446

نیکی اور ایثار کا عمل رمضان المبارک کے بعد بھی جاری رکھیے

رمضان المبارک جو نیکی اور ایثار کا مہینہ ہے وہ آیا اور گزر گیا ۔ہماری زندگیوں کو اللہ کی بے شمار رحمتوں سے بھر گیا ۔رمضان المبارک میں ایک نیکی کا اجر سات سو گنا تک ہے اگر ایک شخص اس مہینے میں ایک روپیہ خرچ کرتا ہے تو اللہ تعالی ٰاس کو سات سو روپیہ خرچ کرنے کا ثواب دیتے ہیں ۔ماہ رمضان المبارک میں جہاں اور بہت سی سعادتوں کا نزول ہوتا ہے وہیں پر اللہ تعالی مومنوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی و محبت کا جذبہ بھی بڑھا دیتے ہیں۔ اسے سیدنا محمد رسول اللہ نے ہمدردی کا مہینہ کہا ہے۔ دراصل یہ مہینہ ہمیں ضرورت مندوں کے لئے ایثار سکھاتا ہے تاکہ ہم ان کی افلاس اور ضرورتوں کا بھی خیال کریں ۔ اس لئے رمضان کے گزرنے کایہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم اگلے ایثار کے لئے اگلے رمضان کا انتظار کریں ۔ برطانیہ میں ایک فلاحی ریاست قائم ہے جہاں ریاست شہریوں کی تمام تر ضروریات کی ضمانت دیتی ہے جن میں چھت سے لے کر کھانا پینا ، تعلیم اور علاج معالجہ شامل ہے ۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں ایک ایسی ریاست کا شہری بنایا ہے جہاں انسان کی بنیادی ضروریات زندگی کا خیال رکھا جاتا ہے مگر ہمارے دوسری طرف تیسری دنیا ہے جہاں ریاستوں کا نظام کمزور ہے جس کی وجہ سے وہاں کی ریاستیں اپنے شہریوں کو بنیادی سہولیات کی ضمانت نہیں دیتیں ۔ایسے میں امیر ممالک اپنے ترقیاتی فنڈز وہاں خرچ کرتے ہیں تاکہ صحت ، خوراک اور تعلیم کے میدانوں میں ان کی مدد کی جا سکے ۔ کرونا کے بحران کے تناظر میں ترقی یافتہ ممالک کی اپنی اپنی معیشتیں کمزور ہوئی ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے پسماندہ ممالک میں اپنے فلاحی فنڈز کم کر دیئے ہیں جس کی وجہ سے وہاں غربت اور اس سے پیدا شدہ مسائل میں شدت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ ایسے میں ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اخلاص کا مظاہرہ کرتے ہوئے عطیات دیں تاکہ غریب ممالک میں خوراک ، پینے کے صاف پانی ، تعلیم اور صحت کے پروگراموں کو چلایا جا سکے ۔ اس مقصد کے لئے بہت سی غیر سرکاری فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں ۔ جن میں المصطفی ٰ ویلفیئر ٹرسٹ بھی شامل ہے ۔ جو دنیا کے پچیس سے زائد ممالک میں بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے ۔ یہ وہ ممالک ہیں جو زیادہ تر مسلمان ہیں اور کسی نہ کسی طرح آفت زدہ بھی ہیں ۔ بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کا مسئلہ ابھی تک موجود ہے ۔ یمن میں جنگ کی تباہ کاریوں میں کوئی کمی نہیں آئی ۔ پاکستان ، بنگلہ دیش ، افغانستان میں دو وقت کی روٹی اور طبی امداد ابھی تک ایک بڑا مسئلہ ہے ۔ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کی وجہ سے ایک بڑا انسانی المیہ گذشتہ کئی سالوں سے جاری ہے ۔ ایسے میں آپ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ دنیا میں جہاں کہیں بھی ضرورت مند موجود ہیں ان کی مد د کرنے کے لئے فلاحی اداروں کا ساتھ دیں ۔ رمضان المبارک میں ایثار و قربانی اور نیکی کا جو درس ملتا ہے اسے جاری رہنا چاہئے ۔ نیکی کا اجر اللہ نے دینا ہے اور جب وہ دینے پر آتا ہے توحساب کتاب نہیں رکھتا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں