585

اقوام متحدہ کا اجلاس 75سالوں میں پہلی بار دنیا کے صدور اور وزرائے اعظم نے انٹرنیٹ کے ذریعے خطاب کیا ۔


24اکتوبر کا دن ہر سال دنیا میں اقوام متحدہ کے قیام کے طور پر منایا جا تا ہے ۔ 75سالوں میں پہلی بار ایسا ہوا کہ دنیا بھر کے صدور ، وزراء اعظم اور نمائندوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے خطاب کیا (Virtual Address) ان خطاب کرنے والی شخصیات کی تقاریر کا جائزہ لیا جائے تو ان کو دو حصوں میں واضح طور پر تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ بڑے ممالک اور ان کی ہاں میں ہاں ملانے والے صدور اور وزراء اعظم نے اقوام متحدہ کی توجہ غربت ، دہشت گرد ی ، ماحولیاتی تبدیلی اوران ایشوز پر دلائی جو ان کیلئے فائدہ مند تھی اور دوسرے گروپ جو بڑ ے ممالک کے براہ راست کنٹرول میں بھی ہوں اور جن میں زیادہ تر ترقی پذیر اور غریب ممالک سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے امیر اور طاقت ور ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اس عالمی بیماری COVID19سے نپٹنے کے لیے غریب اور کم ترقی یافتہ ممالک کی نہ صرف امداد کریں بلکہ ان ممالک پر اقتصادی بوجھ پر انہیں ریلیف دیا جائے اور کوشش کی جائے کہ دنیا م کو اس بیماری سے نجات ملے ۔


ترک صدر نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر 75سال سے حل طلب ہیں اور بڑی طاقتوں نے اپنے پنے مفادات کے پیش نظر ان دونوں مسئلوں کو پس پشت ڈالے رکھا اور منافقت کا مظاہرہ کرتے رہے۔
طیب اردگان نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ یہ ادارہ اپنی افادیت کھو چکا ہے اور وقت آ گیا ہے کہ اس کی تنظیم نو Restructure کی جائے ۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ارب سے زیادہ مسلم آبادی کا فیصلہ سیکورٹی کونسل کے چھ ممالک کریں اور اس میں ایک بھی اس بڑی آبادی کا نمائندہ شامل نہ ہو ۔ وزیر اعظم پاکستان خان کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار کے نام سے مسلمانوں کی مذہبی دل آزاری کی جا رہی ہے اور Islamophobia کے نظر یہ کہ ہوا دی جا رہی ہے ۔مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروع کیا جاتا ہے ۔جس سے مسلمانوں کے خلاف خوب ہرزرہ سرائی کی جاتی ہے اس کی نہ صرف حوصلہ شکنی کرنی چاہیے بلکہ اسے قابل سزا بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو اسی Islamophobia کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ او ر وہاں آر ایس ایس (RSS)کے غنڈے مسلمانوں عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندئوں کو ظلم کا نشانہ بنا رہے ہیں۔اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ بھارت کی ان کارروائیوں پر نظر رکھے اور ان کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ (Anti Islamophobia)کے نام سے ایک دن متعارف کرائے ۔

Security Council meeting
Maintenance of international peace and security
Vote

کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کرنے پر مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصّہ بنا لیا ہے۔ اور بڑی طاقتوں سمیت اقوام متحدہ نے بھارت کے خلاف کوئی نوٹس نہیں لیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ COVID 19بیماری کے پیش نظر عالمی برادری کو چاہیے کہ غریب ممالک کی معیشت کو سہا را دینے کے لیے قرضوں میں سہولت دے تا کہ عالمی طور پر غربت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو نہ صرف روکا جا سکے بلکہ ان ممالک کی معیشت پر پڑنے والے بڑے اثرات پر قابو پانے میں مدد کی جا سکے ۔
وزیر اعظم عمران نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ منی لانڈرنگ (Money Laundring) کے خلاف بھی قوانین بنائے تا کہ غریب ممالک کے کرپٹ افراد غیر قانونی طور پر ان ممالک کی دولت دوسرے ممالک میں سمگل نہ کر سکیں اور غریب ممالک مزید غریب نہ ہوتے جائیں۔
اقوام متحدہ کا قیام جب عمل میں آیا تو اس کے ارکان کی تعداد صر ف 26تھی۔ اس اقوام متحدہ ( United Nations Orgnization) کا نام امریکہ کے صدر فرنکلین روزیلٹ نے تجویز کیا تھا۔ابتدائی اراکین میں امریکہ، برطانیہ، روس (Soviet Union)، چین ، آسٹریلیا، بلجیم، کنیڈا، کوسٹ اریکا (Costarica) ، میکوسلواکیہ ، ڈومنیکن ، السلواڈور (El Salvador)، یونان، گوئٹے مالا ،ہٹی ، ہنڈرس (Hondurs) ، کیوبا، انڈیا، لکسمبرگ (Luxembourg) ، نیدر لینڈ، نیوزی لینڈ، نکاراگوا، ناروے، پاناما، پولینڈ، متحدہ سائوتھ افریقہ اور یوگوسلویا تھے ۔ اور بعد میں فلپائن ، اتھویپا، مکسیکو (Mexico) ، عراق ، ایران، برازئیل ، بولیویا، کولمبیا، لائبریا، فرانس ، پیرو، ایلوڈر ، چلی، ونیزویلا، پیراگوئے ، ترکی ، مصر ، سعودی عرب ، شام او ر لبنان نے بھی اس کی مشترکہ دستاویز پر دستخط کئے۔
اقوام متحدہ کے بنیادی طور پر 6ادارے ہیں جس میں 1۔جنرل اسمبلی ، 2۔سلامتی کونسل، 3۔اقتصادی و سماجی کونسل ،4۔ سر پرستی کونسل (Trusteeship) ، 5۔ بین الاقوامی عدالت انصاف، 6۔ سیکرٹریٹ
1۔ جنرل اسمبلی (General Assembly)
یہ اقوام متحدہ کے تمام اراکین کی مشترکہ اسمبلی ہے۔ اس کے ذمہ امن و امان کی خاطر بین اقوامی اصولوں پر غور کرنا اور سفارشات مرتب کر کے پیش کرنا ہوتا ہے ۔ جنرل اسمبلی یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کسی نئی ریاست کو رکنیت دینی ہے یا نہیں ، سلامتی کونسل کے10غیر مستقل ارکان کا انتخاب کرنا بھی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔
2۔سلامتی کونسل (Security Council)
سلامتی کونسل کے کل ارکان کی تعداد 15ہوتی ہے جس میں سے 5مستقل ارکان ، امریکہ ، برطانیہ ، چین، روس اور فرانس شامل ہیں اور ان کے پاس کسی بھی رائے شماری کوویٹو کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ان کے علاوہ 10غیر مستقل اراکین بھی ہوتے ہیں جو 2سال کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
سیکورٹی کونسل اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق دنیا بھر میں امن و امان اور سلامتی قائم کرتی ہے ، رکن ممالک کے درمیان جھگڑوں اور مسائل کو حل کرانا بھی اس کے فرائض میں ہے ۔ سلامتی کونسل کی مزید 5کمیٹیاں ہوتی ہیں جو اس کی معاونت اور مدد کرتی ہیں جن میں 1۔ ملٹری سٹاف کمیٹی ، 2۔ تحفیف اسلحہ کمیٹی ، 3۔ داخلہ کمیٹی ، 4۔ ماہرین کمیٹی ، 5۔ اجتماعی تدابیر کی کمیٹی ۔
3۔ اقتصادی و سماجی کونسل (Economis & Social Council)
اس کے 54ارکان میں جس میں سے 18ارکان کو جنرل اسمبلی ہر بار 3،3سال کیلئے منتخب کرتی ہے ، یہ کونسل اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی سرگرمیوں کی ذمہ دار ہوتی ہے۔
4۔ ٹرسٹی شپ کونسل (Trusteeship Council)
اقوام متحدہ ان علاقوں کی نگرانی کا انتظام بھی کرتا ہے جو اقوام اس کے ٹرسٹی شپ کے زیر اثر معاہدہ کرتے ہیں اور ان علاقوں کے باشندوں کی ترقی صحت اور خود مختاری کا خیال کرتا ہے ۔1945میں 12کے قریب چھوٹے چھوٹے علاقوں نے اس معاہدے پر دستخط کئے تھے۔
5۔ بین اقوامی عدالت انصاف
بین اقوامی عدالت انصاف کا صدر مقام نیدر لینڈ کے شہر ہیگ میں ہے۔ رکن ممالک کے درمیان اگر کوئی تنازعہ پیدا ہو جائے تو وہ اپنا مقدمہ لے کر عالمی عدالت انصاف میں جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر سلامتی کونسل سمجھے تو کوئی مسئلہ عالمی عدالت انصاف میں بھیج سکتی ہے۔
حال میں ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بھارتی شہری کلبھوشن یادیو کا مسئلہ عالمی عدالت انصاف میں چلایا گیا جس میں پاکستان نے عالمی عدالت کو باور کرایا کہ بھارت کا حاضر فوجی سٹاف پاکستان میں دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث ہے اور اسے پاکستانی قانون کے مطابق سزا دی جا سکتی ہے جس پر عالمی عدالت نے پاکستان کا موقف تسلیم کرتے ہوئے کلبوشن کو (بھارت کو ) قانونی رسائی پہنچانے کی سہولت دی جس پر پاکستان نے اپنے قانون میں تبدیلی کی او ر کلبوشن کو وکیل کرنے کی اجازت دے دی مگر ابھی تک بھارت نے نہ کوئی وکیل مقرر کیا اور نہ ہی کلبوشن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے
6۔سیکرٹریٹ
اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ میں مندرجہ ذیل دفاتر شامل ہیں ۔ 1۔ سیکرٹری جنرل کا دفتر ، 2۔ اقتصادی اور سماجی امور کا دفتر ، 3۔سیاسی معاملات کا دفتر، 4۔ ٹرسٹی اور غیر فوجی علاقوں کا عملہ ،5۔ اطلاعات عامہ ، 6۔قانونی امور ، 7۔ کانفرنس آفس ، 8۔ کنٹرولر کا دفتر ، 9۔ مالی امور کا دفتر ،10۔ اقوام متحدہ کا جنیوا دفتر ۔
جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ کا سب سے بڑی ناظم امور ہوتا ہے ۔ سلامتی کونسل کی سفارش پر جنرل اسمبلی جنرل سیکرٹری منتخب کرتی ہے ۔ جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ پیش کرتا ہے اور اسے حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنا عملہ خود نامز د کرے ۔
اقوام متحدہ کے پہلے سیکرٹری جنرل
1۔ Trygve Lie
2۔ DAG HAMMARSKJA (SWIDISH)
3۔UTHANT 1961-197 (BURMA)
4۔KURT WALDHEIM 1972-1981 (آسٹریا)
5۔JAVIER PEREZ DE CUELLAR ( 1992-1996)
6۔ BOUTROS BOUTROS GHALI (1992-1996)(مصر)
7۔KOFI ANNAN (GHANA) (1997-2006)
8۔BAN KI MOON (SOUTH KOREAN) 2007
9۔ANTONIO GUTERRES (2006 – Present)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں