173

اُردن کے شاہی محل میں “المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل” اور اُردن کی شاہی فیملی کے “ ہاشمی ٹرسٹ “کے درمیان معاہدہ

مسجد اقصیٰ میں’’المصطفیٰ “ کے تعاون سے ریڈنگ اور تجوید قرآن کے تاریخی معاہدے پر شاہ عبداللہ دوم اور فلسطین کے صدر محمود عباس نے دستخط کئے
تحریر / وجاہت علی خان

تحریر / وجاہت علی خان

“المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل” مسجد اقصیٰ کے قبلہ اول میں ختم القرآن الکریم قرآن سرکل اور تجوید قرآن کے لیے ہاشمی ٹرسٹ کے ساتھ “وقفی المصطفی “ کے نام سے ایک مثالی منصوبہ شروع کر رہا ہے اس سلسلہ میں اُردن کی وزارت اوقاف (Waqfiyyat) کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا چکا ہے، اُردن کا محکمہ اوقاف الاقصیٰ کے تمام امور کا ذمہ دار ہے، اس معاہدے پر 11 دسمبر 2022 بروز اتوار عمان میں اُردن کے بادشاہ عبداللہ نے دستخط کیے ، حسینیہ پیلس میں منعقدہ اس باوقار افتتاحی تقریب میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی اور مذکورہ معاہدے پر دستخط کیے، اس تقریب میں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد نے بھی ا پنی ٹیم کیساتھ شرکت کی، وہ لندن سے “المصطفیٰ” کے وفد کے ساتھ عمان پہنچے تھے ، اس پُر شکوہ تقریب میں فلسطینی صدر محمود عباس، شہزادہ غازی بن محمد جو چیف ایڈوائزر برائے مذہبی و ثقافتی امور ہیں اور بحرین کے وزیر انصاف نواف بن محمد المعودہ جو بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کی نمائندگی کر رہے تھے بھی موجود تھے، تقریب میں یروشلم اسلامی وقف کونسل کے اراکین، متعدد ڈونرز اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سفیروں نے بھی شرکت کی، شرکاء نے “وقف کونسل” پر ایک ویڈیو بھی دیکھی جو کہ اُردن کی کوششوں کا حصہ ہے، خاص طور پر یروشلم میں اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات کی “ہاشمی “ سرپرستی کے مطابق دیکھ ریکھ کی جاتی ہے، اپنے خطاب میں یروشلم کے محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر محمد اعظم خطیب نے کہا کہ یہ وقف مسجد اقصیٰ/الحرام الشریف اور اس کے اسلامی تشخص کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے حقوق کی حمایت کرنا بہت سے منصوبوں میں سے ایک ہے، یروشلم اوقاف کونسل کے صدر عبدالعظیم سلحاب نے کہا کہ ان حالات میں عرب رہنماؤں سے مطالبہ ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ/الحرام الشریف کی حفاظت کے لیے شاہ عبداللہ کی کوششوں کی حمایت کریں، یروشلم کے مفتی اعظم شیخ محمد حسین نے مسجد اقصیٰ / الحرم الشریف اور یروشلم کے مقدس مقامات کے حوالے سے شاہ اور ہاشمیوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی، “ ہاشمی ٹرسٹ “ کے ساتھ اس بامقصد معاہدے کی انفرادیت پر روشی ڈالتے ہوئے چیئرمین “المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ” عبدالرزاق ساجد کا کہنا ہے کہ اُردن کی شاہی فیملی کے ٹرسٹ کیساتھ یہ معاہدہ ہونا ہمارے لئے ہی نہیں بلکہ ہمارے ڈونرز کے لئے بھی ایک بڑی سعادت ہے، انہوں نے کہا ہمیں یقین ہے کہ یوکے اینڈ یورپ بھر میں ہمارے ڈونر “المصطفی ویلفئر ٹرسٹ” کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے تا کہ قبلہ اوّل میں قرآن کریم پڑھے سنے اور سیکھنے کی برکتیں تا قیامت جاری رہیں اور اس عظیم مقصد سے جُڑے تمام لوگوں کو ثواب حاصل ہو،
چیئرمین “المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل” عبدالرزاق ساجد نے کہا کہ الحمدللہ ! ہم نے وقفی المصطفیٰ رائل ہاشمیٹ کورٹ اُردن کے ساتھ معاہدے کا آغاز کر دیا ہے جس پر مہتمم شاہ عبداللہ دوم ابن الحسین اور فلسطینی صدر محمود عباس نے المصطفیٰ وقفی دستاویزات پر باضابطہ طور پر دستخط کیے ہیں جس کا آغاز ستمبر 2022 میں کیا گیا تھا انہوں نے کہا یہ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل کی بہت بڑی کامیابی ہے، اللہ تعالیٰ اسلامی اقدار اور ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے ہماری کوششوں کو قبول فرمائے۔
عبدالرزاق ساجد نے کہا خواتین و حضرات مسجد اقصی میں علیحدہ علیحدہ ہفتے کے ساتوں دن قرات کرتےاور قران سیکھتے ہیں اُنہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ مسجد اقصی جہاں قرآن و حدیث کے مطابق جانا ہی عین ثواب اور رحمت ہے وہاں ہمارا یہ منصوبہ اسقدر مضبوط اور دیر پا ہو اور ہمارے ڈونرز کے تعاون سے اتنا خود کفیل ہو جائے کہ یہ تاقیامت چلتا رہے ، ہمارا پیغام اور ایمان ہے کہ قران کریم اللہ کا نور ہے یہ امت مسلمہ ہی نہیں تمام بنی نوع انسان کے لئے ہے اور ہمارے لئے تمام مذاہب محترم ہیں کیونکہ ہم بین المذاہب ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں اور ہمارا ایمان و یقین ہے کہ الاقصی اور یہ سارا علاقہ نبیوں کی سرزمین ہے یہاں اللہ کی رحمت ہر وقت برس رہی ہوتی ہے۔

* منصوبے کا تصور

امام احمد نے بیان کیا کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بیت المقدس کے بارے میں بتائیں، انہوں نے فرمایا: یہ قیامت اور اجتماع کی سرزمین ہے جاؤ اور وہاں نماز پڑھو، جہاں ایک نماز دوسری جگہ کی ہزار نمازوں کے برابر ہے، حضرت میمونہ نے پوچھا اگر میں سفر کر کے وہاں نہیں جا سکتی تو کیا ہوگا؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اس کے چراغ جلانے کے لیے تیل کا تحفہ بھیج دو، کیونکہ جو ایسا کرے گا وہ وہاں جانے والے کی طرح ہے۔
“المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ “ کا یہ منصوبہ یروشلم اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت اور دفاع کے پختہ فرض پر غیر متزلزل یقین سے شروع کیا گیا ہے اور ہمارے عطیہ دہندگان کی فراخدلانہ مدد سے انشاء اللہ، القدس کے 1000 مسلمان اجتماعی طور پر مسجد اقصیٰ میں مساجد اور درس گاہوں میں مکمل طور پر قرآن پڑھیں گے ڈوم آف راک مسجد کی بابرکت جگہ پر تا کہ ہم مسجد اقصی کی روحانی اقدار اور اسلامی ورثے کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتے، یہاں صبح یا شام اور ہفتہ بھر قرآن مجید پڑھا جائے گا، مسجد اقصیٰ میں قرآن کو مکمل طور پر بار بار، مسلسل اور مستقل طور پر پڑھنا یروشلم میں رہنے والے فلسطینی مسلمانوں کی ثابت قدمی کو تقویت بخشے گا، مسجد اقصیٰ کو مسلمان عبادت گزاروں سے نوازے گا اور اس میں مسلمانوں کی تعداد میں انشااللہ اضافہ ہوگا، کیونکہ “وقف” کا عطیہ دہندہ ہونا حدیث نبوی کا اطلاق ہے۔

* پروجیکٹ کا مقصد اور اہداف

مسجد اقصیٰ میں ختم القرآن الکریم کے لیے “وقفیت المصطفیٰ” کا مقصد الاقصیٰ کے مسلمانوں کی دیکھ بھال کی عکاسی کرنا ہے، یہ ان تمام لوگوں کے لیے پیغام ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ کی کوئی پروا نہیں ہے اور یہ کہ الحرم الشریف کا تصور اب ان کے دل و دماغ میں اسقدر گہرا نہیں ہے، اس کوشش کا مقصد مسجد اقصیٰ میں مسلسل، بار بار اور مستقل طور پر مکمل طور پر قرآن کریم پڑھنے کی برکات حاصل کرنا اور الحرام الشریف میں مسلمانوں کی مقبولیت کو بڑھانا ہے، اس کے علاوہ وقف کا مقصد یروشلمیوں کی حمایت کرنا ہے۔ اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیےWaqfiyyatکی طویل روایت کو زندہ کرنا اور مسلمانوں کی زیادہ شرکت اور زائرین کی تعداد میں اضافہ کرنے کے لیے بھی یہ ایک کوشش ہے کیونکہ 2010 سے 2022 کے درمیان الاقصیٰ پر دھاوا بولنے والے غیر مسلم سیاحوں کی تعداد میں دس گنا اضافہ ہوا ہے اور ان کے ساتھ ٹور گائیڈز بھی ہیں جو مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کی عبادت گاہ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

* سپروائزنگ اتھارٹی

WaqfiyyatCouncil الاقصی کی نگرانی کرنے والی اتھارٹی ہے جس میں “یروشلم اوقاف کونسل” “مسجد اقصیٰ “ اور “گنبد خضرا” کی بحالی کے لیے ہاشمی ٹرسٹ، یروشلم اوقاف کی انتظامیہ شامل ہے،
*
Hashemite Kingdom کیا ہے؟

1946 میں، اردن ایک آزاد ریاست بن گیا جسے باضابطہ طور پر ہاشمی کنگڈم آف ٹرانس جورڈن کے نام سے جانا جاتا ہے، لیکن 1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران اس ملک نے مغربی کنارے پر قبضہ کرنے کے بعد اس کا نام تبدیل کر کے 1949 میں ہاشمی کنگڈم آف اردن رکھ دیا، اردن کی ہاشمی بادشاہی اور ریاست فلسطین نے یروشلم کے پرانے شہر اور اس کی دیواروں کے تحفظ کو مد نظر رکھا، جسے 1981 میںیونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقام (اردن کی طرف سے تجویز کردہ) اور عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر مانا گیا ہے، 1982 میں اردنییروشلم اوقاف (جے جے اے) اور بحالی کے لیے ہاشمی فنڈ کی طرف سے مسجد اقصیٰ/الحرام الشریف میں کےتحفظ کے منصوبوں اور اقدامات پر Hashemites جو اردن کا شاہی خاندان ہے جس پر انہوں نے 1921 سے حکومت کی ہے، اور حجاز (1916-1925)، شام (1920) اور عراق (1921-1958) کی سلطنتوں کے شاہی خاندان تھے، اس خاندان نے مکہ شہر پر 10ویں صدی سے مسلسل حکومت کی تھی، اکثر بیرونی طاقتوں کے جاگیرداروں کے طور پر، اور برطانوی سلطنت کے ساتھ پہلی جنگ عظیم کے اتحاد کے بعد انہیں حجاز، شام، عراق اور اردن کے تخت دیے گئے تھے۔ اس ترتیب کو “شریفی حل” کہا جانے لگا۔ اس خاندان کا تعلق ذاو عون سے ہے جو مکہ کے حسنی شریفوں کی شاخوں میں سے ایک ہے، جسے ہاشمی بھی کہا جاتا ہے، ان کے نامی اجداد کو روایتی طور پر پیغمبر اسلام محمد ص کے پردادا ہاشم بن عبد مناف سمجھا جاتا ہے۔ مکہ کے حسنی شریفین (جن سے ہاشمی شاہی خاندان کا براہ راست تعلق ہے)، بشمول ہاشمیوں کے آبا واجداد قتادہ ابن ادریس، مملوک کے اوائل یا ابتدائی عثمانی دور تک زیدی شیعہ تھے، جو سنی اسلام کے شافعی مکتب کے پیروکار بن گئے۔ موجودہ ہاشمی خاندان کی بنیاد شریف حسین ابن علی نے رکھی تھی، جسے 1908 میں عثمانی سلطان عبدالحمید دوم نے مکہ کا شریف اور امیر مقرر کیا تھا، پھر 1916 میں برطانوی سلطنت کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کرنے کے بعد شریف حسین ابن علی کو عرب ممالک کا بادشاہ قرار دیا گیا تھا لیکن جنہیں صرف حجاز کے بادشاہ کے طور پر پہچانا جاتا ہے،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں