358

سورۃ البقرہ کی آیت159کی تفسیر

اِنَّ الَّذِیْنَیَکْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالْھُدٰی مِنْم بَعْدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتٰبِ ا اُولٰٓئِکَ یَلْعَنُھُمُ اللّٰہُ وَیَلْعَنُہُمُ اللّٰعِنُوْن
یقین رکھئے کہ وہ لوگ جو ہماری نازل کردہ روشن دلیلوں اور واضح ہدایات کو چھپاتے ہیں اس کے بعد کہ ہم نے لوگوں کے لئے انہیں خوب وضاحت سے کتاب میں بیان کر دیا ہے ، ایسے لوگوں پر اللہ کی لعنت برستی رہتی ہے اور جوبھی لعنت کرنے والے ہیں وہ ان پر لعنت ہی کرتے رہتے ہیں‘‘ ۔
آیت کا شان نزو ل
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا ارشادفرماتے ہیں کہ مسلمانوں میں چندلوگ جن میں حضرت معاذ بن جبل ، سعد بن معاذ اور خارجہ بن زید رضی اللہ عنہم بھی شامل تھے۔ علمائے یہود سے تو رات کی چند باتوں سے متعلق استفسار کیا۔ سوال کا تعلق حضورؐ سے تھا۔ یہود نے حقیقت پر پردہ ڈال دیا اور وضاحت سے گریزاں ہوئے ۔ اس پر اس آیت کا نزول ہوا (139)۔
آیت کا مفہوم ہے
یہودکوبخوبی معلوم تھا کہ حضور ؐ کی رسالت برحق ہے اور یہ بھی جانتے تھے کہ آپ جن احکام کی تبلیغ کرتے ہیں وہ بھی برحق ہیں لیکن جاہلی تعصب سے وہ احکامات کو بھی چھپاتے اور حضور ؐ کی نعتیں اور صفتیں بھی بیان کرنے سے گریز کرتے ۔ وہ سوچ نہیں پارہے تھے کہ اللہ کی منزل کتاب اور نور کا صحیفہ قرآن حکیم سورج کی روشنی کی طرح سب کچھ بے نقاب کر دینے والا ہے (140 ) ۔ قرآن مجید مریض ذہنوں کی نشاندہی کر رہا ہے اور ان کی مذمت کر رہا ہے جو حقائق کو چھپاتے ہیں ۔ آیت کا تفسیری عمودقر آنی حقائق ، احکامات اور نبوی مدائح کے کتمان کو بیان کرنا ہے کہ یہ جرم عظیم ہے ۔
لعنت کیا ہے
آیت میں کتمان حق کرنے والوں پر اللہ کی لعنت کی گئی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ لعنت کیا ہے؟ لعنت پر صاحب تاج نے لکھا کہ ”لعن‘‘ کا مادہ رحمت و برکت اور زندگی کی شادابیوں سے دور کر نے کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔’’اللعین ‘‘ سے مراد وہ لکڑیاں ہوتی ہیں جنہیں انسانی لباس پہنا کر کھیتوں میں اس لئے کھڑا کر دیا جا تا ہے تاکہ فصل کو نقصان پہنچانے والے پرندے انہیں دیکھ کر دورر ہیں (141)۔
وہ شخص جو اسلامی قوانین ، دینی اقدار اور مذہبی شعائر سے خود کومحروم کر کے ظلم سنگد لی اورتحریکات کٹرکا ہمنوا بن جاتا ہےوہلعنت کا مستحق ہو جاتا ہے۔ زیر تفسیر آیت بھی ان لوگوں کولعنتی کہہ کر بے نقاب کر دیتی ہے جو ایمان سوز حرکتوں سے خود کوزندگی کی خوشگواریوں سے محروم کر لیتے ہیں ۔
فعل مضارع کا تکرار
آیت میں ’یعلن ‘ کاکلمہ دو مرتبہ لا یا گیا ہے۔ قاعدہ یہ ہے کہ فعل مضارع استمرار کے لئے آتا ہے۔ اس اعتبار سے آیت کا مفہوم یہ ہوگا کہ کتمان حق ، کتمان صدق اور کتمان نعت کرنے والوں کےپیچھے لعنت ہمیشہ کے لئے پڑ جاتی ہے ۔ لوگ ہمیشہ اس کو باعث نفرین اور لعنت سمجھتے ہیں اور اللہ انہیں ہمیشہ کے لئے دھتکار دیتا ہے (142) ۔
آیت میں تین چراغوں کی روشنی
قرآن مجید کی اس بابرکت آیت میں کتمان کی نسبت چار چیزوں کی طرف کی گئی ہے (143):
۔ ہر وہ چیز جو اللہ نے نازل کی1
2۔ ’’البینات ‘‘اس سے مراد واضح دلائل ہیں اور حضورؐ کی نعتیں بھی بینات ہیں
3 ۔ کتاب سے مراد تورات ، انجیل ہیں ۔ قرآن حکیم بھی مراد ہوسکتا ہے
4۔ ’’ھدی“ سے مراد توحید، رسالت اور احکام کی آیات ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں