69

غزہ میں امدادی کام تیز کیےجائیں گے امدادی سامان کی تیسری کھیپ بھیجنے کے لئے تیار ہے

غزہ میں نئے سرے سے سکول، ہسپتال، گھر بنانے ہوں گے جن میں کئی سال لگیں گے۔۔بین الاقوامی ادارے چیریٹی تنظیموں کے لئے سفری معاملات میں آسانیاں پیدا کریں۔۔ فلسطین میں انسانی فلاح کا کام جاری رکھیں گے جب تک زندگی کی رونقیں بحال نہیں ہو جاتیں۔۔ المصطفیٰ کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد سے تفصیلی ملاقات

تجمل گرمانی

المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دُنیا کے ۲۲ ملکوں میں ضرورتمندوں کی مدد کرنے والی برطانیہ میں قائم چیریٹی “المصطفیٰ ویلفئیر ٹرسٹ” مصر کے شہر قاہرہ میں ہلال احمر کے اشتراک سے تقسیم کر کے واپس پہنچ گئی ہے ( Red Crescent) لاکھوں پاؤنڈ مالیت کے
۔ المصطفیٰ کا ہلال احمر کے ساتھ معاہدہ طے ہوا جس کے بعد امدادی سامان بھجوایا گیا۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے ہیڈ آفس میں بریفنگ کے دوران چیئرمین عبدالرزاق ساجد نے کہا کہ
المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ “ کا ایک معاہدہ قاہرہ مصر میں بین الاقوامی رفاحی تنظیم “ ہلال احمر “ کے ساتھ ہوا ہے جس کے اشتراک سے “المصطفی ویلفئیر ٹرسٹ” امداد غزہ تک پہنچانے میں کامیاب ہوئی ہے ،۔ اس موقع پر ہنسلو مسجد کے سابق چیئرمین چودھری عبدالمجید، سلطان حیات، محمد مصعب، نثار احمد، یوکے پاکستان چیمبر کے چودھری محمد صدیق سمیت دیگر موجود تھے۔ عبدالرزاق ساجد نے کہا کہ مصر کے راستے پانچ بڑے کنٹینروں میں سامان غزہ بھیجا ہے ، ہم تمام ڈونر کا شکریہ اداکرتے ہیں جو مسلسل ہماری مدد کررہے ہیں، خدا کرے جنگ بندی ہو ہم اس کے بعد بڑھ چڑھ کرامدادی کاموں میں حصہ لیں گے۔غزہ میں نئے سرے سے سکول، ہسپتال، گھر بنانے ہوگے جن میں کئی سال لگیں گے۔ یہ جنگ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے جس میں صرف بے گناہ افراد جاں بحق ہورہے ہیں۔ یہ امدادی سامان کی دوسری بڑی کھیپ تھی۔عبدالرزاق ساجد کے مطابق ہم لاکھوں پاؤنڈ مالیت کا سامان ہلال احمر کے توسط سے غزہ بھجوا چکے ہیں اس سامان میں ادویات، کھانے پینے کی بنیادی اشیا، پیمپرز گرم کپڑے اور خیمے شامل ہیں اُنہوں نے کہا “المصطفیٰ” کا انسانیت کے لئے یہ سفر تو جاری ہے لیکن غزہ میں امداد پہنچانے کے لئے انتہائی مشکل حالات اور خطرات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، غزہ پہنچنے کے لئے سخت سفری پابندیوں کی وجہ سے ہمیں امدادی کاموں میں شدید دشواریاں ہیں اس سلسلہ میں واحد زمینی راستہ “رفاہ کراسنگ” یا رفاہ بارڈر ہے جہاں مصر کی طرف سے غزہ جانے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں امدادی سامان سے بھرے ٹرک اپنی باری کے انتظار میں کھڑے ہوتے ہیں ،رفاہ بارڈر غزہ کی پٹی کے لئے لائف لائن کہلاتا ہے مصر کے ساتھ رفاہ کی سرحدی کراسنگ انتہائی سیکورٹی کے حصار میں ہے، رفاہ کراسنگ مصر کے جزیرہ نما سینائی کے ساتھ غزہ کی کوئی 8 میل کی سرحد پر واقع ہے یہ غزہ کی پٹی کی تین سرحدی کراسنگ میں سے ایک ہے ، فلسطینیوں کے لئے رفاہ کے راستے غزہ سے نکلنا حالیہ جنگ سے پہلے بھی آسان نہیں تھا اور اب یہ مشکل تر ہے، کوئی بھی فلسطینی جو اس بارڈر کا استعمال کرنا چاہےاُس کے لئے لازم ہے کہ وہ خود کو متعلقہ حکام کے پاس رجسٹر کروائے یعنی اس قسم کی بے شمار سفری و اقتصادی پابندیوں کے باعث فلسطینی خصوصا غزہ کے رہائشی برسوں سے سسک رہے ہیں انہیں جہاں بنیادی انسانی حقوق کے تحت آزادی کے ضرورت ہے وہاں شدید اور نہ ختم ہونے والی غذائی قلت کا بھی سامنا ہے ، ان جنگی حالات میں بطور ایک چیریٹی ادارے “ المصطفی ویلفئیر ٹرسٹ” بین الاقوامی ممالک اور اداروں سے درخواست کرتی ہے کہ کم ازکم چیریٹی تنظیموں کے لئے تو سفری معاملات میں آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ ہم اپنے ڈونرز جن میں مساجداور فلاحی ادارے بھی شامل ہیں ان کی ہمیں دی گئی امانتیں غزہ کے مستحقین تک با آسانی پہنچا سکیں جہاں کبھی 20 لاکھ آبادی کا ہنستا بستا ایک شہر تھا جو اب ہزاروں لاشوں کے ساتھ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے اور جو لوگ ابھی تک موت سے بچے ہیں وُہ انواع و اقسام کی بیماریوں میں مبتلا ہیں ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، عبدالرزاق ساجد نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا، ہمیں مذاہب کی قید سے آزاد ہو کر انسانیت کا سوچنا چاہئیے کیونکہ جنگوں میں مرتے تو انسان ہی ہیں، اُنہوں نے کہا غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے تاکہ “المصطفی” جیسے فلاحی ادارے وہاں مظلوم خاندانوں کے لئے ایمرجنسی ریلیف کا کام تیز تر کر سکیں لیکن ہم فلسطین میں تب تک انسانی فلاح کا اپنا کام جاری رکھیں گے جب تک غزہ میں زندگی کی رونقیں بحال نہیں ہو جاتیں ، انہوں نے کہا کہ حالیہ تنازع کے دوران اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی بارہا کہا ہے کہ ابھی تک غزہ بھجوائی گئی امداد انتہائی ناکافی ہے کیونکہ اس جاری جنگ سے پہلے غزہ میں روزانہ 100 ٹرک امداد کے ضمن میں جا رہے تھے جبکہ ان دنوں کئی کئی روز بعد انتہائی محدود تعداد میں ٹرکوں کو وہاں جانے کی اجازت ملتی ہے حالانکہ زمانۂ امن کے مقابلہ میں اس امداد کی ضرورت سو فیصد زیادہ ہے، اُدھر فلسطینی مہاجرین کے لئے دہائیوں سے کام کرنے والی “یونائٹڈ نیشن ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی” UNRAW جس نے “المصطفی ویلفئیر ٹرسٹ” کو معدودے چند اُن چیریٹی تنظیموں میں شامل کیا ہے جو فلسطینیوں کے لئے کام کر رہی ہیں نے بھی “غزہ ایمرجنسی اپیل” کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے بیس لاکھ اور سترہ لاکھ فلسطینی ریفیوجی بہت بڑی قیمت ادا کر رہے ہیں اس “ایجنسی” نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ امدادی ٹرکوں کو رفاہ بارڈر کے زریعے زیادہ سے زیادہ تعداد میں غزہ داخل ہونے کی اجازت ہونی چاہئے ، المصطفی ویلفئیر ٹرسٹ کے مطابق قبل ازیں بھی اُنہوں نے لندن سے اپنے بعض ڈونرز کے ساتھ قاہرہ اور پھر رفاہ کراسنگ تک کا مشکل سفر کیا اور جہاں تک جا سکے وہاں امداد سے بھرے اپنے ٹرک ”ہلال احمر” کے حوالے کئے !

لیکن اب اولین ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ سمیت اثر انداز ہونے والے ممالک اس تنازع کو فی الفورختم کروانے کے اقدامات کریں،
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو آگے آ کر بچوں اور بے قصور شہریوں کی ہونے والی اموات کو رکوانا چاہئے ، بیت اللحم کے اُس پادری کی تنقید پر بھی غور کرنا ہو گا جس نے کہا تھا کہ میری زندگی میں پہلی دفعہ یہ ہوا کہ ہم کرسمس نہیں منا سکے ، چراغاں نہیں کر سکے اور پادری کی یہ بات بھی قابل غور ہے کہ انسانی حقوق کی دعویدار اُن تنظیموں ، ملکوں اور ان سربراہوں کے چہرے بھی ہم پہچان چکے ہیں جو فلسطین میں ہزاروں بچوں کی متواتر اموات پر بھی خاموش تماشائی ہیں لیکن فی الحال شہری آبادی پر بمباری بند کروائی جائے اور رفاہ بارڈر سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ٹرکوں کو غزہ جانے دیا جائے تا کہ زخمیوں کو طبی امداد اور خیموں سمیت کم از کم ہی سہی کھانے پینے کی بنیادی اشیا اور طبی سامان کی فراہمی ممکن ہو سکے۔انھوں نے کہا کہ ۔سات اکتوبر کے بعد مسلسل سامان کی فراہمی جاری ہے، شیخ مشاری الراشد العفاسی کی آمد کے موقع پر ہم نے اعلان کیا کہ جنوری کے وسط میں سامان بھجوایا جائے گا اور ہم نے امانتیں تقسیم کردی ہیں۔
جب تک ہمارے ڈونر امداد جاری رکھیں گے ہم غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ریڈ کریسنٹ مصر کے ساتھ ہمارا معاہدہ ہے جس کے بعد امدادی سامان ریڈکریسنٹ آگے سامان تقسیم کرتی ہے۔ امدادی سامان کی تیسری کھیپ الہاشمی ٹرسٹ اردن کے راستے غزہ بھیجیں گے جس کے بعد امدادی سامان ریڈ کریسنٹ غزہ تقسیم کرے گی۔ ہم تین ایمبولینسیں تیار کررہے ہیں، اس وقت خوراک، ادویات، گرم کپڑوں کی اشد ضرورت ہے۔ عالمی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، فیصلہ فلسطین کے حق میں ہے، بچے، خواتین اور بے گناہ افراد مررہے ہیں یہ سلسلہ بند کیا جائے، جنگ مسائل کا حل نہیں ، فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

غزہ میں امدادی سامان پہنچے پر تاثرات
صدف جاوید نے کہا کہ خیموں، کمبلوں ، طبی آلات سمیت جس سامان کی ضرورت ہوگی غزہ بھجوائیں گے۔ الہاشمی ٹرسٹ لبنان کے غزہ میں اپنے پانچ ہسپتال ہیں جو ویسٹ بنک اور غزہ میں ہیں وہاں طبی آلات ، ادویات اور علاج معالجہ کا سامان بھیجیں گے۔ بچوں کی وجہ سے خواتین پر بہت منفی اثرات ہورہے ہیں، بچوں اور خواتین کے لئے کپڑے بھیجے ہیں، جنگ بندی کے بعد بچوں کی تعلیم، کونسلنگ پر کام کریں گے، ہم چاروں اداروں اقوام متحدہ، ریڈ کریسنٹ مصر، ریڈ کریسنٹ غزہ اور الہاشمی ٹرسٹ لبنان کے ساتھ کام کررہے ہیں، ہماری اگلی کوشش ایمبولینسیں بھیجنا ہے۔معروف بزنس مین سلطان حیات نے کہا کہ المصطفی اگلی صفوں میں کام کررہی ہے، مصر میں پہنچ کر انھوں نے ہرطرح کا امدادی سامان بھیجا ہے ، یہ کام سب اداروں کو کرنے کی ضرورت ہے، ہم ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔یو کے پاکستان چیمبر آف کامرس کے حاجی محمد صدیق نے کہا کہ امدادی سامان بھیجنے کا کام کمیونٹی کے تعاون سے جاری ہے، یہ پہلی چیریٹی ہے جو مصر کے راستے غزہ میں امدادی سامان بھیج رہی ہے ہمیں ان کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کرتے ہیں، ہنسلو جامع مسجد کے سابق چیئرمین چودھری عبدالمجید نے کہا کہ عبدالرزاق ساجد نے غزہ میں ایمبمولینسیں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے وہ بہت اچھا ہے ، ہم خود غزہ نہیں جاسکتے لیکن ان کے پاس سامان بھیجنے کے ذرائع موجود ہیں اور ہمیں زیادہ سے زیادہ تعاون کرتے کی ضرورت ہے۔ نثار احمد نے کہا کہ اس وقت ہر ایک کے ذہن میں سوال ہے کہ غزہ میں سامان کیسے بھیجیں ہم ریڈکریسنٹ مصر کے ساتھ مل کر غزہ سامان بھیج رہے ہیں، غزہ میں رفاہ بارڈر اس وقت فلسطینیوں کے لئے لائف لائن ہے، آنے والے وقت میں بہت زیادہ امداد سامان بھیجیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں