589

سنہری باتیں

تحریر: رضوانہ لطیف (دینی عالمہ)
٭ اگر زندگی عارضی ہے تو مشکلات بھی مستقل نہیں‘ بس اپنے رب کا شکر ادا کرتے رہو۔
٭ نیک بننے کیلئے ایسے ہی کوشش کرو‘ جیسی کوشش خوبصورت رکھنے کیلئے کرتے ہو۔
٭ انسان کے لالچ کا پیالہ کبھی نہیں بھرتا کیونکہ اس میں ناشکری کے سوراخ ہوتے ہیں جو اس کو بھرنے نہیں دیتے۔
٭ موت انسان کو مار سکتی ہے مگر اچھے اخلاق والے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں‘ دلوں میں بھی‘ لفظوں میں بھی اور دعائوں میں بھی۔۔
٭ ہم اکثر اپنی چیزوں کی طرح اپنے تعلق بھی کہیں رکھ کر بھول جاتے ہیں‘ کبھی انا میں‘ کبھی خودغرضی میں‘ کبھی غلط فہمی میں اور کبھی بیوقوفی میں۔
٭ زندگی برف کی طرح ہے‘ اسے نیک کاموں میں گذارو‘ ورنہ پگھل تو رہی ہے ختم بھی ہو جائے گی۔
٭ استاد بادشاہ نہیں ہوتا مگر بادشاہ بنانے پہ قدرت رکھتا ہے۔
٭ اگر زندگی کو اللہ کا انعام سمجھتے ہو تو اُس کے بندوں کی خدمت کرو۔
٭ خاک سے پیدا ہونے والے انسان میں اگر خاکساری نہ ہو تو اس کا ہونا یا نہ ہونا برابر ہیں۔
٭ عبادات کا بہترین وقت انسان کی جوانی ہے۔
٭ عبادات کا بہترین وقت انسان کی جوانی ہے۔
٭ دعائیں کروائی نہیں جاتیں‘ دعائیں لی جاتی ہیں۔ جتنی جلدی انسان اس حقیقت کو سمجھ لے اتنا جلد ہی اس کی دنیا و آخرت سنورنے لگتی ہے۔
٭ جہاں چار لوگوں میں بیٹھ کر آپ مزے لے کر کسی غیر موجود شخص کی برائیاں کرتے ہیں یقین جانیں وہاں سے اٹھتے ہی آپ کی بھی برائیاں شروع ہو جاتی ہیں۔
٭ مشکلوں سے لڑنا نہیں بلکہ سنبھل کر گزرنا پڑتا ہے یہ ہنر سیکھو ورنہ آپ کی شخصیت تباہ ہو جائے گی۔
٭ ہماری سب سے بڑی خوش فہمی یہ ہے کہ ہمارے پاس وقت ہے۔
٭ جب تم دنیا کی مفلسی سے تنگ آجائو اور رزق کا کوئی راستہ نہ نکلے تو صدقہ دے کر اللہ سے تجارت کر لیا کرو۔
٭ بدلہ لینے سے پہلے یہ خیال ضرور کر لیا کرو کہ تم اپنے اللہ کے نزدیک کس قدر قصوروار ہو۔
٭ المیہ یہ نہیں کہ آج کے نوجوان بگڑ رہے ہیں‘ المیہ یہ ہے کہ کل کے بچوں کو بگڑے ہوئے والدین ملیں گے۔
٭ نرم دل لوگ بے وقوف نہیں ہوتے وہ جانتے ہیں کہ لوگ ان کے ساتھ کیا کھیل کھیل رہے ہیں لیکن پھر بھی وہ نظرانداز کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس ایک خوبصورت دل ہوتا ہے۔
٭ دُنیا کی سب سے بھاری چیز انسان کی خالی جیب ہوتی ہے اور خالی جیب کے ساتھ چلنا نہایت مشکل کام ہوتا ہے۔ دعا کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کسی کو کسی کا محتاج نہ کرے۔
٭ سب کچھ اللہ کی ذات پر چھوڑ کر دیکھیں پھر دیکھیں کیسے اللہ آپ کے راستے آسان کرتا ہے‘ اپنی چاہت بس وہی رکھیں جو اللہ کی رضا ہو۔
٭ اللہ کی نافرمانی سے انسان پریشان ہی رہتا ہے چاہے بادشاہ ہی کیوں نہ ہو۔
٭ جنہیں غصہ آتا ہے وہ لوگ سچے ہوتے ہیں‘ میں نے جھوٹوں کو اکثر مسکراتے ہوئے دیکھا ہے۔
٭ اگر کسی کو تکلیف دے کر بھی آرام سے سو جاتے ہو تو اپنے ضمیر کا جنازہ پڑھ لو کیونکہ یقیناً وہ انتقال کر چکا ہے۔
٭ کبھی کسی ایسے شخص پر ظلم نہ کرو جس کے پاس فریاد کیلئے اللہ کے سوا کوئی نہ ہو۔
٭ جب تمہارا دل تنگ ہو جائے یا گھبرائے تو ’’الم نشرح‘‘ پڑھ لیا کرو‘ بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے یا مشکل دو آسانیوں کے ساتھ ہے۔
٭ رشتوں کو ایسی خوبی سے نبھائو جیسے شہد کی مکھی پھولوں سے رس بھی لیتی ہے اور ان کا نقصان بھی نہیں ہونے دیتی۔
٭ جب آپ اپنی بات بتانے اور جذبات کی وضاحت دینے میں ناکام ہو جائیں تو اس وقت سب کچھ اللہ پر چھوڑ کر پیچھے ہٹ جانا بہتر ہوتا ہے۔
٭ ہماری اوقات فقط ایک چادر ہے جیسے کہ خود اوڑھنے کی طاقت بھی نہ رہے گی۔
٭ انسان کے تین حصے ہیں‘ اللہ کا‘ اپنا اور ایک کیڑوں کا۔ جو حصہ اللہ کا ہے وہ روح ہے اور حصہ اپنا ہے وہ عمل اور جو کیڑوں کا ہے وہ جسم ہے۔
٭ آسمان پر نگاہ ضرور رکھو مگر یہ مت بھولو کہ پائوں زمین پر ہی رکھے جاتے ہیں۔
٭ اللہ پر بھروسہ ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔
٭ آخری بات یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کے لئے توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا رکھا ہے‘ چنانچہ صرف جاء نماز وہ جگہ ہے جہاں رو لو تو سامنے والا تماشہ نہیں بناتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں