209

سجاد اظہر

قائد اعظم کی یہ تصویر معروف ترک مصور کایا مار نے بنائی جسے نیشنل لبرل کلب کے ممبر بلال شیخ نے کمیشن کا۔ قائد اعظم کی یہ تصویر اب لندن کے تاریخی کلب کی دیواروں کی زینت بنے گی۔ اس کلب میں برطانیہ کے کئی سابق وزرائے اعظم کی تصاویر بھی آویزاں ہیں۔ تصویر کی نقاب کشائی کی تقریب سیاسی رہنما لارڈ قربان حسن سمیت کلب ممبران اور نامور برطانوی پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہائی کمشنر نے قائداعظم کے کارناموں کو یاد کار۔ انہوں نے مشہور مؤرخ اسٹینلے وولپرٹ کے قائد اعظم کے بارے میں کہے گئے جملے بیان کیے۔ تاریخ کے دھارے کو تبدیل کرنے والے ،دنیا کے نقشے کو تبدیل کرنے اور ایک قومی ریاست کی بنیاد رکھنے پر دنیا قائد اعظم کے کارناموں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔یاد ریے کہ قائد اعظم لندن میں قیام کے دوران کئی سال تک اس کلب سے وابستہ رہے۔
ہائی کمشنر نے آرٹسٹ کایا مار کی بنائی گئی قائد اعظم کی تصویر کے جمالیاتی پہلوؤں کو سراہا۔ انہوں نے ہائی کمیشن اور این ایل سی کو اکٹھا کرنے میں لبرل کلب کے رکن بیرسٹر محمود کے کردار کی بھی تعریف کی۔انہوں نے خاص طور پر نیشنل لبرل کلب کے چیئرمین ایلڈرمینٹم میکنالی کا شکریہ ادا کا جس نے اس اقدام کو نتیجہ خیز بنانے میں مدد فراہم کی۔ انہوں نے بلال شیخ کو بھی قائد اعظم کی تصویر کا تحفہ دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کے بارے میں ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ حالات کا خوشگوار سنگم ہے کہ سال 2022 پاکستان کی آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 75واں سال ہے۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنیمیںپاکستانی تاکین وطن کے مثبت کردار کو سراہا۔ اپنے خطاب نیشنل لبرل کلب کے چیئرمین ٹم میک نیلی نے بابائے پاکستان محمد علی جناح کی تصویر کی نقاب کشائی پر مسرت کا اظہار کاء جو NLC کے قابل قدر رکن تھے۔
واضح رہے کہ نیشنل لبرل کلب لندن میںاپنی نوعیت کا پہلا کلب تھا جس نے متنوع عقائد، نسلوں اور پس منظر کے اراکین کے لیے دروازے کھولے اور خواتین کو رکنیت دینے والا پہلا کلب تھا۔
اطالوی طرز تعمیر کا شاہکار لبرل کلب دریائے ٹیمز کے کنارے پر واقع ہے جس کی بنیاد برطانیہ کے تین بار وزیراعظم رہنے والے ولیم گلیڈ سٹون نے 1882ء میں رکھی جو اگلے پانچ سالوں میں مکمل ہوا ۔اس وقت یہ لندن کا سب سے بڑا کلب تھا جس کا مقصد شروع میں لبرل پارٹی کے اراکین کو کلب کی سہولتیں فراہم کرنا تھا۔کلب کے ارد گرد ویسٹ منسٹر ، وائیٹ ہال پیلس ، ٹریفالگر سکوائر کی تاریخی عمارات واقع ہیں۔
اس کلب کی خاصیت یہ ہے کہ قائداعظم 16جون 1913ء کو اس کے ممبر بنے ،کلب میں قائداعظم کے ہاتھ سے بھرا ہوا ممبر شپ فارم آج بھی موجود ہے۔ قائداعظم کی اس تاریخی کلب کے ساتھ وابستگی کا کھوج لگانے میں لندن کے چند نوجوانوں کو کردار بہت اہم ہے جن میں بلال شیخ ، عارف انیس اور سمیر محمود شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کے ہائی کمشنر معظم احمد خان کو بھی اس مہم میں شریک کیا۔جنہوں نے کلب کے موجودہ انتظامیہ کو قائل کیا کہ بانی پاکستان چونکہ ا سکلب کے ممبر رہے ہیں اس لئے ان کا پورٹریٹ یہاں لگایا جائے۔


عارف انیس کہتے ہیں کہ نیشنل لبرل کلب کئی اعتبار سے جناح کے پرستاروں اور پاکستان کی تاریخ کے حوالے سے اہم جگہ ہے۔اسی کلب کے سیڑھیوں پر وہ چلے ،کمروں میں بیٹھ کر بحثیں کیں۔کھانے کھائے ،کافیاں پیں اور سگار پھونکے ،ہندوستان کی آزادی کا خواب دیکھا جو بالآخر پاکستان کی آزادی تک پہنچا۔قائداعظم لندن میں وقتاً فوقتاً بیس برس گزارے۔لنکنز ان میں ان کی یادگار موجود ہے اور اب لبرل کلب میں بھی ان کا پوٹریٹ لگا دیا گیا ہے ہماری اگلی منزل برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے ان کا مجسمہ نصب کروانا ہے۔بلال شیخ جو کہ اس اہم کارنامے کے روح ِ رواں اور مونٹ روز کالج کے پرنسپل ہیں انہوں نے بتایا کہ میں 2019ء میں جب اس کلب کا رکن بنا تو مجھے بتایا گیا کہ قائداعظم بھی اس کلب کے ممبر رہ چکے ہیں۔میں نے یہاں پر دادا جی نورو بھائی کا پوٹریٹ لگا ہوا دیکھا تو میں نے سوال کیا کہ قائداعظم کا پوٹریٹ یہاں کیوں نہیں ہے ؟ اس سوال کا جواب نہ صرف کوئی دینے کو تیار نہیں تھا بلکہ جب میں نے یہ جدوجہد شروع کی تو مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ کتنا مشکل کام ہے۔دادا جی نورو بھائی کاپوٹریٹ بھی لارڈ بیلا مور نے لگوایا تھا۔انہوں نے دادا جی نورو بھائی کا پوٹریٹ جس ترک آرٹسٹ سے بنوایا تھا قائداعظم کا پوٹریٹ بھی ہم نے اسی آرٹسٹ سے بنوایا ہے۔


نیشنل لبرل کلب کی خاصیت یہ تھی کہ یہ اپنی قدروں میں آزاد تھا یعنی یہاں صرف گوروں کو ہی نہیں دوسری قومیت کے لوگوں کو بھی ممبر شپ دی جاتی تھی اور یہ لندن کا پہلا کلب تھا جہاں عورتوں کو بھی ممبر شپ ملتی تھی۔ تاہم ہندوستان اور پاکستان کے حوالے سے اس کلب کی اہمیت صرف قائداعظم کا ممبر ہونا نہیں ہے بلکہ ہندوستان کی آزادی کے پہلے رہنما دادا بھائی نورو جی اس کے پہلے ممبر تھے جن کا تعلق نسلی اقلیت سے تھا۔وہ نہ صرف انڈین نیشنل کانگریس کے بانی صدر تھے بلکہ 1892ء میں وہ برطانوی پارلیمنٹ کے پہلے ایشیائی ممبر بھی منتخب ہوئے تھے۔ قائداعظم بھی دادا جی نوروبھائی سے اکتساب فیض پانے والوں میں شامل تھے بلکہ یہ کہا جائے کہ یہ اداد جی کی ہی آواز اور ان کی لکھی ہوئی کتابیں تھیں جنہوں نے آگے چل کر ہندوستان میں انگریز استعماریت کے خلاف مزاحمت پیدا کی۔ دادا جی نورو بھائی اس کلب کے ممبر1885ء میں ہی بن گئے تھے جبکہ کلب کا قائم ہوئے ابھی صرف تین سال ہوئے تھے۔کلب میں ان کے نام سے ایک میٹنگ روم بھی موجود ہے۔ ان کے بعد سی پی رامیش وانی جو ریاست ٹراونکور کے وزیراعظم بنے ، گاندھی کے اتالیق گوپال کرشنا بھی ا سکلب کے ممبر رہ چکے ہیں اور گاندھی بھی ان کے مہمان بن کر اس تاریخی کلب میں آ چکے ہیں۔
کلب میں کئی نامور ڈرامے اور فلمیں بھی شوٹ ہو چکی ہیں۔کلب کے ممبران میں برطانیہ کی نامور سیاسی ، سماجی ، کاروباری اور ادبی شخصیات کی ایک طویل فہرست ہے جن میں ونسٹن چرچل بھی شامل ہیں۔ برطانیہ کا یہ ممتاز اور تاریخی کلب دنیا کے اڑھائی سو سے زیادہ کلبوں کے ساتھ بھی منسلک ہے۔یعنی اس کلب کے ممبر کو دنیا بھر کے ممتاز کلب بھی ممبر کا سٹیٹس دیتے ہیں جن میں پاکستان کا اسلام آباد کلب ، لاہور جم خانہ ، چناب کلب ، کراچی جم خانہ اور کوئٹہ کلب شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں