216

بیت المقدس میں ایک پاکستانی کی شاندار دینی خدمات


پہلے اردن اور سعودی عرب کے حوالے سے ایک خوش کن اور تازہ ترین خبر ۔ سعودی عرب کے ممتاز انگریزی اخبار ، عرب نیوز، نے خبر دی ہے کہ اردن کے شاہی ہاشمی خاندان کے ولی عہد ، شہزادہ حسین بن عبد اللہ دوم، کی منگنی سعودی عرب کی ایک خوبصورت اور اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون ، رجوہ خالد السیف، سے ہو گئی ہے۔شادی چند ماہ بعد ، کیم جون 2023ء کو ہو گی۔ رجوہ خالد السیف صاحبہ سعودی عرب کے ایک متمول اور معروف بزنس فیملی کی بیٹی ہیں اور سائرا کیوز یونیورسٹی (امریکہ) کی فارغ التحصیل۔ کہا جارہا ہے کہ شہزادہ حسین اور رجوہ خالد السیف کی منگنی سعودی عرب اور اُردن کو مزید ایک دوسرے کے قریب لے آئے گی کہ اس عظیم الشان منگنی میں دونوں ممالک کے شاہی خاندانوں کے معروف اور معزز خاندانوں نے شرکت کی ہے۔ منگنی کے بعد اردنی باشمی شاہی خاندان کے ولی عہد شہزادہ حسین اور ان کی منگیتر کی جو تصاویر میڈیا پر جاری کی گئی ہیں، انہیں دیکھ کر عیاں ہوتا
ہے کہ دونوں نوجوان منگیتر مغربی تہذیب تعلیم کے پروردہ اور دلدادہ ہیں۔ اردن کے شہزادہ حسین اور سعودی عرب کی رجوہ خالد السیف کی منگنی سے یاد آیا کہ ایک زمانے میں پاکستان بھی اُردن کے ایک ممکنہ بادشاہ کا سسرال بننے جارہا تھا۔ 1968ء میں وقوع پذیر ہونے والا یہ حسین واقعہ تب کا ہے جب اُردن کے ولی عہد شہزادہ حسن بن طلال نے پاکستان کے ایک معزز، محترم اور اعلیٰ تعلیم یافتہ خاندان کی بیٹی ، محترمہ ثروت اکرام اللہ سے شادی کر لی تھی۔ جناب اکرام اللہ پاکستان کے سیکر ٹری خارجہ رہ چکے تھے۔ ثروت صاحبہ انہی کی صاحبزادی تھیں۔ محترمہ ثروت اور شہزادہ حسن بن طلال اوکسفرڈ یونیورسٹی میں کلاس فیلورہ چکے تھے ۔ ثروت صاحبہ کی والدہ محترمہ ، بیگم شائستہ اکرام اللہ بھی ایک معروف شخصیت تھیں۔ پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی کی رکن ، ایک مشہور سفارتکار بھی اور کئی معروف اور ممتاز کتابوں کی مصنفہ بھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب شہزادہ حسن بن طلال کی بارات کراچی ائر پورٹ پر اتری تو اس کا استقبال صدر پاکستان ، جنرل ایوب خان، نے خود کیا تھا۔ ثروت صاحبہ کے نکاح نامے پر دونوں ممالک کے سربراہان نے بطور گواہ دستخط کئے تھے۔ شہزادہ حسن بن طلال نے اردن کا اگلا بادشاہ بنا تھا لیکن بڑا ہو اقتدار کی ہوس اور لالچ کا کہ جب اُردن کے بادشاہ، شاہ حسین بن طلال ، کی طرف سے تخت و تاج شہزادہ حسن بن طلال کو منتقل کرنے کا وقت آیا تو انہوں نے زمام اقتدار اپنے بیٹے ، عبد اللہ دوم، کے ہاتھ میں تھمادی۔ اور شہزادی ثروت صاحبہ اردن کی ملکہ بنتے بنتے رہ گئیں۔
تاریخ کی گہرائیاں اور اقتدار کے کھیل ہمیں بتاتے ہیں کہ سعودی عرب، اردن اور (صدر صدام حسین سے قبل) عراق کے شاہی خاندان دراصل ایک ہی شجر کی تین ٹہنیاں تھیں۔ اردن اور سعودی عرب کے شاہی خاندان تو محفوظ ہیں، لیکن عراق کا شاہی خاندان مٹ چکا ہے۔ اس خاندان کو مٹانے میں عراقی فوج نے بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ اُردن اور سعودی عرب کے شاہی خاندانوں کو یہ اعزاز مسلسل حاصل رہا ہے کہ انہوں نے دینی خدمات انجام دینے اور علما کی عزت و احترام میں کوئی کسر کبھی نہیں چھوڑی۔ سعودی عرب کے شاہی خاندان کی پشت پر تو در اصل سعودی علما کی طاقت بھی بروئے کار ہے۔ اُردن کے شاہی ہاشمی خاندان کا تازہ ترین اعزاز و اکرام یہ ہے کہ اس نے اللہ کے آخری رسول صلى الله عليه وسلم پر اترنے والی اللہ کی آخری کتاب، قرآن شریف کی تعلیمات و تفہیم اور تجوید کی خدمت کے لئے ایک نئے ادارے کی بنیاد رکھی ہے۔ جدید اسلوب اور نئی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے قرآن شریف کی خدمت انجام دینے والے اس نئے ادارے کو مقبوضہ القدس الشریف میں متعارف کروایا گیا ہے۔ اس عظیم اور قابل فخر ادارے کی بنیا د رکھنے کا شرف حاصل کرنے میں پاکستان کے ایک نوجوان شہری بھی شامل ہیں۔ ان کا اسم گرامی عبدالرزاق ساجد ہے۔
سابق طالبعلم رہنما جناب عبدالرزاق ساجد کا تعلق ویسے تو جنوبی پنجاب سے ہے لیکن اب وہ بر طانوی شہری ہیں اور لندن میں رہائش پذیر۔ اپنی بیگم کے ساتھ ایک معروف اور مشہور رفاحی ادارے (المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ انٹر نیشنل AMWT) کو چیئر مین کی حیثیت میں چلا رہے ہیں۔ اس ادارے کی شاخیں پاکستان ، بنگلہ دیش ، فلسطین، برما، مشرق وسطی میں کامیابی سے متنوع خدمات انجام دے رہی ہیں۔ سیلاب زدگان ہوں یا زلزلہ زدگان ، الم المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ نے مقدور بھر متاثرین کی فوری اور شاندار خدمات انجام دی ہیں۔ بنگلہ دیش میں آنے والے روہنگیا مسلمان مہاجرین کی بھی مسلسل اعانت کر رہے ہیں۔ پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار میں غریب اور مستحق آنکھوں کے مریضوں کا مفت علاج کر رہے ہیں۔ مستحقین کے لئے یہ خدمتاب تک تقریب 2 لاکھ افراد تک پہنچ چکی ہے۔ لاہور میں AMWT کے زیر نگرانی امراض چشم کا مفت علاج کرنے کیلئے باقاعدہ ایک ہسپتال عمل میں آچکا ہے۔ اس کی وسعت اور مزید جدت کے لئے مزید کوششیں بھی جاری ہیں۔ کئی ماہرین امراض چشم اس ہسپتال سے وابستہ ہو چکے ہیں۔
چونکہ عبدالرزاق ساجد کی جیب میں برطانوی پاسپورٹ ہے، اسلئے اُن کا قدس الشریف جانا سہل اور آسان ہے۔ وہ مسجد اقصیٰ کے امام جناب شیخ عمرال کسوانی کے معتمد دوست بھی ہیں۔ یہ ان کے لئے ایک بڑا اعزاز ہے کہ قبلہ اول ہونے کے ناتے بیت المقدس یا قدس الشریف کا دُنیا بھر کے ہر مسلمان کے دل میں بڑا احترام و اکرام پایا جاتا ہے۔ جب سے اردن نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے ، اردن کے شاہی ہاشمی خاندان کا مسجد اقصیٰ میں خدمات انجام دینا آسان ہو گیا ہے۔ جناب عبد الرزاق ساجد نے اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ، اردن کے شاہی خاندان کے توسط سے ، بیت المقدس میں قرآنی تعلیمات کو سائنسی بنیادوں پر فروغ دینے کے لئے ایک نئے ادارے کی بنیاد رکھی ہے۔ ساجد صاحب کو یہ ایمان افروز کامیابی ڈھائی سال کی پیہم کوششوں کے بعد ملی ہے۔
ما شاء اللہ۔
عبدالرزاق ساجد صاحب نے مجھے بتایا: “المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ اور اُردن کی شاہی فیملی کے ”ہاشمی ٹرسٹ“ کے مابین ، مسجد اقصیٰ بیت المقدس میں قرآن مجید کی تجوید و قرأت اور تفہیم و تشریح کی کلاسز کے لئے ” المصطفیٰ وق فیہ قرآن سر کل“ کے قیام کے معاہدہ پر دستخط ہو گئے ہیں۔ دستخط کرنے کی تاریخی تقریب سعید 11 دسمبر 2022 ء کو اردنی دارالحکومت، عمان ، کے شاہی محل میں منعقد ہوئی جس میں چیئر مین المصطفیٰ ٹرسٹ، عبدالرزاق ساجد ، نے اپنی ٹیم کے ہمراہ شرکت کی۔ معاہدے پر اردن کے بادشاہ، شاہ عبد اللہ دوم ، اور فلسطین کے صدر ، محمود عباس، نے دستخط فرمائے۔ دستخط کرنے کی ایمان افروز تقریب میں مسجد اقصی کے امام شیخ عمر فہمی ال کسوانی نے بھی خصوصی شرکت فرمائی اور اردن و فلسطین کے اہم سرکاری حکام کے علاوہ کئی اہم دینی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔ مسجد اقصیٰ میں ” لمصطفیٰ قرآن سرکل کے تحت خواتین اور مردوں کی الگ الگ سات قرآنک کلاسز شروع ہو چکی ہیں۔ یہ کلاسز نماز فجر سے شروع ہو کر نماز عشا تک جاری رہتی ہیں۔ کلاسز جوائن کرنے والے مردوں اور عورتوں کو وظائف اور اساتذہ کو تنخواہیں ” المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ کی طرف سے دی جا رہی ہیں“۔ اس عظیم اعزاز اور دینی خدمت پر ہماری اور امت اسلامیہ کی طرف سے عبد الرزاق ساجد اور ان کیپوری ٹیم کو مبارکباد۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں