388

قرون وسطیٰ میںپورپ کی سیاسی حیثیت (قسط 3)

سلسلہ یورپ پر اسلام کے احسانات
ڈاکٹر غلام جیلانی برق

فرانس
زوال (غربی ) کے بعد فرانس مختلف سرداریوں میں بٹ گیا تھا ۔ چھٹی صدی میں ایک سردار کلاوس نے سب سے پہلے درون ِملک کی ریاستوں کا خاتمہ کیا ۔ پھر اٹلی اورجرمنی کے کچھ علاقے ہتھیا لیے اور یوں ایک اچھی خاصی سلطنت کی بنا ڈال دی ۔ جب یہ فوت ہوگیا ۔ تو اس کی سلطنت اس کے چار بیٹوں میں تقسیم ہو گئی ۔ اور یہ آپس میں لڑنے لگے۔ اس پھوٹ کے باوجود مئیرز کی ایک کونسل اتحاد فرانس کی کوشش کرتی رہی ۔ چارلس مارٹل، جس نے 732ء میں اسلام افواج کی پیش قدمی کوٹورس (Tours) کے مقام پر روکا تھا۔ اور جس نے فرانس کے بعض باغی سرداروں کو شکست دے کر ان کی ریاستوں کو پھر جزو سلطنت بنا لیا تھا ، اسی کونسل کا ایک ممبر تھا ۔ اس کی وفات پر اس کا بیٹا پی پن پہلے اس کونسل کا ممبر بنا۔اور 751ء میں تخت ِ سلطنت پہ قبضہ کر لیا ۔اس نے اٹلی کو وحشی لمبر ڈز سے آزاد کرانے کے بعد پوپ کے حوالے کر دیا ۔ جب 768ء میں اس کی وفات ہوئی تو حسب ِ رواج اس کی سلطنت اس کے دو بیٹوں شارلیمان اور کارلیمان میں بٹ گئی کارلیمان 771ء میں مر گیا ۔اور شارلیمان ساری سلطنت کا واحد فرماں روا بن گیا ۔اس نے جرمنی کے وحشی قبائل اور لمبر ڈز کو شکست دینے کے بعد اپنی سلطنت کافی پھیلالی ۔ اور پوپ کو سارے اٹلی کا فرمانروا تسلیم کر لیا ۔ فرانسیسی شاہوں کا جدول یہ ہے :
1۔ شارلیمان 768۔814ء
2۔ لوئس اوّل 814۔840ء
3۔چارلس ۔اوّل 840۔877ء
4۔لوئس ۔ دوم 877۔879ء
5۔ لوئس ۔ سوم 879۔882ء
6۔ کارلومان ۔ دوم 882۔884ء
7۔چارلس۔دوم 884۔887ء
8۔پُو ڈ 887۔892ء
9۔ چارلس ۔سوم 892۔922ء
10۔ رابرٹ ۔ اوّل 922۔923ء
11۔ رُوڈ لف 923۔936ء
12۔ لُوئس ۔ چہارم 936۔954ء
13۔ لوتھیر 954۔986ء
14۔ لوئس ۔ پنجم 986۔987ء
15۔ کے پٹ 987۔996ء
16۔ رابرٹ ۔ دوم 996۔1031ء
17۔ ہنری ۔ اوّل 1031۔1060ء
18۔ فلپ ۔ اوّل 1060۔1108ء
19۔ لوئس ۔ ششم 1108۔1137ء
20۔ لوئس ۔ ہفتم 1137۔1180ء
21۔ فلپ ۔ دوم 1180۔1223ء
22۔ لوئس ۔ ہشتم 1223۔1226ء
23۔ لوئس ۔ نہم 1226۔1270ء
24۔ فلپ ۔ سوم 1670۔1285ء
25۔فلپ ۔ چہارم 1685۔1316ء
26۔ لوئس ۔ دہم 1314۔1316ء
27۔ جان ۔ اوّل 1316ء
28۔ فلپ ۔ پنجم 1316۔1322ء
29۔ چارلس ۔ چہارم 1322۔1328ء
30۔ فلپ۔ ششم 1328۔1350ء
31۔ جان ۔ دوم 1350۔1364ء
32۔ چارلس ۔ پنجم 1364۔1380ء
33۔ چارلس ۔ ششم 1380۔1422ء
34۔ چارلس ۔ہفتم 1422۔1461ء
35۔ لو ئس ۔ یاز دہم 1461۔1483ء
36۔ چارلس ۔ ہشتم 1483۔1498ء
37۔لوئس ۔ دواز دہم 1498۔1515ء
38۔ فرانس ۔ اوّل 1515۔1547ء
39۔ہنری ۔ دوم 1547۔1559ء
40۔ فرانس ۔ دوم 1559۔1560ء
41۔ چارلس ۔ نہم 1560۔1574ء
42۔ ہنری ۔ سوم 1574۔1589ء
43۔ ہنری ۔ چہارم 1589۔1610ء
44۔ لوئس ۔ سیز دہم 1610۔1643ء
45۔لوئس ۔ چہار دہم 1643۔1715ء
46۔لوئس ۔پانز دہم 1715۔1774ء
47۔لوئس ۔ شانز دہم 1774۔1792ء
48۔انقلاب فرانس 1792ء
49۔ پہلی جمہوریہ 1792۔1804ء
50۔ نپولین ۔اوّل 1804۔1814ء
51۔ لوئس ۔ ہژ دہم 1814۔1824ء
لوئس ہفتد ہم 1785ء میں مدعی تخت بن کر اٹھا لیکن ناکام ہو گیا ۔
52۔ چارلس دہم 1864۔1830ء
53۔ لوئس نواز دہم 1830۔1848ء
54۔ نپولین ۔ دوم 1848۔1852ء
55۔نپولین ۔سوم 1852۔1871ء
اس بعد دوسری جمہوریہ آگئی ۔ جو اب تک قائم ہے ۔
سپین
جب 711ء میں طارق جبرالڑپہ اترا۔ تو اس وقت سپین پر غربی ۸گاتھ کی حکومت تھی۔روڈرک ، جو اس شاخ کا آخری بادشاہ تھا، طارق سے شکست کھا کر بھاگا ۔ اور دریائے دادی ۹الکبیر کو عبور کرتے ہوئے ڈوب گیا۔ اسلامی فوجیں نہ صرف سپین پہ چھا گئیں۔بلکہ فرانس میں ٹورس (Tours)تک جا پہنچیں جو پیرس سے اندازا 180میل جنوب مغرب میں واقع ہے۔ البتہ چند سردار شمالی پہاڑوںمیں چھپ گئے۔ اور وہاں انہوں نے چھوٹی چھوٹی ریاستیں بنا لیں ۔ جن میں سے اراگان اور قسطیلہ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔انہی ریاستوں نے آٹھ سو سال بعد اسلامی حکومت کو ختم کیا تھا اور تمام مسلمانوں کو سپین سے نکال دیا تھا۔
ابتدا میں ان ریاستوں کا تسلط چند بستیوں پہ تھا۔ رفتہ رفتہ انہوں نے اسلامی سپین کے ملحقہ علاقے ہتھیا لیے ۔ اور تیر ہویں صدی میںیہ خاصی طاقت بن گئے۔
تیرہویں صدی میں اراگان کے بادشاہ
1۔ پیٹرسوم 1676۔1685ء
2۔ انفونسوسوم 1685۔1691ء
3۔جیمز دوم 1691۔1327ء
4۔ انفونسو ۔ چہارم 1327۔1336ء
5۔پیٹر ۔ چہارم 1336۔1387ء
6۔ جان 1387۔1395ء
7۔ مارٹن 1395۔1410ء
تیرہویں صدی میں قسطیلہ کے باشاد ہ
1۔ الفونسو ۔ دہم 1656۔1284ء
2۔ سانچو ۔ چہارم 1284۔1312ء
3۔ الفونسو۔ یاز دہم 1312۔1250ء
4۔پیٹر۔ظالم 1350۔1368ء
5۔ ہنری 1368۔1379ء
6۔ جان ۔ اول 1379۔1390ء
7۔ ہنری ۔سوم 1390۔1406ء
مارٹن بے اولاد مر گیا اور امرائے دربار نے قسطیلہ کے فرد ینا ن کو اراگان کا بادشاہ بنا لیا ۔
8۔ جان دوم 1406۔1454ء
(جان دوم بچہ تھا ۔ اس لیے اس کا چچا فرد ینا ن کاروبار سلطنت چلاتا روہا ۔ )
9۔ہنری ۔چہارم 1454۔1474ء
10۔ ایزابلا
یہ 1474ء میں تخت نشین ہوئی ۔ اراگان کے بادشاہ فرد ینا ن سے شادی کر لی ۔ اور یہ دونوں سلطنتیں ایک ہو گئیں ۔
فرد ینا ن اور ایزابلا نے مل کر مسلمانوں سے تمام علاقے چھین لیے اور 1492ء اسلامی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا ۔ فرد ینا ن کی وفات 1516ء میں ہوئی تھی ۔ اس کے بعد ۔
1۔ چارلس ۔ پنجم 1516۔1556ء
2۔فلپ ۔ دوم 1556۔1598ء
3۔ فلپ ۔ سوم 1598۔1621ء
4۔فلپ۔چہارم 1621۔1665ء
5۔چارلس ۔ دوم 1621۔1665ء
6۔فلپ ۔پنجم 1700۔1746ء
7۔فرد ینا ن ۔ششم 1746۔1759ء
8۔ چارلس ۔ سوم 1759۔1788ء
9۔ چارلس ۔ چہارم 1744۔1808ء
10۔ نپولین 1شاہ فرانس 1808۔1816ء
11فرد ینا ن ۔ ہفتم 1816۔1823ء
12۔ ایزا بلا ۔دوم 1823۔1868ء
اس کے بعد جمہوریت قائم ہو گئی ۔ درمیان میں کبھی کبھی ملوکیت بھی سر اٹھاتی رہی ۔ لیکن کامیاب نہ ہو سکی ۔ 1932ء میں جنرل فرانکو جمہوریہ سپین کے صدر بن گئے ۔
سپین کے اسلامی سلاطین کے جد اوِل باب سوم میں ملا حظہ فرمائیے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں