481

المصطفیٰ کے زیراہتمام لاہور اور مظفرآباد میں بصارت کے عالم دن کے موقع پر سیمینار اور واک کا اہتمام

ایمز رپورٹ
سگریٹ نوشی،بلڈ شوگر،بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کو سفید موتیا ہونے کے زیادہ امکانات ہیں: ڈاکٹر ناصر احمد
اصل مسئلہ بیماری نہیں بلکہ لوگوں تک پیغام کا نہ پہنچنا ہے: عتیق کیانی


المصطفیٰ آئی ہسپتال مزنگ میں بصارت کے عالمی دن کے موقع پر سفید موتیا کی وجوہات،علامات اور علاج کے موضوع پر سیمینار ہوا جس سے میوہسپتال شعبہ آئی کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر چودھری ناصر احمد،ڈاکٹر شاہیر، عظیم پاشا سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ مظفرآباد کشمیر میں بھی المصطفیٰ کے زیراہتمام واک کا اہتمام کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں معززین علاقہ نے شرکت کی۔واک میں شامل لوگوں نے بصارت کے عالمی دن کی مطابقت سے بینر اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر عتیق کیانی صدر المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کشمیر نے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ ہمیں لوگوں تک اپنے پیغام کو پہنچانے کیلئے ہر طرح کے ذرائع استعمال کرنے چاہئیں۔ اصل مسئلہ بیماری نہیں بلکہ لوگوں تک پیغام کا نہ پہنچنا ہے۔ المصطفیٰ آئی ہسپتال لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر ناصر احمد نے کہا کہ پاکستان میں آنکھوں کے 70فیصد مریض سفید موتیا میں مبتلا ہیں،سفیدُموتیاُقابل علاج مرض ہے لیکن علاج میں تاخیر کی وجہ سے کالا موتیا ہو جاتا ہے جو قابل علاج نہیں اور آنکھ کی بینائی ختم ہو جاتی ہے، سگریٹ نوشی،بلڈ شوگر،بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کو سفید موتیا میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہیں،سفید موتیا کے معمولی آپریشن کے بعد مریض دوبارہ تندرست زندگی بسر کرسکتا ہیاور روزگار، خاندان کی کفالت اور زندگی کے کام کاج دوبارہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے،سفید موتیا کا علاج صرف آپریشن ہے،آپریشن میں تاخیر سے بینائی ضائع ہو سکتی ہے، نوجوان نسل میں نفسیاتی دبائو کے باعث موتیا کا مرض بڑھ رہا ہے، ویلڈنگ کا کام، سٹریزاڈ، آسمانی بجلی اور سگریٹ نوشی سے نوجوانوں میں موتیا کے مرض کے خطرات بڑھ سکتے ہیں سیمینار کے اختتام پر لاہور بورڈ آفس سے لارنس روڈ تک بصارت سے محروم افراد سے اظہار یکجہتی کے لئے واک کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں شرکا نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں