170

یہ تحریر نہ لکھتا تو ضمیر کا بوجھ مجھے مار دیتا۔۔ میرا دماغ پھٹ جاتا


محمد نواز کھرل

آہ ۔۔ سفاک سیاست کے بے رحم کھیل نے ایک بوڑھی ماں سے اس کا بیٹا چھین لیا ۔۔۔ اقتدار اور اختیار کی اندھی جنگ پانچ معصوم بچوں کا باپ کھا گئی ۔۔۔ اناوں کی لڑائی میں ایک بیوی اپنے شوہر سے ہمیشہ کے لئے محروم ہو گئی ۔۔۔ سچ بولنے کی پاداش میں ایک دلیر اور دلبر صحافی تاریک راہوں میں مارا گیا ۔۔۔ کربلائے وقت میں اذان دینے والا حسینی کردار مٹا دیا گیا ۔۔۔ سیاست کے فرعونوں کا تعاقب کرنے والی توانا آواز خاموش کر دی گئی ۔۔۔ لہو گرمانے اور جذبے جگانے والا خود ابدی نیند سو گیا ۔۔۔

اے میرے دوست ذرا دیکھ ، میں ہارا تو نہیں
میرا سر بھی تو پڑا ہے میری دستار کے ساتھ
ارشد شریف شہید ، بکے اور ڈرے ہوئے میڈیا کے ضمیر فروشوں کے ہجوم میں روشن ضمیر اینکر تھا ۔۔۔ ارشد شریف ، صحافت کی دھول میں کھلا ہوا پھول تھا ۔۔۔ مزاحمت ، جرات ، استقامت اور حریت و عزیمت کا ایک لہکتا استعارہ تھا ۔۔۔ سربلند جذبوں والا پیارا انسان ۔۔۔ حرمت لفظ کا امین ۔۔۔ تحقیقاتی صحافت کا پرچم بردار ۔۔ اجلے خوابوں کا صورت گر ۔۔۔ ارشد شریف راہ حق کا شہید ، جس کے لہو کی بوند بوند میں وطن کی محبت تڑپتی تھی ۔۔۔ جو بولتا تھا تو اس کی آواز کی گونج ظلم کدوں میں ارتعاش پیدا کرتی تھی ۔۔۔ جو زندگی کی آخری سانس تک عوامی احساسات کا ترجمان اور وقت کا نقیب بن کر ، جولانگاہ حیات میں پورے قد سے کھڑا ، حق اور سچ کی صدائیں دیتا اور کجکلاوں کی رعونت کا مذاق اڑاتا رہا ۔۔۔ ارشد شریف ، حکومتی اور ریاستی جبر کی پرواہ کئے بغیر ملک کے غداروں اور لٹیروں کو بے نقاب کرتا اور طاقتوروں کو للکارتا رہا ۔۔۔ ارشد شریف چلا گیا ، سب نے چلے جانا ہے لیکن ارشد شریف کا نام اور مقام ہمیشہ زندہ رہے گا ، وہ صحافت کا ایک لافانی کردار بن گیا ہے ۔۔ وہ کرپشن سے نفرت کرنے والے ہر محب وطن پاکستانی کے دل کی ایک ایک دھڑکن میں اتر گیا ہے ۔۔ وہ قوم کی آنکھ کا تارا بن گیا ہے ۔۔۔ حکمرانوں کی قصیدہ خوانی کرنے والے ظلمات فروشو ! تم ارشد شریف کی جوتی کے برابر بھی نہیں ہو ۔۔۔ طاقتوروں کی چمچہ گیری کرنے والے مصلحت کوشو ! تم سب تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکے جاو گے ، لیکن ارشد شریف ایک قومی ہیرو کی طرح ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔۔۔ ارشد شریف میری جان ! کاش تم مان لیتے کہ اس وقت پاکستان میں جھوٹ اور مصلحت کامیابی کی کنجی ہے اور سچ موت کا پروانہ ہے ۔۔۔ ارشد شریف میرے دوست ! تیری رفتار ، تیرے کردار کو سلام ۔۔۔ تیری جرات ، استقامت اور تیری پاکستانیت کو سلام ۔۔۔ ہم تم سے شرمندہ ہیں اے عظیم فرزند وطن ، ہم تجھے بچا نہ پائے ، ہم دست قاتل کو روک نہ سکے ۔۔۔
میں پوری قوم کی طرف سے ارشد شریف شہید کی عظیم ماں سے بھی معافی مانگتا ہوں کہ اس کا بیٹا قوم کی جنگ لڑتا موت کے گھاٹ اتر گیا ۔۔۔ تین شہیدوں کی وارث اے عظیم ماں ! تیری آنکھ سے بہنے والے آنسووں کے ایک ایک قطرے کی قسم ، ہم ارشد شریف کے قتل میں ملوث کسی بھی سیاہ کردار کو کبھی معاف نہیں کریں گے ۔۔۔ ارشد شریف جن ظالموں اور چوروں کے خلاف ڈٹا ہوا تھا ، ہم ان کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے ۔۔۔
لوگو ! سیاست چلتی رہے گی ، لیکن بوڑھی ماں کا بیٹا اور معصوم بچوں کا باپ کبھی واپس نہیں آئے گا ۔۔ آو سب دل پہ ہاتھ رکھ کے عہد کریں کہ اب کسی ارشد شریف کو مرنے نہیں دیں گے ۔۔۔ ارشد کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔۔۔ ارشد شریف پر پاکستان کی سرزمین تنگ کرنے والے ظالموں سے آذادی کی جنگ جاری رکھیں گے ۔۔۔۔ ظلم کی سیاہ رات ختم ہونے اور نیا سویرا طلوع ہونے تک جدوجہد جاری رکھیں گے ۔۔۔

جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ، وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے ، اس جاں کی تو کوئی بات نہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں