380

جانے والے تجھے روئے گا زمانہ برسوں

مفتی محمد اقبال چشتی علی علی علی کا ورد کرتے اللہ کے حضور پیش
محمد نواز کھرل
مفتی محمد اقبال چشتی علی علی علی کا ورد کرتے اللہ کے حضور پیش ہو گئے ۔۔۔ اہل حق کی ایک توانا آواز ہمیشہ کے لئے خاموش ہو گئی ۔۔۔ زندگی بھر اپنے خطبوں کے ذریعے عشق رسول کی خوشبوئیں بکھیرنے والا ایک خوش بخت اور مقبول ترین خطیب ہم سے ہمیشہ کے لئے بچھڑ گیا ۔۔۔ اہل بیت اطہار کے ساتھ والہانہ محبتوں اور عقیدتوں کا لہک لہک اور چہک چہک کر پرجوش اظہار کرنے والا ایک ہردلعزیز مقرر اس دنیا سے رخصت ہو گیا ۔۔۔ اپنے خطبات کو تذکار صحابہ کرام سے سجانے والے باکمال عالم دین کی زندگی کا چراغ بجھ گیا ۔۔۔ خطابت کے آسمان پر چمکنے والا چاند غروب ہو گیا ۔۔ ہمارے مرشد و محبوب ، آقائے نعمت حضرت پیر سید ریاض حسین شاہ جی سے ٹوٹ کر محبت کرنے والا ہمارا دیرینہ اور متحرک و مخلص تنظیمی ساتھی خاندان رسول کی عظمتوں کے گیت گاتا موت کی وادی میں اتر گیا ۔۔۔ پنجتنی اور مولائی مزاج رکھنے والے پیارے اور البیلے مفتی صاحب کے اچانک سانحہ ارتحال پر دل دکھ سے اور آنکھیں آنسووں سے بھر گئی ہیں ۔۔ در بتول کی گدائی پر نازاں رہنے والے مفتی محمد اقبال چشتی کے ساتھ محبت بھرا تعلق اور تنظیمی رفاقت کم و بیش 30 برس پر محیط ہے ۔۔۔ صوفیا کی فکر کی علمبردار ” جماعت اہل سنت ” کے پلیٹ فارم پر مفتی صاحب اور ہم نے برس ہا برس اکٹھے کام کیا ۔۔۔ انھوں نے جماعت اہل سنت ضلع لاہور کے جنرل سیکریٹری کے منصب سے تنظیمی سفر شروع کر کے امیر صوبہ پنجاب کے اہم ترین عہدے تک شاندار خدمات سرانجام دیں ۔۔۔ مظفرگڑھ کے چھوٹے سے گاوں سے اٹھ کر عالمی سطح پر اپنی شناخت بنانے والے مفتی محمد اقبال چشتی نے اپنی ذاتی جدوجہد ، مسلسل محنت اور اپنی قابلیت سے اپنا نام اور مقام بنایا ۔۔۔ آل رسول کے ساتھ ان کی وارفتگی بھری وابستگی ان کی ذات کا جگمگاتا ہوا نمایاں پہلو تھا ۔۔ مفتی صاحب اپنی وفات سے تین ہفتے قبل کینیڈا میں مفتی محمد اقبال چشتی ، چیئرمین المصطفے عبدالرزاق ساجد کے ہمراہ مختلف تقریبات اور اجتماعات میں شریک ہوئے ۔ کینیڈا کا دورہ مکمل کر کے لندن پہنچے تو المصطفے کے ہیڈ آفس میں جناب عبدالرزاق ساجد کے ہمراہ ان کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی ، اکٹھے کھانا کھایا اور دیر تک مفتی صاحب کی ست رنگی باتوں سے محظوظ ہوتے رہے ، اس ملاقات میں مفتی صاحب نے جناب عبدالرزاق ساجد کے ساتھ آئندہ زندگی میں المصطفے میں سرگرم کردار ادا کرنے کا وعدہ کیا اور اکٹھے امریکہ اور کینیڈا کا دورہ کرنے کا پلان بنایا ۔۔۔ لندن کی ملاقات کے بعد برمنگھم میں بھی محترم پیر سید منور حسین شاہ جماعتی کی رہائش گاہ پر پیر سید محمد عرفان شاہ مشہدی ، علامہ حافظ فضل احمد قادری ، عبدالرزاق ساجد اور دوسرے علماء و مشائخ کی مجلس میں جناب مفتی صاحب جان محفل بن کر چہکتے اور مہکتے رہے ، آہ ، برمنگھم کی یہ بیٹھک آخری ملاقات ثابت ہوئی ۔۔۔ مفتی صاحب چلے گئے ، ہم نے بھی اپنی باری پر چلے جانا ہے لیکن لوگو ! دیکھو ، اہل بیت اطہار کے ساتھ سچی محبت نے مفتی صاحب کو کیسی کیسی عظمتیں اور کیسی آن بان اور شان عطا کی ، آج دنیا بھر میں ان کی موت کا سوگ منایا جا رہا ہے اور ہزاروں آنکھیں ان کے بچھڑ جانے پر اشکبار ہیں ۔۔۔ پیارے مفتی صاحب ! آپ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے ۔۔۔ آپ کے خطبوں کی گونج سنائی دیتی رہے گی ۔۔ لاکھوں دلوں میں آپ کے جلائے ہوئے مودت اہل بیت اور عظمت صحابہ کے چراغوں کی لو کبھی مدھم نہیں ہو گی ۔۔۔ پیارے چشتی صاحب آپ کے جذبوں کو سلام ۔۔ آپ کی تگ و تاز کو سلام ۔۔۔ سادات کرام سے آپ کی بیکراں محبت کو سلام ۔۔۔
زمانے میں تجھ سے لاکھ سہی ، تو مگر کہاں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں