817

سنہری باتیں

٭لوگ ڈھونڈتے رہ گئے کامیابی کو، موذن کہتا رہا ’حی علی االفلاح ‘
٭ بُرا چاہنے والوں کو بتا دو ، عزتیں رب دیتا ہے ۔
٭ بیشک یہ قرآن تو نصیحت ہے بس جو کوئی چاہے اپنے رب تک پہنچنے کا راستہ اختیار کر لے۔
٭لوگ تمہارے کارنامے دیکھتے ہیں رب تمہاری نیتیں دیکھتا ہے ۔
٭ادب کا دروازہ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ اس میں داخل ہونے سے پہلے سر کو جھکانا پڑتا ہے۔
٭اگر دُنیا نے حق کو ٹھکرا دیا تو نا کام حق نہیں ہو گا بلکہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے حق کو ٹھکرا دیا ۔
٭غصہ اس سلگتی ہوئی لکڑی کی مانند ہے جو دوسروں کو جلانے سے پہلے خود جلتی ہے۔
٭ اگر کوئی انسان اپنی برائیوں پر قابو پانا چاہتا ہے تو وہ سچ بولنا شروع کرد ے ۔
٭وقت اچھا ہو یا بُرا گزر ہی جاتا ہے لیکن باتیں اور لوگ دونوں ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔
٭اچھے انسان کی سب سے پہلی اور سب سے آخری نشانی یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کی بھی عزت کرتا ہے جن سے اسے کسی قسم کے فائدے یا مفاد کی توقع نہیں ہوتی۔
٭ یاد رکھو اللہ کی مدد و نصرت صبر کے ساتھ ہی ہے اور ہر تکلیف و مصیبت کے بعد کشادگی ہے اور بلاشبہ ہر تنگی اور مشکل کے بعد آسانی ہے۔
٭اگر کوئی کسی کو تکلیف دے کر بھی اچھی نیند سو لیتا ہے تو وہ اپنے ضمیر کا جنازہ پڑھ لے کیونکہ وہ اندر سے مر چکا ہے ۔
٭ بہترین انسان عمل سے پہچانا جاتا ہے ورنہ اچھی باتیں تو دیواروں پر بھی لکھی ہوتی ہیں۔
٭ سب کچھ اللہ کی ذات پر چھوڑ کر دیکھیں پھر دیکھیں اللہ آپ کے راستے کیسے آسان کرتا ہے۔
٭ اسلام کو دنیا کی نظر سے نہیں بلکہ دنیا کو اسلام کی نظر سے دیکھو۔
٭اگر آپ کی نیت اور ضمیر صاف ہے تو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی آپ کو اچھا کہے یا بُرا آپ اپنی نیت پر جانچے جائیں گے دوسروں کی سوچ پر نہیں۔
٭ خوبصورت زندگی کا راز یہ ہے کہ دُعا دی جا ئے کرائی جائے اور دعا کی جائے۔
٭ پتا نہیں ہم اپنے رب سے جڑنے کیلئے اپنے ٹو ٹنے کا انتظار کیو ں کرتے ہیں ۔
٭ دُنیا میں سب سے خوبصورت پودا محبت کا ہوتا ہے جو زمین میں نہیں دلو ں میں اُگتا ہے۔
٭نیکی باقی رہ جا تی ہے ، مشقت ختم ہوجا تی ہے ، مر ہم ختم ہو جاتا گنا ہ باقی رہ
جا تاہے۔
٭گفتگو ایک ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے انسان لو گوں کے دل میں اُتر
جا تاہے یا لوگوں کے دلوں سے اُتر جا تا ہے۔
٭ اللہ اتعالی اچھے لو گوں کا امتحان تو ضرور لیتا ہے لیکن ساتھ کبھی نہیں چھوڑتا ۔
٭ اکڑ اگر انسان کو نہ بھی گرائے تو اکیلا ضرور کر دیتی ہے ۔
٭گناہ پر ندامت گناہ کو مٹا دیتی ہے اور نیکی پر غرور نیکی کو تباہ کر دیتا ہے۔
٭زندگی برف کی طرح ہوتی ہے اسے نیک کاموں میں گزارو ورنہ پگھل تو رہی ہے ختم بھی ہو جائیگی۔
٭حسد کا کوئی فائدہ نہیں بلندیاں اللہ کی ذات دیتی ہے۔
٭ سب کو معاف کر کے سویا کرو زندگی کل کی محتاج نہیں۔
٭کسی کی ذات پر تہمت لگانے سے پہلے اپنے دامن پر لگے نشان نہیں بھولنا چاہئیں۔
٭دنیا کی سب سے بھاری چیز انسان کی خالی جیب ہوتی ہے اور خالی جیب کے ساتھ چلنا انتہائی مشکل کام ہے، دُعا کرنی چاہیے اللہ کسی کو محتاج نہ کرے۔
٭نرم دل لوگ بیوقوف نہیں ہوتے وہ جانتے ہیں کہ لوگ ان کے ساتھ کیا کھیل کھیل رہے ہیں لیکن پھر بھی وہ نظر انداز کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس ایک خوبصورت دل ہوتا ہے۔
٭اپنے جسم کو ضرورت سے زیادہ مت سنوارو اسے تو مٹی میں مل جانا ہے سنوارنا ہے تو اپنی روح کو سنوارو کیونکہ اسے رب کے پاس جانا ہے ۔
٭حقوق اللہ میں معافی شرط ہے اور حقوق العباد میں تلافی ضروری ہے ، معافی اور تلافی کی بغیر والے کیس کا فیصلہ روز قیامت ہو گا، اپنے کیس کا فیصلہ دنیا میں ہی کروا کے جائیں حشر کا معاملہ بہت نازک ہے۔
٭جو شخص سجدوں میں روتا ہے اسے تقدیر پر رونا نہیں پڑتا۔
٭عبادات اس مقام تک نہیں پہنچا سکتیں جہاں غریب ، مجبور اور بے کس کی خدمت پہنچا دیتی ہے ۔
٭ اکثر لوگوں کو یہ سمجھ آ جاتا ہے کہ کوئی کیا کہنا چاہتا ہے لیکن اکثر لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ اللہ کیا کہہ رہا ہے ۔
٭رحم دلی ایک ایسی زبان ہے جسے بہرا سُن سکتا ہے اور ایک یہی چیز ہے جسے اندھا دیکھ سکتا ہے۔
٭بدلہ لینے سے پہلے یہ ضرور خیال کیا کرو کہ تم اپنے خُدا کے نزدیک کس قدر قصور وار ہو۔
اگر کوئی چیز تقدیر میں نہیں بھی لکھی تو پھر بھی دُعا ضرور کرنی چاہیے کیونکہ تقدیر کے سامنے ہم بے بس ہیں تقدیر لکھنے والا تو بے بس نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں