کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے صدارت کی ۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم
اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر شوکت محمود نے بطور گیسٹ آف آنر شرکت کی ۔
صوبائی وزراء کرنل ( ر ) ہاشم ڈوگر ، حسین جہانیاں گردیزی اور چیئرمین ’’ المصطفیٰ‘‘ عبدالرزاق ساجد کی خصوصی شرکت
پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم ، پروفیسر ڈاکٹر ناصر چوہدری ، پروفیسر ڈاکٹر سہیل سرور ، پروفیسر ڈاکٹر قاسم لطیف ، پروفیسر ڈاکٹر معین یقین ، پروفیسر ڈاکٹر زاہد کمال کے مدلل و موثر لیکچرز
رپورٹ : محمد نواز کھرل
المصطفےٰ ویلفیئر ٹرسٹ اور المصطفےٰ آئی ہسپتال کے زیراہتمام پی سی ہوٹل لاہور کے کوہ نور ہال میں “ شوگر کے آنکھوں پر مضر اثرات اور جدید طریقہ علاج “ کے موضوع پر خصوصی سیمینار منعقد کیا گیا ۔ جس کی صدارت کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے کی جبکہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت اور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بطور گیسٹ آف آنر شرکت کی ۔ سیمینار کے مہمانان اعزاز میں صوبائی وزیر زراعت حسین جہانیاں گردیزی ، صوبائی وزیر بہبودآبادی کرنل ( ر ) ہاشم ڈوگر ، المصطفے کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد اور المصطفے آئی ہسپتال کے صدر طارق حمید فضل شامل تھے ۔ میو ہسپتال ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اور المصطفے آئی ہسپتال کے ایچ او ڈی پروفیسر ڈاکٹر ناصر چوہدری نے ماڈریٹر کے فرائض سرانجام دیئے ۔ سیمینار کی کمپئرنگ کرنے والوں میں معروف صحافی واصف ناگی اور محمد نواز کھرل بھی شامل تھے ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین “ المصطفے “ عبدالرزاق ساجد نے کہا کہ ذیابیطس کا پاکستان میں بڑھنا تشویشناک ہے ، ذیابیطس سے بچاؤ کے لئے لائف سٹائل بدلنا ہو گا اور معاشرے میں آگاہی بڑھانی ہو گی ۔ احتیاط نہ کی جائے تو شوگر آنکھوں ، گردوں ، پاؤں اور دل سمیت جسم کے تمام حصوں کو متاثر کرتی ہے ۔ المصطفے ویلفیئر ٹرسٹ آنکھوں کے علاج معالجے کے لئے دنیا بھر میں سرگرم عمل ہے ۔ سفید موتیا کا خاتمہ کرنا ہمارا ہدف ہے ۔ المصطفے کے فری آئی کیمپ سارا سال ملک بھر میں جاری رہتے ہیں ۔ المصطفے کے ان کیمپوں میں سفید موتیا کے مفت آپریشن کرنے کے علاوہ مریضوں کا مفت چیک اپ کیا جاتا ہے اور انھیں مفت ادویات اور چشمے پیش کئے جاتے ہیں ۔ عبدالرزاق ساجد نے اعلان کیا کہ سیمینار میں پڑھے گئے مقالے کتابی صورت میں شائع کر کے مفت تقسیم کئے جائیں گے تاکہ عوام کو شوگر سے متعلق آگاہی میسر آ سکے ۔ صوبائی وزیر زراعت حسین جہانیاں گردیزی نے کہا کہ المصطفے کا آنکھیں روشن کر کے زندگیاں روشن کرنے کا مشن نہایت قابل قدر ہے ۔ ہماری حکومت کم آمدنی والوں کے لئے صحت کارڈ جاری کر رہی ہے ۔
عوام کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کرنا ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہے ۔ پی ٹی آئی کی حکومت “ المصطفے ویلفیئر ٹرسٹ “ کی فلاحی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ پنجاب کے صوبائی وزیر بہبود آبادی کرنل ( ر ) ہاشم ڈوگر نے کہا کہ المصطفے ویلفیئر ٹرسٹ نے شوگر اور آنکھوں کے امراض سے متعلق بامقصد سیمینار منعقد کر کے عوام میں صحت کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی عمدہ کوشش کی ہے ۔ شوگر کی بڑی وجہ ذہنی دباؤ ہے ۔ لوگوں کو عطائیوں کے پاس جانے کی بجائے مستند ماہرین سے علاج کروانا چاہئے ۔ کے ای میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مسعود گوندل نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ شوگر آنکھوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے ۔ عطائیت کی وجہ سے امراض بڑھ رہے ہیں ۔ عطائیت کو کنٹرول کرنے کے لئے قانون پر سختی سے عمل ہونا چاہئے ۔ معمولات زندگی کو ڈسپلن میں لا کر شوگر پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ شوگر سے متعلق آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔ آنکھیں اللہ کریم کی بہت بڑی نعمت ہیں ، اس نعمت کی حفاظت کرنا ہم پر فرض ہے ۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ لوگ شوگر جیسی موذی مرض کو آسان نہ لیں ۔ شوگر لاعلاج مرض تھا اور لوگ تاخیر سے تشخیص ہونے کی وجہ سے مر جاتے تھے مگر اب انسولین کی ایجاد کے بعد اس کو کنٹرول کرنے میں کافی مدد ملی ہے ۔ آنکھوں کے علاج اور تشخیص میں کافی جدت آ چکی ہے ۔ جدید تحقیقات سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت نے کہا کہ ملک میں غربت کی وجہ سے لوگ عطائیوں کے پاس جاتے ہیں ۔ جس سے امراض شدت اختیار کر جاتے ہیں ۔ غربت کا عالم یہ ہے کہ ملک کی 70 فیصد آبادی روزانہ صرف دو ڈالر کماتی ہے ۔ صحت مند زندگی کے لئے طرز زندگی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ میو ہسپتال اور المصطفے آئی ہسپتال کے ایچ او ڈی پروفیسر ڈاکٹر ناصر چوہدری نے کہا کہ شوگر کے مریضوں کے لئے مستقل بنیادوں پر آنکھوں کا معائنہ کروانا ضروری ہے ۔ اگر مردوں کی ویسٹ 36 انچ اور عورتوں کی ویسٹ 34 انچ ہو جائے تو انھیں ذیابیطس کا مرض لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ شوگر کے مریض ورزش کو مستقل معمول بنائیں ، تازہ پھلوں کا استعمال کریں ، ذہنی دباؤ سے بچیں ، جنک فوڈ سے اجتناب کریں اور سفید چینی کا استعمال مت کریں ۔ المصطفے آئی ہسپتال کے صدر طارق حمید فضل نے کہا کہ المصطفے آئی ہسپتال واحد ہسپتال ہے جس میں پرچی سے آپریشن تک تمام تر سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں ۔ المصطفے آئی ہسپتال میں صرف ایک سال کے دوران 2100 آنکھوں کے مفت آپریشن اور 69000 افراد کی آنکھوں کے مفت چیک اپ کئے گئے ۔ المصطفے ویلفیئر ٹرسٹ برطانیہ کی ایم ڈی صدف جاوید نے کہا کہ ہم “ المصطفے “ والے ہیں ہم اندھوں میں لاٹھیاں نہیں آنکھیں تقسیم کرتے ہیں ۔ المصطفے “ روشنی سب کے لئے “ کے سلوگن کے ساتھ بُجھی آنکھوں کی روشنی پھر سے بحال کرنے کے لئے دنیا کے 22 ممالک میں سرگرم عمل ہے ۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ایکس وی سی اور سی ای او پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم نے کہا کہ دنیا بھر میں 486 ملین لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں ۔ شوگر آنکھ کے ہر حصے کو متاثر کرتی ہے ۔ یہ مرض پاکستان میں مسلسل بڑھ رہا ہے ۔ اس کی روک تھام کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ سیمینار میں ماہرین کے پینل میں شامل سربراہ شعبہ آئی میو ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر سہیل سرور ، علامہ اقبال میڈیکل کالج اور جناح ہسپتال کے شعبہ آئی کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر قاسم لطیف ، جنرل ہسپتال لاہور کے شعبہ آئی کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر معین یقین ، ساہیوال میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر زاہد کمال نے خصوصی لیکچرز دیئے ۔ سیمینار کے شرکاء میں المصطفے آئی ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر محمد شریف ، المصطفے کی ٹرسٹی محترمہ رضوانہ لطیف ، بلائنڈ ایسوسی ایشن کی سی ای او شازینہ فاضل ، کمال قریشی ، المصطفے کے کنٹری ڈائریکٹر تجمل گرمانی ، ڈی جونز فارما سیو ٹیکلز کے سی ای او عظیم پاشا ، فارما سول پرائیویٹ لمیٹڈ کے جی ایم اسرار قریشی ، خالد حمید فضل ، المصطفے پاکستان کی مینجمنٹ ہیڈ محترمہ نصرت سلیم ، اے ٹی آئی کے سابق مرکزی صدر سید بو علی شاہ ایڈووکیٹ ، زاہدہ جبیں راؤ ، المصطفے کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ طارق محمود کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات اور عوام کی بڑی تعداد شامل تھی ۔ سیمینار میں ڈاکٹر حسان ، ڈاکٹر نجم اور ڈاکٹر جاوید نے کوآرڈینیٹر کے فرائض سرانجام دیئے ۔