315

“اسلام ’’ میں حسن معاملات کی کیا اہمیت ہے ؟


یہ حقیقت ہے کہ اسلام میں بنی نوع انسان کی بہتری کے لئے جوراستہ دکھایا گیا ہے اس کی تاکید کسی اور مذہب میں کم ہی ملتی ہے۔ان تعلیمات کا بنیادی مقصد باہمی محبت اور مودّت میں اضافہ کرنا ہے تاکہ ایسا معاشرہ تشکیل پا سکے جس میں ہر طرف احساس اورہمدردی کے پھول کھلیں۔ اس میں جہاں زندگی کے بڑے پہلو شامل ہیں وہیں چھوٹے چھوٹے معاملات کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے۔ در حقیقت ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر دھیان دینے سے ہی معاشرہ امن و سلامتی کا گہوارہ بنتا ہے۔آئیں چند معاملات پہ بات کرتے ہیں :
سفارش کرنا:
نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’عمدہ ترین صدقہ سفارش کرنا ہے جس سے کوئی قیدی قید سے چھوٹ جائے یا کسی آدمی کا خون معاف ہوجائے یا کسی کے ساتھ بھلائی کی جائے یا کسی کی تکلیف رفع کی جائے۔‘‘ ( روادالطبرانی فی الکبیر)
ہر تکلیف پر اجر ملتا ہے: نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:’’جب تم میں سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچے تو اسے چاہئے کہ وہ یہ کہے ’’ اناللہ وانا الیہ راجعون ‘‘ اور کہے کہ یا اللہ میں اس تکلیف پر ثواب کا طلب گار ہوں۔ مجھے اس پر اجر عطا فرمائیے اور اس کی جگہ مجھے کوئی اس سے بہتر چیز عطا فرمائیے۔‘‘ (ابو دائود باب الاستر جاع) نیز حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ کے سامنے چراغ گل ہوگیا تو آپؐ نے اس پر بھی یہ آیت (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھی۔
نماز جنازہ کاثواب : نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:’’جو شخص کسی جنازے پر نمازپڑھے اس کو ایک قیراط ملے گا اور جو اس کے پیچھے جائے یہاں تک کہ اس کی تدفین مکمل ہوجائے تو اس کو دو قیراط ملیں گے جن میں سے ایک احد کے پہاڑ کے برابر ہوگا۔‘‘
تعزیت وتسلی:
نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’جو شخص کسی مصیبت زدہ کی تعزیت (تسلی) کرے اُسے اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس مصیبت زدہ کو اس مصیبت پر ملتا ہے۔‘‘(جامع ترمذی کتاب الجنائز)
سایہ ملنا: نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فرمائیں گے کہ میری عظمت کی خاطر آپس میں محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج جبکہ میرے سائے کے سوا کسی کا سایہ نہیں ہے۔ میں ایسے لوگوں کو اپنے سائے میں رکھوں گا۔‘‘(صحیح مسلم کتاب البروالصلہ)
نور کے منبروں کا ملنا: نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’اللہ کی عظمت کی خاطرآپس میں محبت کرنے والے قیامت کے دن نور کے منبروں پر ہوں گے او رلوگ ان پر رشک کریں گے۔‘‘ (جامع ترمذی۔ کتاب الزہد)
قابل رشک مرتبہ والے لوگ:
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو نہ تو پیغمبر ہیں نہ شہید ہیں مگر قیامت کے دن پیغمبر اور شہید ان کے مرتبے دیکھ کر رشک کریں گے اور وہ نورانی منبروں پر ممتاز حالت میں بیٹھے ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بندوں کے دل میں خدا کی محبت پیدا کرتے ہیں اور خدا کے دل میں ان کی محبت ڈالتے ہیں اور دنیا میں نصیحت کرتے پھرتے ہیں۔ جب آپؐ نے یہ الفاظ ارشاد فرمائے تو لوگوں نے پوچھا کہ وہ خدا کے بندوں کی محبت خدا کے دل میں کیسے ڈالتے ہیں؟ تو سرور کائنات ﷺ نے فرمایا ’’ وہ لوگوں کو ان باتوں سے منع کرتے ہیں جن کو اللہ نا پسند کرتا ہے۔ پھر جب لوگ ان کا کہا مان لیتے ہیں اور ان کے کہنے پر عمل کرتے ہیں تو خدا ان سے محبت کرتاہے۔‘‘
مظلوم کی مدد کا انعام: نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جو آدمی مظلوم کے ساتھ اس غرض سے جاتا ہے کہ اس کے حق کو ثابت اور مضبوط کرے ،خدا اس کے قدموں کو اس دن مضبوط رکھے گا جب لوگوں کے قدم ڈگمگاتے ہوں گے۔‘‘(رواہ ابوالشیخ ؒو ابو نعیم ؒ)
سب سے معزز آدمی :
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’خدا کے نزدیک سب سے زیادہ اس آدمی کی عزت ہے جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو۔‘‘
غصے پر صبر:
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا’’جو آدمی غصے کو پی جاتا ہے اور غصہ کرنے پر قادر بھی ہوتا ہے خدا اُس کے دل کو ایمان سے بھر دیتا ہے۔‘‘(سنن ابی دائود)
ایمان کا لطف:
نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’انسان خالص ایمان کا مزا نہیں پاتا جب تک کہ وہ ٹھٹھول کرنے، جھوٹ بولنے اور باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا کرنے کو ترک نہ کرے۔‘‘
(دائود ابن عدی فی الکامل)
اعلیٰ درجے کا مسلمان:
نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’مسلمانوں میں اعلیٰ درجے کا وہ ہے جو آسانی کے ساتھ بیچتا اور آسانی کے ساتھ خریدتا اور ہر معاملہ کو آسانی کے ساتھ چکا دیتا ہے۔‘‘(طبرانی فی الاوسط)
ہمسائے کا خیال:
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’یہ بات قیامت تک نہیں ہوسکتی کہ کوئی آدمی مسلمان ہو اور اس کا ہمسایہ اس سے تکلیف پاتا ہو۔‘‘(مسند الفردوس للدیلمی)
سب سے عمدہ نیکی:
نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’نیکی کے کاموں میں خدا کے نزدیک سب سے اچھا کام اس شخص کا ہے جو بھوکوں کو کھانا کھلاتا ہے۔ مفلسوں کا قرض ادا کرتا اور مصیبت زدوں کی تکلیف رفع کرتا ہے۔‘‘(الطبرانی)
مسلمان سے ملنے جانا:
آپ ﷺنے ارشاد فرمایا’’ایک مسلمان جو دوسرے مسلمان کے پاس ملنے کیلئے جاتا ہے اس کو بہ نسبت اس دوسرے مسلمان کے زیادہ ثواب دیا جائے گا۔‘‘(رواہ الدیلمی فی الفردوس)
تین طرح کے ہمسائے:
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ہمسائے تین طرح کے ہیں۔ ان میں سے ایک ہمسایہ کا حق تو بس ایک ہی ہے اوروہ مشرک ہمسایہ ہے۔ ایک ہمسائے کے دو حق ہیں اور وہ مسلمان ہمسایہ ہے۔ ایک حق اس کے ہمسایہ ہونے کا ہے اور دوسرا حق مسلمان ہونے کا۔ ایک ہمسایہ کے تین حق ہیں اور وہ مسلمان رشتہ دار ہمسایہ ہے۔ ایک حق اس کے ہمسایہ ہونے کا ہے۔ دوسراحق رشتہ دار ہونے کا ہے اور تیسرا حق مسلمان ہونے کا۔‘‘(رواہ البزاروابونعیم فی الحلیہ)
علماء کا احترام:
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’مسلمانو! عالموں کی تعظیم کیا کرو۔ کیونکہ وہ پیغمبروں کے وارث ہیں۔ جو کوئی بھی ان کی تعظیم کرتا ہے وہ خدا اور رسول کی تعظیم کرتا ہے۔‘‘( رواہ الخطیب)
سلام کرنا:
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’تم اس وقت تک جنت میں نہیں جاسکتے جب تک مومن نہ ہو اور اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ ہو اور کیا میں تمہیں ایک ایسا طریقہ نہ بتائوں کہ اس پر عمل کرنے سے تم میں باہمی محبت پیدا ہو؟(وہ طریقہ یہ ہے کہ) تم ایک دوسرے کو سلام واضح طریقے سے کیا کرو۔‘‘(مسلم)
مصافحہ:
رسول اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’جب بھی دو مسلمان آپس میں ملاقات کرتے اور مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے(صغیرہ گناہوں) کی مغفرت کردی جاتی ہے۔‘‘(احمد ،ترمذی، مشکوٰۃ)
عیادت کرنا:
رسول اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’بیمار کی مکمل عیادت یہ ہے کہ تم اس کی پیشانی پریا ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھو اور اس سے پوچھو کہ وہ کیسا ہے؟ اور آپس میں ملتے وقت مکمل تحیہ یہ ہے کہ مصافحہ بھی کرو۔‘‘(مشکوٰۃ)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں