195

المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے10کلومیٹر دورسے پانی گھر گھر پہنچا دیا

156مربع کلومیٹر علاقے پر محیط اس واٹر پراجیکٹ سے ایک درجن کے قریب گاؤں مستفید ہوں گے
سات ہزار لوگوں کو بلا تعطل پینے کا صاف پانی دستیاب ہو گا، اہل علاقہ دیرینہ مسئلہ حل ہونے پر شادمان

تحریر: شاہدعبدالمتین
پراجیکٹ کو آرڈینیٹر،المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ۔

پانی زندگی کی علامت ھے یہی وجہ ھے کہ دنیا بھر میں گنجان آباد شہر سمندر اور دریاؤں کے قریب واقع ھیں مگر روئے زمین پر مخلوقِ خدا ایسی جگہوں پر بھی اپنی زندگی کی گاڑی کھینچ رہی ھے جہاں پینے کے پانی کی سطح زیرِ زمین بہت گہری اور ذائقہ بے انتہا کھارا ھونے کی بنا پر ناقابلِ استعمال ھے اگر پانی کہیں میسر بھی ھے تو آبادیوں سے بہت درو۔پاکستان میں بھی کروڑوں افراد کو کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا ھے۔ جنوب میں واقع دنیا کا آٹھواں بڑا صحرا تھر پارکر جہاں زیرِ زمین پانی موجود ھے میں لاکھوں کی آبادیاں پینے کے پانی سے محروم ھیں۔ شمال میں کشمیر کے بلندو بالا برف پوش پہاڑوں پر پھیلی آبادیاں بھی قدرتی چشمے دور ھونے اور پتھریلے پہاڑوں کی وجہ سے زیرِ زمین پانی نہ ھونے کی بنا پر پینے کے پانی کی عدم دستیابی کے مسائل سے دوچار ھیں۔
آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح ضلع باغ فلک بوس سرسبز و شاداب کوہساروں کے دامن میں واقع ھے ۔ شہری آبادی سے باہر نکلیں تو ضلع بھر کی آبادی مختلف پہاڑوں کے دشوارگزار راستوں کے ارد گرد پھیلی ھوئی ھے جس کا 80 فیصد حصہ پینے کے پانی سے محروم ھے ۔
مارچ 2022 میں پیاس کے ھاتھوں پریشان یونین کونسل ناڑ شیر علی اور خواجہ رتنئی کے ھزاروں باسیوں اور ان کے سرکردہ نمائندگان جن میں میڈم افشاں ایڈوکیٹ اور پروفیسر جاوید انجم ریٹائرڈ پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج باغ نے دکھی انسانیت کے لئے المصطفیٰ ویلفئیر ٹرسٹ کی بے لوث خدمات کو دیکھتے ھوئے المصفیٰ ٹرسٹ لندن کی اعلیٰ انتظامیہ سے پانی کے اس دیرینہ مسئلہ کے حل کی درخواست کی جس پر لاھور آفس سے المصطفیٰ ٹرسٹ کی ٹیم کنٹری ڈائریکٹر تجمل لطیف گرمانی اور ھیڈ آف مینجمنٹ میڈم نصرت سلیم صاحبہ کی ھدایت پر اِن دونوں مجوذہ واٹر پراجیکٹس کی فیزبیلٹی رپورٹ، تخمینہ لاگت اور روزمرہ کے مسائل جانچنے کے لئے موقع پر پہنچی تو لوگوں کی زبانی یہ سن کر ششدر رہ گئی کہ وہ پانی کی بوند بوند کو ترس رھے ھیں، پانی کا قدرتی چشمہ آبادی سے بہت دور ھے، خواتین دن بھر اونچی نیچی راھوں پر میلوں فاصلہ طے کر کے ایک گھڑا پانی لے کر آتی ھیں جس سے بچوں اور افرادِ خانہ کی پیاس بھی نہی بجھتی ایسی صورتحال میں اکثر ایسا بھی ھوتا ھے کہ انہیں اپنے مُردے بھی بغیر غسل دیئے دفنانے پڑتے ھیں ۔ سطح سمندر سے تقریباٌ ساڑھے سات ھزار فٹ بلند پانی سے محروم ان آبادیوں کا مکمل سروے جدید اور ڈرون کیمروں کے ذریعے کیا گیا اور واٹر پراجیکٹ کے سادہ اور تھری ڈی نقشہ جات تیار کئے گئے ۔ مقامی صاحب الرائے افراد کے مشورے سے تقریباٌ دس کلو میٹر دور جوون کے مقام پر موجود قدرتی چشمہ سے مسلسل بہتے پانی کو اعلیٰ کوالٹی کے بڑے پی وی سی سپلائی پائپ لائین کے ذریعے پانچ ملحقہ پہاڑوں پر پھیلی ان آبادیوں کے لئے لو ھے اور کنکریٹ سے تعمیر کردہ واٹر ٹینکوں تک پہنچایا گیا اور پھر ڈسٹری بیوشن پائپ کے ذریعے یہ صاف شفاف پینے کا پانی جس کا ٹی ڈی۔ ایس 126 ھے گھر گھر پہنچا دیا گیا ۔156 مربع کلو میٹر علاقے پر محیط اس واٹر پراجیکٹ سے پین ، گوگڑاں، اپر ڈھلی، پوٹھی ، ہِل ، ٹوپہ ، لورا ، نلہ ، ناڑ ، کلس ، اِکری ، اکارہ کی آبادیاں مستفید ھوئیں ۔ تین ماہ کی جہدِ مسلسل سے پایہ تکمیل تک پہنچنے والے اس واٹر پراجیکٹ کی بدولت آج تقریباُ سات ھزار افراد کے گھروں تک پینے کا یہ پانی چوبیس گھنٹے اور سارا سال بلا تعطل فراھم کر دیا گیا ھے جس پر علاقہ کے ھزاروں بچے، بوڑھے ،جوان اور خواتین خوشی سے سرشار ھیں ۔
اسی طرح دوسرے واٹر پراجیکٹ کے تحت باغ کے علاقہ خواجہ رتنئی میں بھی ھزاروں باسیوں کو پینےکے پانی کی شدید قلت کا سامنا تھا یہ علاقہ کشمیر کی ساڑھے نو ھزار فٹ بلند ترین پہاڑی گنگا چوٹی کے پہلو میں ھے ۔ وسائل اور سہولیات کی شدید کمی کے باوجود یہاں کے لوگ اعلیٰ تعلیم یافتہ ھیں اور ملک کے تمام شعبہ جات میں اپنی خدمات انجام دے رھے ھیں۔ پانی کی فراھمی کا کام چونکہ براہِ راست خواتین سے متعلقہ ھے اس لئے گھریلو خواتین کو میلوں دور قدرتی چشموں سے پانی لانے کی جہدِ مسلسل روزانہ کی بنیاد پر انجام دینا پڑتی ھے ۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے مقامی افراد کی اس مشقت کو کم کرنے اور پینے کے پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کا بیڑا اٹھایا جس کے تحت کشمیر کے اس خطہ کی 36 مربع کلو میٹر پر محیط آبادیوں مستان ، لمی کسی ،کھیت، نکہ، چوواں، ریان، جبڑی، اندراڑ ، رکسی آلہ ، جبڑا ، نلہ اور چڑھیں میں اللہ کے فضل و کرم اور دردِ دل رکھنے والے ڈونرز کی مدد سے گھر گھر پانی کی فراھمی کو ممکن بنا دیا ھے جس سےتین ھزار سے زائد کی آبادی سکھ کا سانس لے رھی ھے اور اپنے گھروں میں 24 گھنٹے پانی کی فراھمی پر المصطفیُ ویلفیئر ٹرسٹ کی انتہائی مشکور ھے۔
وادئ کشمیر میں المصطفیٰ ٹرسٹ کی جانب سے تعمیر کئے جانے والے ان میگا واٹر پراجیکٹس کی تکمیل کے دوران یہ امر قابلِ ذکر ھے کہ علاقہ بھر کی سماجی شخصیات اور گورنمنٹ آف کشمیر کے سینئر وزیر میر اکبر خان بھی سائٹ پر تشریف لائے اور المصطفیٰ ٹرسٹ کا اس بڑے فلاحی منصوبہ کی تعمیر پر شکریہ ادا کیا.اُن کا کہنا تھا کہ اگر میں پانچ مرتبہ بھی وزیر بن جاؤں تو بھی اتنا بڑا منصوبہ نہی بنوا سکتا تھا۔جمعہ کے اجتماعات میں بھی علمائے کرام نے گھر گھر پانی پہنچانے پر المصطفیٰ ٹرسٹ کا شکریہ ادا کیا اور خصوصی دعاؤں سے نوازا۔
کشمیر کی سر زمین پر صدیوں سے پانی سے محروم یہ لوگ کروڑوں روپئے کی لاگت سے ان دو میگا واٹر پراجیکٹس کی تنصیب پر چیئرمین المصطفیُ ویلفئیر ٹرسٹ عبدالرزاق ساجد اور ڈونرز کے لئے ڈھیروں دعائیں اور نیک تمنائیں پیش کر رھے ھیں۔ اللہ کریم المصطفیٰ ٹیم کو دکھی انسانیت کی خدمت کرنے اور ان کے لئے اسی طرح آسانیاں پیدا کرنے کی مزید توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں