24

جہاں جہاں سیلاب وہاں وہاں المصطفیٰ

25 متاثرہ اضلاع میں پونے دو لاکھ متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں کی بے مثال مہم
10 لاکھ پکے پکائے کھانے کے پیک ، خشک راشن ، طبی امداد ، ریسکیو آپریشن ہی نہیں بلکہ متاثرین کے جانوروں کے لیے چارہ بھی فراہم کیا گیا
ریلف آپریشن کی ایک ایسی مہم جس میں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے ساڑھے چھ ہزار رضا کاروں نے حصہ لیا


سجاد اظہر
پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں اس حوالے سے بد ترین تھیں کہ وہ دریا جو عرصے سے سوئے تھے وہ بھی بپھر گئے ۔جہاں دہائیوں سےپانی نہیں آیا تھا لوگوں نے وہاں اپنے گھر بار تعمیر کر لیے تھے کھیت اُگا لیے تھے اور اپنے ڈھور ڈنگر پال لیے تھے ۔وہ دریا نہ صرف یہ کہ جاگ گئے بلکہ ایسے جاگے کہ انہوں نے اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو ملیا میٹ کر دیا ۔ جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد لوگ مر گئے ۔ 10 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے ۔ 7 ہزار سے زائد مویشی جن پر ان کی گزر بسر کا انحصار تھا وہ بھی منہ زور پانیوں کی نذر ہو گئے ۔ 220000 ہیکٹر پر کھڑی چاول کی فصل تباہ ہو گئی ۔ فصلوں ، املاک اور جانوروں کو پہنچنے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 400 ارب روپے لگایا گیا ہے ۔ یہ نقصانات پاکستان کے عام لوگوں کے ہیں جو دہائیوں تک یہ خسارہ پورا کرنے کے قابل نہیں ہوں گے ۔
پاکستان میں اس بار ریکارڈ گرمی پڑی جس کی وجہ سے مون سون کا آغاز جون میں ہی ہو گیا تھا ۔اگست میں ان بارشوں میں نہ صرف شدت آئی بلکہ کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے صوبہ پختونخواہ کے ضلع بونیر میں وہ تباہی مچی کہ الحفیظ الاماں !
ایسے ایسے پتھر پہاڑوں سے لڑھکے کے لوگوں کو اپنے گھروں سے نکل کر بھاگنے کی بھی مہلت نہ ملی اور 300 سے زیادہ لوگ لقمۂ اجل بن گئے ۔

سیلاب میں المصطفیٰ ویلفیٔر ٹرسٹ کی سرگرمیوں کا اجمالی جائزہ :
پنجاب ، خیبر پختونخواہ اور سندھ کےسیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع کے 200 سے زائد دیہات اور موضع جات ایسے تھے جہاں المصطفی ٰ ویلفئر ٹرسٹ نے امدادی سرگرمیاں شروع کیں ۔946,620 پکے پکائے کھانے کے پیکٹس تقسیم کیے گئے ۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے لیے 16 میڈیکل کیمپوں کا اجرا کیا گیا جہاں سے 5,800 مریضوں کا مفت طبی معائنہ اور ادویات فراہم کی گئیں ۔ جو علاقے زیادہ متاثرہ تھے وہاں 10 خیمہ بستیاں بسائی گئیں ۔ جن میں سیلاب سے بے گھر ہونے والے 5,000 سے زائد لوگوں کو عارضی رہائش ، دو وقت کا کھانا اور ضروری طبی امداد دی گئی ۔ دیہات میں لوگوں کی گزر بسر کا بڑا سبب ان کے مویشی ہوتے ہیں اس لیے ان کے لیے 60,000 کلو گرام چارہ مہیا کیا گیا ۔ کئی لوگ سیلاب کی وجہ سے اپنے گھروں کی چھتوں پر پناہ لیے ہوئے تھے ان کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لیے 20 کشتیوں کا بندو بست کیا گیا ۔27 اضلاع کے 200 سے زائد مقامات پر المصطفیٰ کی امدادی سرگرمیوں کا وسیع تر ریسکیو آپریشن صرف اس لیے ممکن ہو سکا ہے کہ اسے 6500 کے قریب رضا کاروں کی خدمات میسر رہی ہیں جنہوں نے دن رات ایک کر کے162,000 ضرورت مندوں کی خدمت کا فریضہ سر انجام دیاہے ۔

وہ ضلعے جہاں المصطفیٰ کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں :

1۔خیبر پختونخواہ کا ضلع بونیر جہاں قیامت ِ صغریٰ کے مناظر تھے :
بونیر جہاں بادل پھٹنے سے آنے والاے سیلاب کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد جانبحق ہوئے وہاں پہلے مرحلے میں میڈیکل کیمپ کے ذریعے 2,150 مریضوں کا مفت طبی معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ضروری ادویات بھی مفت فراہم کی گئیں ۔ بونیر میں کے متاثرہ علاقوں میں 5,000 لوگوں میں پکا پکایا کھانا فراہم کیا گیا ۔ لوگوں کو صاف پینے کی 5,000 بوتلیں فراہم کی گئیں ۔

2۔ ضلع راولپنڈی:
مون سون کے ابتدائی دنوں میں راولپنڈی کے ساتھ بہنے والے دریائے سواںمیں آنے والی طغیانی سے قریبی دیہات اڈیالہ ، خصالہ اور چونترہ خاصے متاثر ہوئے ۔المصطفی ٰ کے کارکن فوری طور پر ان کی مد دکو پہنچے جہاں 350 لوگوں میں پکا پکایا کھانا تقسیم کیا گیا اور 400 لوگوں میں صاف پانی کی بوتلیں تقسیم کی گئیں ۔

3۔ ضلع مانسہرہ :
خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ کے علاقے نیل بند میں المصطفیٰ نے 150 متاثرہ خاندانوں میں خشک راشن اور 50 خاندانوں کو چارہ فراہم کیا گیا۔

4۔ ضلع سیالکوٹ :
سیالکوٹ وہ پہلا ضلع تھا جہاں بھارت سے آنے والے پانی نے تباہی مچائی ۔ سنبڑیال ، پسرور، باجوات،ہنٹر پورہ ،ماچھی کھوکھر ،چھپرد،بن باجوہ، داتا، کوٹلی باوہ ،سوہاوی اور سرگیاں میں المصطفی ٰ کے کارکنوں نے فوری طور پر امدادی سرگرمیوں کا آغا زکر دیا ۔لوگوں کو نہ صرف سیلاب زدہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کر کے ان کی قیمتی جانیں بچائی گئیں بلکہ میڈیکل کیمپوں میں انہیں مفت طبی امداد بھی دی گئی ۔ سرحدی علاقوں کے متاثرین میں پکا پکایا کھانا اقوام ِ متحدہ کے مبصرین اور مقامی رہنماؤں کی موجودگی میں فراہم کیا گیا ۔100 سے زائد لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔سنبڑیال ، پسرور اور باجوات میں تین میڈیکل کیمپ قائم کر کے 944 مریضوں کو ابتدائی طبی امداد دی گئی ۔ان علاقوں کے 6,400 متاثرین میں پکا پکایا کھانا اور صاف پانی کی بوتلیں تقسیم کی گئیں ۔باجوات اور بن باجوہ میں دو کچن قائم کر کے 1600 متاثرین کو روزانہ کھانا فراہم کیا گیا۔سیالکوٹ کے امدای کیمپوں میں قومی کرکٹ ٹیم کے رکن شہزاد احمد نے بھی نہ صرف المصطفیٰ کے کیمپوں کا دورہ کیا بلکہ امدادی سرگرمیوں میں ہاتھ بھی بٹایا ۔

5۔ ضلع جھنگ:
تحصیل احمد پور سیال اور اٹھارہ ہزاری کے دیہات حسو بلیل، بستی درکھان والا، حویلی والا، کوٹ مراد ، روڈو سلطان ، گڑھ مہاراجہ ، لاشاری پل ، حسین آباد، دربار حضرت سلطان باہو،محمود کوٹ ،مصطفائی چوک اور ہیڈ تریموں کے متاثرین کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں شروع کی گئیں ۔ بے گھر افراد میں 150 خیمے تقسیم کیے گئے جہاں 300 کے قریب افراد عارضی طور پر رہائش پزیر ہوئے۔ طبی امداد کے لیے دو موبائل یونٹس بنائے گئے جن سے 1,500 لوگوں کا علاج معالجہ کیا گیا۔ 3,500 لوگوں کو پکاپکایا کھانا مہیا کیا گیا۔ خشک راشن کے 100 پیکٹس تقسیم کیے گئے جن سے 600 لوگوں کے ایک مہینے کی ضروریات پوری کی گئیں ۔ 400 سے زیادہ خاندانوں کو ان کے جانوروں کے لیے سینکڑوں کلو گرام چارہ فراہم کیا گیا۔ 200 سے زائد لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

6۔ ضلع چنیوٹ :
چنیوٹ میں سیلاب نے صرف فصلوں کو ہی شدید نقصان نہیں پہنچایا بلکہ سینکڑوں کچے مکانات منہدم ہو نے سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ۔ المصطفیٰ نے لالیاں اور حسن نگر میں دو میڈیکل کیپ بھی قائم کیے جن میں اڑھائی سے زائد مریضوں کو طبی امداد دی گئی ۔ بھوانہ ، جند والا ، پٹھان کوٹ ، جامعہ آباد ، نکلہ اڈہ ، سلیمان بستی ،بھوچھرہ، گاگیرہ ، سمندری ،تھٹہ محمد شاہ، اڈہ کھیوہ، حسن نگر اور لالیاں کے سیلاب متاثرین میں 5,000صاف پانی کی بوتلیں ، 900 لوگوں میں پکا پکایا کھانا، 600 کسانوں میں چارہ تقسیم کرنے کے علاوہ 100 سے زائد لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔

7۔ضلع خانیوال:
خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں اندوہناک ہیں ۔ جہاں المصطفیٰ کے کارکنوں نے متاثرین میں پکا پکایا کھانا ، طبی امداد ، جانوروں کے لیے چارہ اور ریسکیو آپریشن کی خدمات سرانجام دیں ۔ جن میں غوث پور ، لاہار والی پل ، علی موسیٰ خاک ، غازی پانڈہ ، جٹ فرید کے کاٹھیا ، حسین آباد ، لوہاراں والا کھوہ ، بستی محمد رحمٰن ، کھچی موڑ تلمبہ شامل تھے ۔ جہاں 5,930 متاثرین میں پکاپکایا کھانا اور 600 خاندانوں کو ایک ماہ کا خشک راشن فراہم کیا گیا ۔متاثرین میں صاف پانی کی 6,000 بوتلیں تقسیم کی گئیں ۔200 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا جبکہ سینکڑوں افراد کو طبی امداد دی گئی ۔

8۔ ضلع وہاڑی :
وہاڑی کی تحصیل بورے والا کے دیہات پرانا سالڈھیرہ ، 315ای بی کھدر کینال موضع جیدو، چھجو ڈیھا، شرف، غلام شاہ، لڈھن اور میلسی کے علاقوں میں المصطفی ٰ کے کارکنوں نے دن رات متاثرین کی مدد کی ۔ سالڈھیرہ اور بورے والا میں دو میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے جن میں 500 مریضوں کو مفت طبی امداد دی گئی ۔ 9,000لوگوں میں پکاپکایا کھانا تقسیم کیا گیا۔5,000 افرا د کو صاف پانی کی بوتلیں دی گئیں ۔ پرانا سالڈھیرہ اور کدھر کینال میں دو خیمہ بستیاں قائم کی گئیں جن میں 5,000 لوگوں کو پناہ گاہ، پکا پکایا کھانا اور طبی امداد دی گئی ۔ اس کے علاوہ 200متاثرہ خاندانوں میں کمبل ، کپڑے ، بسکٹس اور خشک دودھ فراہم کیا گیا۔500 سے زیادہ افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

9۔ ضلع بہاول نگر :
بہاول نگرمیں تباہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں بے گھر ہونے والوں کی تعداد سب اضلاع سے زیادہ ہے اس لیے متاثرین کی پہلی ضرورت خیمے ہیں ۔ چشتیاں کے دیہات احمد بخش کھرل والی ، پیر ممتاز شاہ ڈیرہ ، سجوارہ شیخ والی ، ریاض ڈھڈی والی ، کتبہ اکوکا والی وغیرہ میں المصطفیٰ نے 300 سے زیادہ لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔ 30,000 پکے پکائے کھانے کے ڈبے تقسیم کیے گئے ۔ 50 خاندانوں کو خشک راشن فراہم کیا گیا۔ 12,00 افراد کے لیے ایک خیمہ بستی قائم کی گئی۔

10۔ ضلع بہاولپور:
خیر پور ٹامیوالی تحصیل کے دیہات جن میں چک اسلام آباد ، جھوک شرف، بستی نور پور، لال دی جھوک کے علاوہ موضع کرم پور بیلٹ کے دیہات جن میں رندھو والی ، چڑیا والی ، ڈھرالے ، آرائیں والی ،موڑ والی ، قاضی والی اور اقبال والی وغیرہ شامل ہیں ۔ جبکہ لال دی جھوک اور اچ شریف ا س کے علاوہ ہیں ۔ان علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی فراہمی ایک مشکل ترین مرحلہ تھا کیونکہ بہت سے علاقے سیلاب کی وجہ سے کٹ کر رہ گئے تھے جہاں رسائی کا واحد ذریعہ صرف کشتیاں تھیں ۔ یہاں 200 خاندانوں میں راشن اور پکاپکایا کھانا تقسیم کیا گیا۔ ایک ہزار لوگوں کو صاف پینے کا پانی مہیا کیا گیا ۔ 150 خاندان جو اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے تھے انہیں کشتیوں کے ذریعے پکاپکایا کھانا فراہم کیا گیا۔

11۔ ضلع اوکاڑہ :
اوکاڑہ کے مختلف دیہات میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاہی جن میں ڈولا ، کنڈ بور ،ٹھٹہ یار مانک ٹھٹہ جیدو ،کھچی ٹھٹھہ ، ٹالیاں والا، کوہ باما زیریں ، دیپال پور تحصیل کا گاؤں واہنڈی بلند پورہ ، چاہ دھان والے ، ڈھول رکنا ، تجورہ ، شاہ پور ، کوٹ بابا لال ، مصطفیٰ تووال ، کمیر ڈھڈی، شاہ میر دری وغیرہ شامل ہیں ۔ المصطفیٰ نے یہاں پر 2900 متاثرین میں 10,400 کی تعداد میں پکے پکائے کھانے کے ڈبے تقسیم کیے ۔ اتنی ہی تعداد میں صاف پینے کے پانای بوتلیں بھی دی گئیں ۔اے سی اوکاڑہ نے بھی المصطفیٰ کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا ۔

12۔ ضلع ملتان :
ضلع ملتان کا علاقہ جلال پور پیر والا میں قیامت خیز مناظر ہیں جہاں ہر طرف تباہی و بربادی ہے ۔ملتان کے دیگر متاثرہ دیہات میں لر جنوبی ، خان بیلا ، پلات پور، تھرو والای ، لنگر، بیت نغل ، موہنے سندیلا، بستی خان بیلا ،بستی کرماں والی شامل ہیں ۔ المصطفیٰ نے جلا ل پور پیر والا کے تین دیہات میں خیمہ بستیاں قائم کیں جہاں پر 6,500 افراد کو عارضی رہائش ، تین وقت کا کھانا اور صاف پانی فراہم کیا گیا۔ یہاں المصطفیٰ نے 150,000 کھانے کے پیک اور اتنی ہی تعداد میں صاف پانی کی بوتلیں تقسیم کیں ۔ ملتان میں ایک ہزار سے زائد لوگوں کو مفت طبی سہولیات اور ادویات فراہم کی گئیں ۔

13۔ ضلع لودھراں :
لودھراں کے دیہات بھی سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے جہاں المصطفی ٰ نے تین خیمہ بستیاں قائم کیں جہاں 21,00 متاثرین کوکھانا ، ادویات اور صاف پانی فراہم کیا گیا۔ لودھراں کے جن دیہات میں المصطفیٰ نے امدادی سرگرمیاں کیں ان میں سٹاپ چٹو والا، قاضی والااور بستی میانی شامل ہیں ۔ متاثرین میں 80,000 پکے پکائے کھانے کے پیکٹس اور دو ہزار کی تعداد میں پانی کی صاف بوتلیں تقسیم کی گئیں ۔ یہاں پر دو میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے جن میں 500 مریضوں کا طبی معائنہ اور ادویات فراہم کی گئیں ۔ ڈی پی او لودھراں اور مقامی ایم پی اے نے بھی المصطفی ٰ کی امدادای سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور انہیں سراہا۔

14۔ ضلع مظفر گڑھ :
مظفر گڑھ کے دیہات میں امدادی سرگرمیوں بالخصوص ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا رہا۔ المصطفیٰ کی ایم ڈی نصرت سلیم صاحبہ نے خود موقع پر موجود رہ کر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کی ۔ لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوط مقامات پر منتقل کرنے کے آپریشن میں انہوں نے خود بھی حصہ لیا ۔ یہاں چار دیہات میں خیمہ بستیاں قائم کی گئیں جن میں 12,000 افراد کو عارضی رہائش ، کھانا ،ادویات اور ان کے مویشیوں کے لیے چارہ فراہم کیا گیا ۔ مظفر گڑھ کے متاثرہ دیہات جہاں المصطفی ٰ کے کارکنوں نے امدادی سرگرمیاں سر انجام دیں ان میں چناب پل کے ساتھ بستی گولائی ، روہلاں والی ، علی پور اور سیت پور ،بستہ تالاب اور مظفر گڑھ شہر شامل تھے ۔
یہاں پر 8,000 متاثرین میں 544,000 کھانے کے پیکٹس اور اتنی ہی تعداد میں صاف پانی کی بوتلیں فراہم کی گئیں ۔ یہاں متاثرہ علاقوں میں چار میڈیکل کیمپ لگائے گئے جہاں پر 1,500 مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات دی گئیں ۔ 200 سے زائد خاندانوں کے جانوروں کو چارہ فراہم کیا گیا۔ 500 سے زائد افراد کو متاثرہ علاقو ں سے کشتیوں کے ذریعے نکالا گیا۔

15۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ :
پیر محل ، صالح شاہ ، پنڈ عبد الرحمٰن ، نکریدی ، بستی پیر اسحاق ، جنگل امام شاہ ، درگاہی پیر ، ڈبیاں والی بستی میں المصطفی ٰ نے امدای سرگرمیوں میں حصہ لیا جہاں پر 2000 افراد میں کھانا تقسیم کیا گیا۔ جبکہ ڈیڑھ لیٹر صاف پانی کی 600 بوتلیں تقسیم کی گئیں۔

16۔ ضلع قصور:
گنڈا سنگھ کا سرحدی علاقہ جہاں سے بپھرا ہو اپانی پاکستانی علاقے میں داخل ہوا تو قصور وہ پہلا ضلع تھا جو اس سے متاثر ہوا ۔ یہاں فتوحی والا اور نارنگ منڈی کے دیہات خاصے متاثر ہوئے جہاں پر المصطفی ٰ نے امدادی سرگرمیاں شروع کیں ۔ 200 خاندانوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ سرحدی دیہات میں دو خیمہ بستیاں قائم کر کے 2,000 افراد کو پکا پکایا کھانا فراہم کیا گیا ۔ ہزاروں کی تعداد میں صاف پانی کی بوتلیں تقسیم کی گئیں ۔ 400 خاندانوں کے جانوروں کے لیے 100من چارہ فراہم کیا گیا۔ طبی امداد کے لیے دو میڈیکل کیمپ لگا کر 1,500 مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا۔

17۔ ضلع وزیر آباد :
وزیر آباد کے دیہات سوہدرہ ، رانا بہرام ، لوری والا، نتھو لگ ، نانگڑا ، کھرل پند اور غازی کالونی میں المصطفیٰ نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا جہاں پر 700 افراد کو پکا پکایا کھانا اور اتنے ہی افراد کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا گیا ۔
18۔ ضلع حافظ آباد :
حافظ آباد کے متاثرہ علاقوں میں المصطفیٰ نے 50 خاندانوں میں خشک راشن تقسیم کیا اور ایک میڈیکل کیمپ لگا کر 300 سے زائد لوگوں کا مفت علاج کیا اور انہیں ادویات دی گئیں ۔

19۔ ضلع منڈی بہاؤالدین :
پھلیاں ، جاگو کلاں ، قادر آباد اور نستی مخدوم کے متاثرہ علاقوں میں المصطفی ٰ نے امدادی سرگر میوں میں بھرپور حصہ لیا ۔ المصطفی نے قادر آباد میں ایک میڈیکل کیمپ لگایا جہاں 200 افراد کو مفت طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔400 افراد میں پکا پکایا کھانا اور پینے کا صاف پانی تقسیم کیا گیا۔

20 ۔ ضلع لاہور :
دریائے راوی سے متاثرہ علاقوں جن میں موہلاں وال اور تھیم پارک کے علاقے شامل ہیں وہاں پر المصطفیٰ نے 5,000 متاثرین میں پکا پکایا کھانا اور صاف پانی کی بوتلیں تقسیم کیں ۔

21 ضلع شیخو پورہ :
شیخو پورہ شہر اور نارنگ منڈی کے متاثرہ علاقوں میں المصطفیٰ نے 100 خاندانوں میں خشک راشن تقسیم کیا جبکہ دو میڈیکل کیمپ بھی لگائے جہاں پر 400 مریضوں کا مفت طبی معائنہ کر کے انہیں ادویات دی گئیں ۔ 100 خاندانوں کے جانوروں کے لیے 100من چارہ فراہم کیا گیا۔

22۔ ضلع نارووال:
شہر اور اس کے نواحی دیہات میں 300 متاثرہ خاندانو ںمیں خشک راشن تقسیم کیا گیا۔

23 ۔ضلع پاکپتن :
تحصیل عارف والا کے دو دیہات جن میں سنتیکا اور اکوکا حطار شامل ہیں ان میں المصطفیٰ نے 200 افراد میں پکا پکایا کھانا اور صاف پانی تقسیم کیا جبکہ 100 متاثرہ خاندانوں کو پانی سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

24۔ صوبہ سندھ میں امدادی
سرگرمیوں کا جائزہ :
گھوٹکی ، خیرپور اور سکھر کے 750 متاثرین میں پکاپکایا کھانا اور پینے کا صاف پانی فراہم کیا گیا ۔ یہ امدادی سرگرمیاں مزید ان اضلاع میں پھیل رہی ہیں جہاں جہاں سیلابی پانی تباہی مچاتا ہوا آگے بڑھ رہاہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں