186

برطانیہ میں پاکستانیوں لئے نئے ویزہ قوانین،وائٹ پیپر کیاہے؟


برطانیہ میں گزشتہ برس لیبر پارٹی الیکشن جیت کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی تو امید پیدا ہوئی کہ برطانیہ میں موجود غیر ملکی شہریوں کے لئے آسانی پیدا ہوگی، لیکن وزیر اعظم سر کیئر سٹارمر نے برطانوی ویزے اور شہریت کے لئے نئے قوانین کا اعلان کر کے ہلچل مچا دی ہے،حکومت کی جانب سے نئے قوانین سے متعلق وائٹ پیپر بھی جاری کردیا گیا۔ برطانیہ میں حکومت جب قانون تبدیل کرنا چاہتی ہے تو وائٹ پیپر کا اجرا کرتی ہے جس میں حکومتی منصوبہ کی تفصیلات شامل ہوتی ہیں جس پر عوام کی رائے لے کر پارلیمنٹ میں بل پیش کر کے منظوری لی جاتی ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہریت کے نئے قوانین کی منظوری رواں سال کے آخر میں ہوگی۔شہریت کے نئے قوانین سے طلبا، ورکر،اپنے ملکوں میں شادی کرنے والے افراد، چیریٹی ویزے ، سیاسی جلاوطن اور غیرقانونی داخل ہونے والے افراد کے لئے برطانیہ میں سخت مشکلات پیدا ہو جائیں گی،وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے البانیہ کا دورہ بھی کیا ہے جس میں یہ انکشاف ہوا کہ برطانیہ میں سیاسی جلاوطن افراد جن کی عدالتوں میں درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں انھیں جبری بے دخلی کے بعد البانیہ بھیجنے کے لئے بات چیت شروع ہوگئی ہے۔برطانوی شہریت کے نئے قوانین سے متعلق وائٹ پیپر 82صفحات پر مشتمل ہے جس کا خلاصہ قارئین کے لئے پیش خدمت ہے:
برطانوی ہوم آفس کی جانب سے جاری وائٹ پیپر میں حکومت نے امیگریشن سسٹم میں انقلابی اصلاحات کا اعلان کیا ہے، جن کا مقصد برطانیہ آنے والوں کی تعداد میں ریکارڈ کمی کرناہے۔سب سے پریشان کن بات ورک پرمٹ کی تعلیم گریجوایشن سے بلند اور کم از کم تنخواہ کی حد 38700ہوگی جس کے لئے موجودہ
“امیگریشن سیلری لسٹ” کو ختم کر دیا جائے گا۔برطانیہ میں صنعتی و کاروباری ادارے کم تنخواہوں پر غیر ملکی ہنر مند افراد کوامپورٹ کرنے کی اجازت نہ ہوگی، بلکہ برطانوی نوجوانوں کو تربیت اور انھیں روزگار دینا ہوگا تاکہ غیر ملکی بھرتی پر انحصار کم ہو۔سوشل کیئر کے ویزے جاری نہیں ہو گے۔ البتہ 2028 تک ایک عبوری مدت کے دوران موجودہ ورکرز کے ویزے بڑھانے یا اندرون ملک ویزہ تبدیلی کی اجازت ہوگی۔ ورک ویزہ پر برطانیہ آنے والے اپنی بیوی اور شوہرساتھ لائیں تو دونوں کے لئے انگریزی زبان کا ٹیسٹ IELTS لازمی ہوگا،برطانیہ میں ورک ویزہ پر موجودہ افراد کو بھی ویزہ میں توسیع کے لئے انگریزی زبان کا ٹیسٹ پاس کرنا ہوگا، ورک ویزے کے لیے انگریزی ٹیسٹ کی شرط B1 سے بڑھا کر B2 کردی جائے گی یعنی ٰIELTSکا امتحان5.5سے 6.5بینڈ کے ساتھ پاس کرنا ہوگا۔ ویزا میں توسیع کے لئے انگریزی زبان کا ٹٰیسٹ A2 یعنی ٰIELTSکا امتحان 3سے 4بینڈ کے ساتھ پاس کرنا ہوگا۔ان تبدیلیوں پر مشاورت سال کے آخر میں کی جائے گی.برطانیہ میں روزگار کے لئے آنے والے غیر ملکی طالبعلموں کے داخلوں کے قانوں کو سخت کیا جائے گا۔ برطانیہ میں گریجویٹس کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد طالبعلموں کو دو سال کے لئے “پوسٹ سٹڈی ورک پرمٹ” دیا جاتا ہے جس کے ذریعے وہ فل ٹائم ملازمت کرسکتے ہیں لیکن پی ایس ڈبلیو کی مدت کم کرکے ڈیڑھ سال کردی جائے گی۔انتہائی باصلاحیت افراد کے لیے ہائی ٹیلنٹ سکیم ،گلوبل ٹیلنٹ ویزا اور دیگر پروگرام شروع کرکے باصلاحیت افراد کو برطانیہ کے ویزے دئیے جائیں گے جس کا سب سے زیادہ فائدہ بھارت سے آنے والے افراداٹھائیں گے۔ طالبعلموں کو روکنے کے لئے سپانسر لیٹر جاری کرنے والے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے لئے شرائط مزید سخت کی جائیں گی ،مختصر مدت کے ویزوں جن میں چھ ماہ کے ڈپلومہ ویزے صرف تسلیم شدہ ادارے جاری کریں گے جبکہ مختصر مدت کے چیریٹی ویزوں کے لئے شرائط سخت کی جارہی ہیں،ڈگری مکمل کرکے جن طلبا کو پوسٹ سٹڈی ورک (پی ایس ڈبلیو) جاری ہوگے ان کی آمدنی پر چھ فیصد ٹیکس عائدہوگا، برطانیہ میں اس وقت موجود افراد کو پانچ سال ویزہ کے بعد مستقل رہائش کے لئے مستقل رہائش کا اجازت نامہ ملتا ہے جسے (ILR)کہا جاتا ہے، اس کے ایک سال بعد پاسپورٹ کا اجرا ہوتا ہے۔ موجودہ قانون میں تبدیلی کرکے مستقل رہائش کے لیے درکار مدت 5 سے بڑھا کر 10 سال کر دی جائے گی۔مستقل رہائش اور شہریت کے لئے پوائنٹ سسٹم لاگو کیا جائے گا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام غیر ملکیوں کے لئے رہائش اور شہریت کی مدت دس سال نہ ہوگی بلکہ باصلاحیت افراد کی درخواستیں جلد بھی منظور ہوسکتی ہیں۔وائٹ پیپر کے مطابق گزشتہ سال ورک ویزے پر آنے والے 2لاکھ 69ہزار 621افراد کو برطانیہ کی مستقل شہریت دی گئی تھی پوائنٹس کی بنیاد پر ان افراد کے لئے شہریت کی مدت دس سال کرنے سے تعداد میں کمی اورویزے فیسوں کا دوہرا فائدہ ہوگا۔Life in The UKٹیسٹ سخت کرنے کا امکان ہے۔ حکومت سیاسی جلاوطنوں کے خلاف بھی کریک ڈائون کرے گی او ان افراد کے خلاف سخت اقدامات ہوں گے جو ایسے ممالک سے آتے ہیں جہاں سیاسی حالات میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوگی۔سیاسی جلاوطنی کی درخواست دینے والوں میں جرائم پیشہ افراد بھی شامل ہوتے ہیں، جیل یافتہ غیر ملکی مجرموں کی سیاسی جلاوطنی (Asylum) کی درخواستیں منظور نہیں ہوگی۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ تبدیلیوں کا مقصد امیگریشن نظام پر مؤثر کنٹرول ہے، اس مقصد کے لئے ویزوں اور غیر قانونی راستوں سے برطانیہ آنے والوں کے اعداد وشمار بھی وائٹ پیپر میں دئیے گئے ہیں ، فرائس کے راستے چھوٹٰی کشتیوں کے ذریعے سمندر پار کرکے (English Channel)برطانیہ آنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد 2022 میں 45,744 کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں داخلے کی شرائط نرم ہونے سے بڑی تعداد میں ورک ویزے جاری ہوئے،ان ویزوں کے ذریعے داخل ہونے والے افراد کی تعداد چار سال پہلے دو لاکھ تھی جو جون 2023 میں ریکارڈ 906,000 ہو گئی یعنی چار سال میں چار گنا اضافہ ہوا ۔ورک ویزے پر آنے والے افراد کے بیوی بچوں کی تعداد میں بھی بہت زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا،2023میں ہیلتھ کیئر ویزوں پر آنے والے ورکروں اور ان کے بچوں کی تعداد 315,000 تھی۔برطانیہ میں 2023 میں طالبعلم اپنے ساتھ جو بیوی بچے لے کر آئے ان کی تعداد 143,000 تھی،برطانیہ میں آنے والے طالبعلم اسائلم ویزوں کا غلط استعمال کرتے ہیں جن میں سب سے زیادہ پاکستان، بنگلہ دیش اور نائجیریا کے طالبعلم شامل ہیں۔ 2024می47فیصد اسائلم کے دعوے طالبعلموں کی جانب سے دائر کئے گئے، اکثر طلبہ ویزے کے اختتام پر اسائلم کے لیے درخواست دیتے ہیں، چاہے ان کے ملک کی صورتحال میں کوئی خاص تبدیلی نہ آئی ہو۔ یوکے بارڈر ایجنسی کے اختیارات میں اضافہ ہوگا، برطانیہ میں کوئی شخص جرم کرے گا تو اس کا ویزہ منسوخ کرکے فوری طور پر ملک بدر کر دیاجائےگا۔گزشتہ سال برطانیہ میں 13کروڑ سے زائد مسافر برطانیہ پہنچے جن میں 23ہزار کو برطانیہ ائیرپورٹ سے واپس بھیج دیا گیا، برطانیہ وزٹ ویزے پر آنے والے 40ہزار افراد اسائلم کی اپیل کرکے واپس نہ گئے،بارڈر ایجنسی کو مضبوط کرکے ان مسائل کا تدارک کرنا ہے۔برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے البانیہ میں حالیہ دورہ کے دوران یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ بلقان کی متعدد ریاستوں میں ناکام پناہ گزینوں کو بھیجنے کے لئے مزاکرات کی منظوری دی گئی ہے۔سر کیئر نے ان ممالک کے نام ظاہر کرنے سے گریز کیا، تاہم ان میں سربیا، بوسنیا، اور شمالی مقدونیہ شامل ہیں۔ اس منصوبے کے تحت ان پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے گا جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں اور جن کے پاس مزید اپیل کا راستہ نہیں بچا۔یہ منصوبہ سابق حکومت کی روانڈ سکیم سے مختلف ہے کہ یہ صرف اُن افراد پر لاگو ہوگا جن کی اسائلم کی درخواستیں مکمل مسترد ہوچکی ہیں۔ خیال رہے کہ اٹلی اور البانیہ کے درمیان پہلے ہی ایسا معاہدہ ہے، جس کے تحت ناکام پناہ گزینوں کو البانیہ میں رکھا جاتا ہے۔ حکومت کی جانب سے تعلیمی، ورک،خاندانی ویزوں کی روک تھام اور غیرقانونی تارکین وطن کی برطانیہ میں داخلے کو روکنے کا منصوبہ لیبر پارٹی کی پالیسیوں کے منافی ہے کیونکہ اسے ہمیشہ تارکین وطن کی حمایتی پارٹی سمجھا جاتا تھا۔برطانیہ میں تارکین وطن سستی اجرت اور معمولی کام کرکے گزربسرکررہےہیں۔شہریت کی مدت دس سال کرنے سے 15لاکھ افراد متاثر ہوگے،انھیں ویزہ کے وقت کہا گیا تھا کہ پانچ سال بعد شہریت مل جائے گی،پانچ سالہ اضافی ویزہ کے لئے ہر درخواست کی کم ازکم چھ ہزار پونڈ فیس کی ادائیگی مشکل ہوگی، ان حالات میں ورک پرمٹ پرہیلتھ، آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں کام کرنے والے ہنرمند افراد امریکہ منتقلی کا سوچ رہے ہیں، بریگزٹ کے بعد جس طرح یورپی شہری اپنے ملکوں میں واپس چلے گئے ایسا بحران دوبارہ بھی پیدا ہوسکتا ہے۔وزیر اعظم کا ناکام پناہ گزینوں کو البانیہ بھیجنے کا منصوبہ روانڈا سکیم جیسا ہے، جسے سٹارمر نے جولائی میں اقتدار میں آتے ہی منسوخ کر دیاتھا.ایسے ممالک میں لوگوں کو زبردستی بھیجنے کی دھمکی دینا، جن سے ان کا کوئی تعلق نہیں، خوف اور غیر یقینی کی فضا پیدا کرنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں