708

قبلہ اوّل :مسجد الاقصیٰ حملہ کی زد میں تھی لیکن لوگوں نے نماز نہیں توڑی

امام و ڈائریکٹر مسجد اقصیٰ شیخ عمر الکسوانی کا ایمز انٹرنیشنل کو خصوصی انٹرویو
انٹرویو : وجاہت علی خان

تقریبا دو مہینے پہلے جب حماس اور اسرائیل کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوئیں تو اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے فوری طور پر مجھے سمن بھیج دیئے انھوں نے مجھ سے طویل پوچھ گچھ کی ۔قبل ازیں بھی مجھے کئی دفعہ گرفتار کر کے اسرائیلی پولیس اور ایجنسی قید میں رکھتی رہی ہیں ، اس دفعہ بھی ماضی کی طرح بعض یہودی ہزاروں کی تعداد میں مسجد کے اندر آنا چاہتے تھے حالانکہ معاہدے کے تحت انہیں اس بات کی اجازت نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار مسجد اقصی کے ڈائریکٹر و امام شیخ عمر الکسوانی نے ’’ ایمز انٹرنیشنل ‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔انھوں نے کہا کہ حالیہ جھڑپوں میں مسجد اقصی کی دیواروں اور اندرونی حصوں کو انتہائی نقصان پہنچا ہے مسجد کے اندر پھینکے گئے پٹرول بموں اور گولہ باری سے کئی درختوں اور عمارتوں میں آگ بھی بھڑک اٹھی ، بڑی تعداد میں لوگ شدید زخمی بھی ہوئے انہوں نے کہا الاقصی کو ہونے والے اس حالیہ نقصان کا تخمینہ تقریبا ً 2لاکھ برطانوی پائونڈ تک لگایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ یہودیوں کا مسجد پر دھاوا انتہائی شدید تھا ہزاروں کی تعداد میں وہ اسرائیلی جھنڈے اٹھائے مسجد کے دروازوں پر جمع تھے ہم نماز کی ادائیگی میں مصروف ہوتے تھے اور گو لہ باری ہو رہی ہوتی تھی لیکن ہم پر اس کا کوئی خوف نہیں ہوتا تھا کیونکہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے خوفزدہ ہو کر کبھی نماز توڑی ہو ۔


شیخ عمر الکسوانی نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا اس بمباری میں تقریباً 13سو سال پرانے مسجد کے گنبد کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے انہوں نے کہا 2015ء میں بھی ایسی ہی جھڑپوں کے دوران مجھے اسرائیلی فورسز کی طرف سے چلائی گئی کئی گولیاں لگی تھیں لیکن میں مرنے سے بچ گیا۔ ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوںنے کہا ایسا نہیں ہے کہ مسلمان ممالک کے لوگ اور حکومتیں فلسطین کے مسلمانوں او ر مسجد اقصی کے بارے میں فکر مند نہیں ہوتے دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کے مسلمانوں اور مسجد اقصی سے محبت و عقیدت رکھتے ہیں لیکن ہاں بعض حکومتیں ایسی ہیں جو اپنے مفادات کیلئے ہمارے لئے آواز اٹھانے سے گریز کرتی ہیں۔ شیخ الکسوانی نے کہا اسرائیل سمجھتا ہے کہ غزہ میں رہنے والے فلسطینی دہشت گرد ہیں حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ غزہ کے رہائشیوں کی غالب تعداد معصوم شہریوں پر مشتمل ہے جو امن و سکون اور آزادانہ نقل و حرکت کی خواہش رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہامسجد الاقصی کا کل رقبہ 36ایکڑ ہے جبکہ صرف مسجد اقصی 12ایکٹر پر مشتمل ہے جہاں ایک وقت میں پانچ ہزار افراد نماز پڑھ سکتے ہیں لیکن ان دنوں یہاں صرف 15سو لوگ نماز ادا کرتے ہیں کیونکہ کووڈ 19کی پابندیاں بھی عائد ہیں۔
شیخ عمر الکسوانی نے ’’ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ ‘‘ کی فلسطینیوں کیلئے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان مخدوش اور خطرناک حالات میں اپنے فلسطینی بہن بھائیوں اور بچوں کیلئے ہر قسم کی مدد لے کر اتنا سفر کرنے پر چیئرمین المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ ان کی ٹیم اور ڈونر حضرات کا جذبہ قابل تحسین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی مرمت و بحالی کیلئے الاقصی کے انتظامی امور کے ذمہ دار اُردن کے محکمہ اوقاف کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ بھی قابل داد و تحسین ہے ۔ یوں بھی قبلہ ء اوّل دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے انتہائی مقدس مقامات میں سے ایک ہے اس لئے اس کی حفاظت اور تزئین و آرائش کی ذمہ داری تمام مسلم اُمہ ّپر عائد ہوتی ہے ۔ شیخ عمر الکسوانی نے کہا ابھی تک کسی غیر ملکی چیریٹی تنظیم نے یہاں آکر مسجد کی بحالی یا جنگ کے شکار مظلوم فلسطینیوں کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے ۔ اپنے مختصر انٹرویومیں انہوں نے کہا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو جو چند روز بعد وزیر اعظم نہیں ہوں گے انہوں نے دوبارہ وزیر اعظم بننے کیلئے حماس کے ساتھ حالیہ خونی جھڑپوں کا آغاز کیا تھا لیکن ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوئی اور اسرائیل کے حالیہ انتخابات کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ نیتن یاہو وزارت عظمی کی دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں ۔
شیخ عمر الکسوانی نیـ’’ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹــ‘‘ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دو سال قبل مجھے دورہ پاکستان کی دعوت دی تو میں پہلی بار پاکستان گیا ۔لاہور ، کراچی ، اسلام آباد میں عام افراد کے علاوہ اعلیٰ سرکاری حکام نے میرا استقبال کیااور عزت و محبت سے نوازا ۔جن میں پاکستان کے معروف عالم دین علامہ سید ریاض حسین شاہ اور حاجی حنیف طیب کا خصوصی شکریہ کے انہوں نے میرے اعزاز میں خصوصی محافل سجائیں ۔میں ان دونوں حضرات کی دین اور فلاحی سرگرمیوں سے بہت متاثر ہوا ہوں ۔ میری خواہش ہے کہ میں ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کروں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں