278

“المصطفیٰ ویلفیئرٹرسٹ” کے تحت مسجد اقصی میں قرآن کلاسز کا معاہدہ


المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل” انسانی فلاح و بہبود کا ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو پاکستان سمیت کشمیر، انڈیا، افریقہ، امریکہ، بنگلہ دیش، برما، یمن اور ہر ایسے خطے میں خدمت انسانی کے لئے پیش پیش رہتا ہے جہاں قدرتی آفات سے زندگیاں متاثر ہوں یا بھوک و افلاس سے زندگیاں اجیرن ہوں۔ اس ٹرسٹ کے چئیر مین عبدالرزاق ساجد ہیں جو پچھلے کوئی پندرہ سال سے ادارے کے تحت شبانہ روز انسانیت کی بھلائی کے لئے مصروف عمل ہیں۔
دو ہفتے قبل “المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل” اور اُردن کے شاہی خاندان کے زیر انتظام چلائے جانے والے “ ہاشمی ٹرسٹ” کے مابین ایک تاریخی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں جس کے تحت مسجد اقصی میں “المصطفیٰ وقفیہ” کے عنوان سے تجوید قرآن، قرات اور قرآن کی تفہیم و تشریح کی کلاسز شروع ہو چکی ہیں یہ کلاسز سارا سال اور ہفتے کے ساتوں دن جاری و ساری رہیں گی۔ چیئرمین عبدالرزاق ساجد کے مطابق ان کلاسز کے مہتمم اور اس ضمن میں دیگر انتظامات کے تمام تر اخراجات کے ساتھ ساتھ طلبہ کی مالی معاونت بھی کی جائیگی۔آج جس اس معاہدےپراردن کے شاہ عبداللہ ار فلسطین کے صدر محمود عباس نے دستخط کردیئے۔ یقینا “ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹرنیشنل” کی یہ دینی ذمہ داری اور ضرورت مندوں کی مدد کا یہ منصوبہ قابل قدر بھی ہے اور قابل ستائش بھی۔ چیئرمین عبدالرزاق ساجد کو یہ اچھوتا منصوبہ شروع کرنے کا خیال کیوں آیا تو اُن کی طرف سے اس سوال کا جواب انتہائی سیدھا اور سادا زندگی گزارنے کے لئے مسلمانوں کا ہر کام اللہ کے احکامات ، اُس کے رسول حضرت محمد ؐکے پیغام اور قرآن و حدیث کی تعلیمات کے عین مطابق ہونا چاہئے ، اللہ تعالی نے اپنے مقدس کتاب قرآن مجید میں بھی فرمایا ہے کہ الاقصی ٰرحمتوں والی جگہ ہے اور پھر ہم سب جانتے ہیں کہ یہ انبیا کی سرزمین ہے چنانچہ مسجد اقصی جہاں تا قیامت رحمتیں اور برکتیں ہیں وہاں ہمہ وقت یوں تو قرآن کریم کی قرآت جاری رہتی ہی ہے لیکن ہمارے بہت ڈونر بھی یہ چاہتے تھے کہ اگر وُہ مسجد اقصی نہیں جا سکتے تو اُن کی طرف سے وہاں کوئی ایسا کام کیا جائے جس کا ثواب تا قیامت انہیں ملتا رہے چنانچہ اسی سوچ کے مطابق ہم نے یہ منصوبہ بنایا جس میں ہمیں تقریباً تین سال کا عرصہ لگا لیکن آخر کار ہماری کوششیں بار آور ثابت ہوئیں اور عظیم سعادت حاصل ہوئی کہ ہم مسجد اقصی ٰجیسی پُر نور جگہ پر اپنی طرف سے کوئی سعی تمام کرنے کے قابل ہوئے۔ مسجد اقصی کے متعلق ایک اہم حدیث کچھ اس طرح ہے !
عنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا وَنَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ: مَسْجِدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ مَسْجِدُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ فِيهِ، وَلَنِعْمَ الْمُصَلَّى، وَلَيُوشِكَنَّ أَنْ لَا يَكُونَ لِلرَّجُلِ مِثْلُ شَطَنِ فَرَسِهِ مِنَ الْأَرْضِ حَيْثُ يَرَى مِنْهُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ خَيْرٌ لَهُ مِنَ الدُّنْيَا جَمِيعًا – أَوْ قَالَ: خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا –
مستدرک الحاکم؛4/509،المعجم الاوسط؛8226، 9/8226،شعب الایمان؛3849، 6/42
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے یہ گفتگو کررہے تھے مسجد نبوی افضل ہے کہ مسجد بیت المقدس؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا؛میری اس مسجد میں ایک نماز بیت المقدس میں پڑھی گئی چار نمازوں کے برابر ہے،ویسے وہ نماز پڑھنے کی بہترین جگہ ہے اور وہ وقت قریب ہے کہ ایک مؤمن کے لئے اتنی جگہ بھی ملنا مشکل ہوگا کہ وہ وہاں سے بیت المقدس کو دیکھ لے، اگر صرف اتنی جگہ بھی مل گئی تو وہ اسکے نزدیک دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہوگا۔

نبی کریم ﷺ کی یہ مبارک حدیث بیت المقدس سے متعلق کئی امور پر روشنی ڈالتی ہے،بلکہ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ یہ حدیث مبارک بیت المقدس کی موجودہ تاریخ سے متعلق نبی ﷺ کا ایک معجزہ ہے۔
لہذا ہمیں اس حدیث پر غور کرناچاہئے اور موجودہ دور میں بیت المقدس کی کیا صورت حال ہے اس پر توجہ دینی چاہئے۔
۔اس وقت بیت المقدس مسلمانوں کی پہنچ سے بہت دور تھا اور اس پر دنیا کی ایک بہت بڑی طاقت یعنی روم کا قبضہ تھا،ایسے حالات میں نبی ﷺ کا بیت المقدس میں نماز کی اہمیت اور مسلمانوں کے دل میں اسکی محبت کی یہ خبر دینا گویا بیت المقدس کے فتح کی خوشخبری سنانا تھا اور یہ واضح کرنا ہے کہ بیت المقدس پر مسلمانوں کا حق ہے،یہی وجہ ہے کہ آپ کی وفات کے بعد صدیق وفاروق رضوان اللہ علیھما کی پہلی کوششوں میں بیت المقدس کو فتح کرنا تھا،سن 15ھ عہد فاروقی چنانچہ بیت المقدس میں فتح ہوا۔
۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا بیت المقدس سے متعلق معلومات کا اہتما کرنا۔ اور یہ بات یقینی ہے کہ نبی کریم ﷺ صحابہ کرام کے سامنے اسکی اہمیت بیان فرماتے تھے ،اسکی عظمت کا ذکر کرتے تھے ،تبھی تو صحابہ کو یہ شبہہ ہوا کہ شاید بیت المقدس کی اہمیت مسجد نبوی سے بھی زیادہ ہے۔ اس حدیث سے مسجد اقصی کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ شریعت میں اسکا ایک بڑا مقام ہے اور یہ مقام مسلمانوں کے دل میں باقی رہے گا۔
مسجد اقصیٰ کی فضیلت اور اس میں نماز کے اجر کا زیادہ ہونا،چنانچہ نبی ﷺ نےفرمایا:”ولنعم المصلی ھو” وہ نماز پڑہنے کی بہترین جگہ ہے۔
نیز آپ نے فرمایا کہ اس مسجد میں نماز دیگر مسجدوں کے مقابلے ڈھائی سو گنا زیادہ ہے۔
اسی طرح امام احمد بن حنبل بھی روایت کرتے ہیں کہ حضرت میمونہ نے رسول اللہ ص سے درخواست کہ ہمیں بیت المقدس کے بارے میں بتائیں، رسول اللہ نے فرمایا “ یہ قیامت تک اجتماع کی سرزمین ہے مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ وہاں جانا چاہئے اور نماز ادا کرنی چاہئے کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں ادا کی گئی ایک نماز ہزار نمازوں کے برابر ہے۔ حضرت میمونہ نے پوچھا اگر میں سفر کر کے وہاں نہیں جا سکتی تو کیا ہو گا؟ آپ ص نے فرمایا “ اگر کوئی مسجد اقصی نہ جا سکے تو وہاں چراغ جلانے کے لئے تیل کا تحفہ بھجوا دے کیونکہ ایسا کرنا بھی وہاں جانے کے برابر ہے۔
“المصطفیٰ وقفیہ” پراجیکٹ کے اہداف اور اس کامقصد الاقصیٰ کے مسلمانوں کی دیکھ بھال کی عکاسی کرنا ہے، یہ ان تمام لوگوں کے لیے پیغام ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ کی کوئی پروا نہیں ہے اور یہ کہ الحرم الشریف کا تصور اب ان کے دل و دماغ میں اسقدر گہرا نہیں ہے، اس کوشش کا مقصد مسجد اقصیٰ میں مسلسل، بار بار اور مستقل طور پر مکمل طور پر قرآن کریم پڑھنے کی برکات حاصل کرنا اور الحرام الشریف میں مسلمانوں کی مقبولیت کو بڑھانا ہے، اس کے علاوہ وقف کا مقصد یروشلم کے مسلمانوں اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیےWaqfiyyatکی طویل روایت کو زندہ کرنا اور مسلمانوں کی زیادہ شرکت اور زائرین کی تعداد میں اضافہ کرنے کے لیے بھی یہ ایک کوشش ہے –
بہر کیف “المصطفیٰ ویلفئیر ٹرسٹ انٹرنیشنل” کی یہ کوشش اس لئے بھی منفرد اور یکتا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے برطانوی افراد کا یہ پہلا رفاہی ادارہ ہے جس نے مسجد اقصی کے انتظامی امور کے اُردنی ادارہ کے ساتھ باقاعدہ ایک معاہدہ کیا ہے جس میں باہمی طور پر طے پایا ہے کہ اس پراجیکٹ کے اکاؤنٹ میں 100 ملین ڈالر اکٹھے کئے جائیں گے تا کہ یہ منصوبہ ہمیشہ کے لئے خود کفیل ہو جائے اور اسے مزید کسی فنڈ کی ضرورت نہ رہے۔
“المصطفیٰ” کے چئرمین عبدالرزاق ساجد اُردن کی شاہی فیملی کی دعوت پر اس تاریخی معاہدے کے ضمن میں ہونے والی تقریب میں اُردن کے دارالحکومت عمان پہنچے تھے اُن کے مطابق اس پُرشکوہ موقع پر مسجد اقصی کے امام و ڈائریکٹر شیخ عمر فہمی الکسوانی کے ساتھ ساتھ اُردن کے شاہ عبداللہ، فلسطین کے صدر محمود عباس، اُردن کے چیف ایڈوائزر مذہبی امور شہزادہ غازی بن محمد، بحرین کے وزیر انصاف نواف بن محمد المعودہ جو بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی الخلیفہ کی نمائندگی کر رہے تھے بھی موجود تھے۔ اس تقریب میں یروشلم اسلامی وقف کونسل کے ارکان، متعدد ڈونرز اور اسلامی تعاون رکن ممالک کے سفیروں نے بھی شرکت کی اور “المصطفی ویلفئیر ٹرسٹ” و “ہاشمی ٹرسٹ” کے مابین ہونے والے “ المصطفی وقفیہ” کے عنوان سے ہونے والے اس معاہدے کو سراہا ۔ اوپر بیان کی گئی احادیث کی روشنی میں واضح ہے کہ مسجد اقصی کی مسلمانوں کے لئے قدر و منزلت اور اہمیت کسقدر زیادہ ہے اور وہاں ہونے والی عبادات کا درجہ کتنا اعلی و ارفع ہے !!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں