282

پاکستان میں تباہ کن سیلاب : لاکھوں بے بس انسانوں کی لاچارگی و بیچارگی کی دردناک صورت حال،المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی امدادی سرگرمیاں

رپورٹ : محمد نواز کھرل

پاکستان کے چاروں صوبے ، آذاد کشمیر اور گلگت بلتستان پچھلے دو ماہ سے غیر معمولی ، جان لیوا اور طویل بارشوں کی زد میں ہیں ۔۔ ملک کے طول و عرض میں ہونے والے نقصانات اور سانحات کی روح فرسا تفصیلات لرزا اور تڑپا دینے والی ہیں ۔۔۔ انسانی بے بسی کا عالم یہ ہے کہ لاشیں کیچڑ میں دھنسی ہوئی ہیں ۔۔۔ مردہ جسم درختوں کی شاخوں سے لٹک رہے ہیں ۔۔ سینکڑوں افراد گرنے والے گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں ۔۔۔ ہزاروں لوگ گہرے پانیوں میں پھنسے موت و حیات کی کشمکش میں تڑپ رہے ہیں ۔۔۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو کر کھلے آسمان کے نیچے بے سروسامانی کے عالم میں بےبسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں ۔۔۔ ان غیر معمولی طویل بارشوں اور تباہ کن سیلابی ریلوں نے خاص طور پر جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں وسیع پیمانے پر تباہی مچا دی ہے ۔۔ اس سیلابی تباہی کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کی ہلاکت کے علاوہ بےشمار انسانی بستیوں کا نام و نشان مٹ گیا ہے ۔۔۔ حالیہ سیلاب سے شدید متاثر ہونے والے علاقوں میں جنوبی پنجاب کے اضلاع ڈیرہ غازی خان اور راجن پور ، بلوچستان کے علاقے جھل مگسی ، لسبیلہ ، قلعہ سیف اللہ ، سبی ، صحبت پور جبکہ سندھ کے جیکب آباد ، ٹھل ، اور دادو شامل ہیں ۔۔۔ مجموعی طور پر 103 اضلاع میں 30 لاکھ سے زائد انسان سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ۔۔۔ ایک لاکھ پچاس ہزار لوگ بےگھر ہو چکے ہیں ۔ 2 لاکھ کے قریب مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں ۔۔۔ ہلاکتوں کی تعداد 1200 ہو چکی ہے ۔ لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں اور باغات بھی اس سیلاب میں اجڑ چکے ہیں ۔۔۔ سینکڑوں سکولز اور مساجد بھی مسمار ہو چکی ہیں ۔۔۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں 307 ، سندھ میں 241 ، پنجاب میں 260 ، خیبرپختونخواہ میں 132 ، گلگت میں 24 ، آذاد کشمیر میں 14 اموات ہو چکی ہیں جبکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔۔۔ سیلاب کی وجہ سے بلوچستان میں 690 کلومیٹر سڑکیں اور 1ج8 پل ، سندھ میں 2100 کلومیٹر سڑکیں اور 45 پل ، خیبرپختونخواہ میں 700 کلومیٹر سڑکیں اور 19 پل ، پنجاب میں 500 کلومیٹر سڑکیں اور 20 پل مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں ۔
المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے سیلاب کے ابتدائی دنوں میں ہی اگست کے آغاز میں وسیع پیمانے اور ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو اور ریلیف آپریشن شروع کر دیا تھا ۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے ہزاروں رضاکار پچھلے ایک ماہ سے سیلاب زدہ علاقوں میں انتہائی مشکل حالات میں دن رات امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی طرف سے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے جن دیہاتوں اور قصبوں میں ریلیف کا کام جاری ہے ان میں بستی رتیڑہ ، بستی سانگھڑ ، بستی احمدانی ، کوٹ مبارک ، یارو کھوسہ ، جمن چانڈیہ ، کوٹ چٹھہ ، تونسہ ، وڈور ، بستی لوہار والا ، بستی معموری ، بستی گدھ پور ، بستی حاجی پور ، چوٹی زیریں ، چونی بالا ، تمن کھوسہ ، بہادر گڑھ ، پل شیخانی ، شاہ صدر دین ، کوٹ قیصرانی ، بستی مسوانی ، راجن پور ، فاضل پور شامل ہیں ۔۔۔ اسی طرح بلوچستان میں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کا ریلیف آپریشن ذوب ، جھل مگسی ، لسبیلہ ، قلعہ عبداللہ ، قلعہ سیف اللہ ، زیارت ، خضدار ، چمن ، سبی ، گنڈوا ، کوٹرہ ، سوئی ، کوہلو ، پسنی ، بارخان ، ڈیرہ اللہ یار ، ڈیرہ مراد جمالی ، صحبت پور میں جاری ہے ۔۔۔۔ سندھ میں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی طرف سے سکھر ، ٹھل ، حیدر آباد ، بدین ، نواب شاہ ، میرپور خاص ، نوکوٹ ، مٹیاری ، کند یار ، بھریا ، نوڈیرو میں امدادی سرگرمیاں مسلسل جاری ہیں ۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی میں پھنسے افراد کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر مسلسل کام کر رہی ہیں ۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی کوششوں کے نتیجے میں پانی میں پھنسے ہزاروں انسانوں کو ریسکیو کیا گیا ۔۔۔۔۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں المصطفے کے سینکڑوں میڈیکل کیمپوں میں زخمیوں اور بیماروں کا علاج معالجہ جاری ہے ۔۔۔ ان کیمپوں میں ماہر ڈاکٹرز خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔۔ ساتھ ساتھ ایمبولینس سروس کے ذریعے مریضوں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔۔۔ کشتیوں میں سفر کر کے اور کئی کئی میل پیدل چل کر سیلاب زدگان کو پکا پکایا کھانا اور واٹر کین پہنچائی جا رہی ہیں ۔۔۔ بے گھر ہونے والے افراد کے لئے جگہ جگہ خیموں کے ذریعے عارضی بستیاں بسائی جا چکی ہیں ۔۔ اس وقت ہزاروں افراد المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے خیموں میں رہائش پذیر ہیں ۔۔۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی طرف سے بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں ہزاروں خاندانوں میں دو ماہ کے راشن پر مشتمل فوڈ بیگ تقسیم ہو چکے ہیں ۔۔۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی ٹیمیں ٹریکٹروں کی مدد سے آمد و رفت بحال کرنے کے لئے راستے بنانے میں بھی مصروف ہیں ۔۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی سیلاب زدگان کے لئے جاری امدادی سرگرمیوں پر اب تک کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں جبکہ ابھی بہت سارا کام باقی ہے ۔


المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے عزم کیا ہے کہ سیلاب زدگان کی مکمل بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی ۔ سیلابی پانی اترنے کے بعد بے گھر افراد کے لئے نئے مکانات کی تعمیر ، انھیں راشن کی مسلسل فراہمی کے علاوہ مساجد اور سکولز کی تعمیر کا چیلنج درپیش ہو گا ۔۔۔ ابھی بارشوں کا سلسلہ کئی روز تک جاری رہنے کا امکان ہے ۔۔ لاکھوں لوگ بے یار و مددگار ہماری امداد کے منتظر ہیں ۔۔ ان لوگوں کی بے بسی اور بے چارگی کا تصور ہی رونگٹے کھڑے کر دیتا ہے جن کے گھر گر چکے ، مویشی بہہ گئے ، فصلیں تباہ ہو گئیں ، ہر ہر خاندان کے کئی کئی پیارے موت کے گھاٹ اتر گئے ۔۔ سڑکیں اور راستے ختم ہو گئے ۔۔ اس تشویشناک ، المناک اور دردناک صورت حال میں ہم سب پر فرض ہے کہ مظلوم سیلاب زدگان کی لاچارگی و بیچارگی کو محسوس کریں ۔ بے بس انسانوں کی درد بھری پکار کو سنیں ، آیئے ان لوگوں کا سہارا بنیں ، جن کے پاس بھوک اور پیاس کے سوا کچھ نہیں بچا ، دردمند انسانو ! آگے بڑھ کر المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے دل کھول کر عطیات جمع کروائیں ۔۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گا ۔۔ سیلاب زدہ علاقوں میں شدید مشکلات میں دن رات کام کرنے والی المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی مخلص و متحرک ٹیموں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔۔
محسن غریب لوگ بھی تنکوں کے ڈھیر ہیں
ملبے میں دب گئے کبھی پانی میں بہہ گئے

سیلاب زدگان کے درد بانٹنے میں مصروف المصطفیٰ کی ٹیم کے لئے جناب نیر صدیقی کا منفرد خراج تحسین ۔۔۔
سلام میری عفت مآب بہنو!
سلام میرے جواں ہمت بھائیو!
تمہارے جذبوں کو سلام
تمہاری استقامت کو سلام
تمہاری تربیت کو سلام
تمہارے نظرئیے کو سلام
سلام المصطفیٰ ٹرسٹ ٹیم۔۔۔
تم نے حق ادا کر دیا ہے اس دھرتی سے محبت کا، نمک خواری کا اور ایثار و قربانی کا۔۔
جب ہم اپنے اپنے گھروں میں پنکھوں اور ائیر کنڈیشنڈ کے آگے بیٹھ کر اقتدار کے دنگل کی تہلکہ خیز خبریں سن کر انجوائے کر رہے تھے۔۔ سیلاب کی خبروں والے مناظر کو ریموٹ کنٹرول سے فوری بدل رہے تھے۔۔ کہ ہمارے بچے افسردہ نہ ہوں۔۔
گھر کے کھانوں کا مینیو سیٹ کر رہے تھے۔۔
کل آفس یا کسی فنکشن میں جانے کیلئے ڈریسز کا انتخاب کر رہے تھے۔۔اس وقت۔۔
تم کھڑے تھے۔۔
کبھی بہتے پانیوں میں
کبھی کیچڑ میں لت پت
کبھی کندھوں پر خوراک کے تھیلے اٹھائے
کبھی سیلاب زدگان کو محفوظ مقام پر پہنچانے کیلئے ان کا سامان اٹھائے۔۔
میں نے تمہیں جنازے اٹھاتے بھی دیکھا اور ان بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کیلئے اپنے بچوں سے کوسوں دور جاتے بھی دیکھا۔۔
کہیں تم پانی کی بھاری گیلنیں اٹھائے نظر آئے تو کہیں ان کے دوا دارو میں پیش پیش دکھائی دئیے۔۔
تم نے اپنوں کو آرام پہنچانے کیلئے اپنا آرام قربان کر دیا۔۔ تم نے امانتوں کا حق بھی ادا کر دیا۔۔
تم نے انسانیت کو شرمندگی اور ذلت کی موت مرنے سے بچا لیا۔۔
تم ، ہم سب کا کفارہ ہو۔۔
کردار کے غازیو۔۔۔ تمہیں ہم سب گفتار کے غازیوں کی طرف سے سلام۔۔۔!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں