305

کیا ہم نے 9/11 سے کوئی سبق سیکھا؟

تھرڈ ورلڈ سولیڈیریٹی کا سنٹرل لندن میں ایک موثر اور بھرپور پروگرام
اراکینِ پارلیمنٹ، مئیرز، کونسلرز، وکلا، ڈاکٹرز اور کاروباری کمیونٹی سے منسلک اہم افراد کی شرکت
پاکستان کو ریڈ لِسٹ سے نکالے جانے والی قرار داد کا برطانوی وزیرِ ٹرانسپورٹ کی طرف فوری جواب
حاضرینِ محفل کا پیرانہ سالی میں بھی سخت محنت اور سوسائٹی کے لیے مثبت کردار ادا کرنے پر بابائے کمیونٹی مشتاق لاشاری کی خدمات کا اعتراف


جیسے عیسائیوں کے لیے حضرت یسوع مسیح کا مصلوب ہو جانا اتنا اہم واقع ہے کہ انہوں نے تاریخی کیلنڈر کو قبل از موت اور بعد از موت، دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ جس طرح اسلام میں ہجرتِ مدینہ اتنا اہم واقعہ ہے کہ مسلمانوں نے اسلامی کیلنڈر کا آغاز ہجرت سے کیا۔ اسی طرح دہشت گردی کے ایک واقعے میں بیس سال پہلے امریکہ کے جڑواں ٹاورز جیسے تباہ کیے گئے، آ ج کا جدید دور اس سے منقسم ہو گیا، ورلڈ ٹریڈ سنٹر تباہ ہونے سے پہلے کا دور اور بعد کا دور۔
جہاز ٹکرانے کے بعد آسمان کو چھوتے ٹاورز جیسے زمین بوس ہوئے اس کے بعد ملکوں کا جغرافیہ تک بدل گیا۔ عراق، لیبیا، شام، افغانستان اور پاکستان جیسے ممالک کی چُولیں تک ہل گئیں۔ اربوں ڈالر ضائع ہوئے، لاکھوں لوگ لقمہِ اجل بنے اور دو دہائیوں بعد جب غلطی کا اندازہ ہوا، تو عالمی طاقت صرف سات گھنٹوں میں بوریا بستر لپیٹ کر اپنے گھر کو چلتی بنی۔ بیس سالوں تک ایک دائرے میں کیے جانے والے سفر نے ثابت کر دیا کہ دو عشرے پہلے جہاں کھڑے تھے، وہ اب بھی وہیں کھڑے ہیں۔ سوائے جانی و مالی نقصان کے کچھ ہاتھ نہ آ سکا۔
امریکہ کے افغانستان سے اچانک انخلا اور نائن الیون کی برسی کے موقع پر تھرڈ ورلڈ سولیڈیریٹی نے ایک جاندار مذاکرے کا اہتمام کیا۔ سنٹرل لندن میں دریائے ٹیمز کے کنارے اور پارلیمنٹ ہاوس کی پُر شکوہ عمارت کے سامنے ہونے والے اس اجلاس میں ہر قوم، نسل اور طبقہ و شعبہ ہائے زندگی سے منسلک اہم افراد نے شرکت کی۔
چئیرمین تھرڈ ورلڈ سولیڈیریٹی مشتاق لاشاری، سی بی ای پچھلی نصف صدی سے کمیونٹی میں بہت متحرک کردار ادا کر رہے ہیں جسے پاکستانی بالخصوص اور برطانوی بالعموم انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
تشکیل و تکمیلِ فن میں جتنا بھی حفیظ کا حصہ ہے
یہ نصف صدی کا قصہ ہے، دو چار برس کی بات نہیں
اس پروگرام میں رکنِ پارلیمنٹ کیوِن ہولِنریکے (Kevin Hollinrake) نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس اہم موضوع پر گفتگو وقت کا تقاضا تھا۔ ان کے بعد چئیرمین مراز (MARRAS)، سابق رکنِ پارلیمنٹ اور شیڈو منسٹر برائے ناردرن آئرلینڈ و سکاٹ لینڈ ڈیو اینڈرسن (Dave Anderson) نے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی کے اسباب اور اس کے سدِ باب پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ وائس چئیرمین 48 کلب کیتھ بینیٹ (Keith Bennett) نے قرار دار پیش کی کہ آج کا اجلاس برطانوی حکومت کی سفری ریڈ لِسٹ کے حالیہ نظرِ ثانی والی میٹنگ پر سخت تحفظات کا اظہار کرتا ہے کہ جس میں برطانیہ، پاکستان کو ریڈ لِسٹ سے نکالنے میں ناکام رہا ہے۔ پاکستانی ریجن کے دوسرے ممالک کے ساتھ برطانوی حکومت کی پالیسیوں کا موازنہ کرنے کے بعد یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ برطانیہ کا پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنا صرف ایک سیاسی عمل ہے۔ یہ سفری پابندیاں خاندانوں کو الگ رکھنے، پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں پر مالی بوجھ ڈالنے، پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے اور اس حساس وقت میں برطانوی سفارت کاری پر سوال کھڑے کرنے کا مؤجب ہیں۔ یہ اجلاس اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ فی الفور برطانوی حکومت اپنی سفری پالیسیوں پر ازسرِ نو غور کرے اور پاکستان کو فوری ریڈ لسٹ سے نکالے۔ یہ قرار داد پیش ہونے کے فوراً بعد میٹنگ میں موجود رکن پارلیمنٹ کیون ہولِنریکے (Kevin Hoinrake) نے برطانوی وزیرِ ٹرانسپورٹ گرانٹ شاپس (Grant Shaps) سے رابطہ کیا اور انہیں اجلاس کی قرار داد کے بابت بتایا۔ معزز رکن نے وزیر موصوف کی طرف سے ان کے تفصیلی جواب سے شرکا کو آگاہ کیا کہ برطانیہ، پاکستان کے ساتھ کسی قسم کا تعصب نہیں برت رہا بلکہ کم ویکسین لگانے اور کم کرونا ٹیسٹ کرنے کی وجہ سے اسے ریڈ لسٹ میں رکھا گیا ہے۔ اس قرار داد کو شرکائے محفل نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ ان کے بعد کرِسٹائن بیکر (Kristiane Baker) نے سلسلہِ کلام کو آگے بڑھایا۔


ان کے بعد برنلے سے لارڈ واجد خاں نے انتہائی معلوماتی اور جذباتی تقریر کی۔ انہوں نے جہاں امریکہ کے افغانستان سے انخلا کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں عالمی برادری پر مسئلہِ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ لارڈ خاں کے بعد چئیرمین آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ برائے تھرڈ ورلڈ سولیڈیریٹی اور ممبر پارلیمنٹ لِز ٹوِسٹ (Liz Twist) نے تمام شرکا کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ حاضرینِ محفل نے چئیرمین تھرڈ ورلڈ سولیڈیریٹی مشتاق لاشاری، سی بی آئی کی محنت، اخلاص اور کمیونٹی کے لیے خدمات کا اعتراف کیا اور انہیں زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔
اس پروگرام میں سلاو کے مئیر محمد نذیر، وینس ٹی وی کے سربراہ طاہر علی، نامور کالم نگار اور استاد صحافی وجاہت علی خاں، تنویر گیلانی، کونسلر قیصر عباس، کونسلر عبد العزیز، احسان شاہد چودھری، ڈاکٹر رخسانہ بلوچ، بیرسٹر راشد اسلم، بیرسٹر ہما پرائس اور سجاد بٹ کے علاوہ چینی، افریقی، روسی، ایرانی، پاکستانی اور برطانوی غرض یہ کہ ہر نسل اور طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اہم افراد نے شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں