156

المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ


المصطفیٰ ٹرسٹ کی بنیاد 1983میں کراچی میں سابق وفاقی وزیر محمد حنیف طیب نے رکھی تھی‘اس مقصد صرف اور صرف انسانی خدمت تھی‘اس ٹرسٹ کے بینر تلے دکھی‘لاچار اور بے بس لوگوں کو سہارا دیا گیا‘انھیں اندھیروں کی دنیا سے نکال کر ’’روشنی‘‘کی دنیا میں لایا گیا ہے۔ ٹرسٹ نے بیک وقت کے زندگی کے کئی شعبوں میں کام کیا اور ہر شعبے میں دکھی انسانیت کا سہارا بنا،خیر اور بھلائی یہی ہے کہ بغیر کسی لالچ اور طمع کے لوگوں کے لیے نفع سوچیں‘ان کے لیے سیدھے اور سچے راستوں کا تعین کریں‘ایسے لوگوں کی آواز سنیں‘جن کی کوئی نہیں سنتا ۔جب ہم ایسے لوگوں کا درد بانٹتے ہیں جن کا درد سننے والا کوئی نہیں ہوتا توخدا ہمیںندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آتا ہے۔المصطفیٰ ٹرسٹ نے بھی یہی کام کیا‘خیر کا یہ کام جو کراچی کی ایک چھوٹی سی کچی بستی سے شروع ہوا تھا‘ آج اس کا نیٹ ورک بنگلہ دیش‘ نائجیریا‘ افغانستان‘ عراق اور برما سمیت دنیا کے دس سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے۔یہ سچ ہے کہ اگر مقصد بڑا ہو اور اس میں لالچ کی رتی بھی شامل نہ ہو تو خدا آپ کے سارے معاملات خود دیکھنا شروع کر دیتا ہے۔
المصطفیٰ نے سب سے پہلا کام لوگوں کی آنکھوں کی روشنی بحال کرنے کا کیا‘ ٹرسٹ نے کراچی سے مفت آئی کیمپ لگانا شروع کیے جو دنیا کے دس سے زائد ممالک تک لے کر پہنچے۔ 2021میں شروع کئے گئے گزشتہ ایک برس کے دوران پاکستان میں چھے سو تین‘غزہ فلسطین میں باسٹھبنگلہ دیش میں دو سو اٹھانوے‘برما میں اکیس ،گیمبیا میں ایک سو چھے‘سوڈان میں اکیس کینیا میں تیتس اور سری لنکا میں انتالیس فری آئی کیمپ لگائے گئے۔پاکستان کے سرکاری و نجی سکولوں میں ایک ہزارسے زائد بچوں کی آئی سکریننگ کی گئی‘ان کی آنکھوں کے لیے ادوایات فراہم کی گئی‘چھوٹے چھوٹے قصبوں میں جا کر لوگوں کی آنکھوں کا علاج کیا گیا۔آپریشن سے قبل مریضوں کے بلڈ پریشر‘شوگر‘ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے مفت ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں‘یہاں تک کے ان کے ادویات بھی ٹرسٹ کی جانب سے مہیا کی جاتی ہیں اور یوں اندھیروں کا سفر کر کے یہاں پہنچنے والے روشن آنکھیں لیے گھروں کو لوٹتے ہیں۔
المصطفیٰ ٹرسٹ نے کامیاب کیمپوں اور آپریشنز کے بعد نومبر2020میں لاہور میں ٹرسٹ آئی ہسپتال کی بنیاد رکھ دی‘افتتاح کے بعد ایک سال کے عرصے میں المصطفیٰ ٹرسٹ نے چار ہزار سے زائد آنکھوں نے مفت آپریشن کیے اور لاہور میں آنکھوں کے سب سے زیادہ آپریشن کرنے والا پہلا ہسپتال بن گیا۔ ایک سال کے دوران لاہور اور اس کے گرد و نواح میں لگائے جانے والے مفت کیمپوں سے ایک لاکھ پندرہ ہزار لوگوں نے استفادہ کیا‘اس ہسپتال میں میو ہسپتال کے شعبہ امراضِ چشم کے چیئرمین اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ سرجن کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔گزشتہ برس ایک سال کے دوران صرف لاہور میںاٹھائیس ہزارنظر کے چشمے تقسیم کیے گئے۔المصطفیٰ ٹرسٹ کا دوسر ااہم کام المصطفیٰ دستر خوان ہے جہاں سے پانچ سو افراد روزانہ دوپہر اور شام کا کھانا مفت کھاتے ہیں‘رمضان میں افطار کرنیوالوں کی تعداد ہزار تک بھی پہنچ جاتی ہے۔
2021 میں یعنی ایک سال کے دوران المصطفیٰ دستر خوان سے ایک لاکھ چھیانوے ہزار لوگوں نے کھانا کھایا۔یہاں کھانے کی تقسیم بلا امتیاز رکھی گئی ہے ،ملازمت پیشہ ہیں یا دیہاڑی دار‘مسکین ہیں یا خانہ بدوش‘اس دستر خوان کے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔ رمضان میں ایک دن کی افطاری کا خرچہ بیس ہزار تک پہنچ رہا ہے جو المصطفیٰ ٹرسٹ کے ڈونرز برداشت کرتے ہیں‘ان کا حقیقی معنوں میں ایک ہی مقصد ہے کہ ’’کوئی بھوکا نہ سوئے‘‘۔المصطفیٰ کا تیسرا اہم کام رمضان فوڈ بیگز کی تقسیم ہے‘ٹرسٹ کی طرف اسے ہر سال رمضان المبارک کے دوران غریب خاندانوں میںفو ڈ پیکج تقسیم کرنے کی روایت بھی برسوں پرانی ہے۔اس پروجیکٹ کے تحت اب تک اسی ہزارگھرانوں کو فوڈ بیگز تقسیم کیے جا چکے۔المصطفیٰ ٹرسٹ کا چوتھا اہم کام ونٹر پروجیکٹ ہے‘سردیوں کے موسم میں مستحق افراد اور غریب خاندانوں کیلئے رضائیاں‘گرم کپڑے‘جرسیاں اور گرم چادریںتقسیم کی جاتی ہیں‘اب تک پچاس ہزار خاندانوں کو’’ ونٹر پیکیج‘‘ دیا جا چکا‘ایک پیکج کی قیمت دس سے بارہ ہزار ہوتی ہے۔یہ کام صرف غریب گھرانوں تک محدود نہیں بلکہ ٹرسٹ کی ٹیم فٹ پاتھوں‘پارکوں اور کھلے آسمان کے نیچے سونے والوں کو بستر فراہم کرنے کی مہم بھی چلا رہی ہے۔
المصطفیٰ کا پانچواں اہم کام کلین واٹر پراجیکٹ ہے‘اس پراجیکٹ کے تحت اب تک اکیس ہزار پانی کے نکلے‘چھے ہزار پانی کی موٹریں‘چار سو پانی کے کنویں‘ پانچ سو ٹیوب ویل اور ستائیس سولر پانی کے کنویں نصب کیے جا چکے۔اس ٹرسٹ کا چھٹا کام قربانی پراجیکٹ ہے‘گزشتہ برس میں تیس شہروں میں گیارہ سو جانور ذبح کر کے اجتماعی قربانیوں کا اہتمام کیا گیا‘اجتماعی قربانیاں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کی جاتی ہیں۔المصطفیٰ ٹرسٹ نے21سکولز میں آٹھ سو بچے مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں‘تین ہزار چھے سو اناسی یتیم بچوں کو سپانسر کیا جا رہا ہے‘المصطفیٰ ٹرسٹ کی جانب سے پچیس نئی مساجد کی تعمیر کی گئی اور پچاس پرانی مساجد کو ازسرِ نو تعمیر کی گیا۔اس ٹرسٹ نے گیارہ سو پچاس معذور افراد کے لیے سمال بزنس کا اہتمام کیا‘ہونٹ کٹے‘تالو کٹے بچوں کے آٹھ ہزار آپریشن کیے گئے‘دو سو ایمبولینس شروع کی گئیں۔
‘ اجتماعی شادیوں کا آغاز کیا گیا‘شام اور یمن کی خانہ جنگی میں متاثرین کو امداد فراہم کی گئی‘ایک ملین پونڈ کی رقم روہنگیا اور برما کے مظلومین کی داد رسی کے لیے پہنچائی گئی‘مقبوضہ کشمیر میںتاریخ کے طویل ترین کرفیو اور سخت ترین لاک ڈون سے متاثرہ کشمیری بچوں کیلئے عالمی سطح پر ’’سیو آور چلڈرن ان کشمیر‘‘کی مہم چلائی گئی ‘انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے مبصرین کو کشمیر لے جایا گیا‘ہزار ٹرکوں پر مشتمل راشن پہنچایا گیا اور کشمیریوں کا حقیقی معنوں میں سہارا بنا گیا۔ٹرسٹ کے کاموں کی فہرست انتہائی طویل اور توجہ طلب ہے۔ ٹرسٹ نے دنیا بھر کے دکھی انسانیت کی خدمت کا بیڑا اٹھایا ہے اور یہ کام دردِ انسانیت رکھنے والے دوستوں کی وجہ سے ہی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا دامے ‘دِرمے ‘سخنے المصطفیٰ ٹرسٹ کا سہارا بن کردکھی اور لاچار لوگوں کی خدمت کی جا سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں