فیلڈ مارشل ایوب خان کے بعد ملک کے دوسرے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو حالیہ جنگ میں افواج پاکستان کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے فتحیاب ہونے اور حکومت کی طرف سے اعلیٰ ترین فوجی عہدہ دیئے جانے پر مبارک ہو، اس کے ساتھ ہی سب سے بڑی مبارک میں اپنی صحافتی فیملی کے ایک ممتاز نام اور اپنے دوست سجاد اظہر کو دوں گا جو “انڈیپینڈنٹ اُردو” سے منسلک ہیں اُنہوں نے تین روز قبل اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سید جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کی Exclusive اور انتہائی لاؤڈ اینڈ کلیئر خبر دے کر ایک دفعہ پھر پرنٹ میڈیا کی اہمیت اور برتری بھی ثابت کر دی اور اسلام آباد میں رہتے ہوئے اپنے “ باخبر” ہونے کا درخشاں ثبوت بھی دے دیا ( اگرچہ اُن کا کہنا ہے کہ یہ خبر انہوں نے یہ خبر کسی سیاسی یا فوجی ذرائع سے نہیں بلکہ تیس سال کے اپنے صحافتی تجربے کی بنیاد پر دی ہے بہر کیف ہماری طرف سے BRAVO Sajjad Azhar ! سجاد اظہر کی خبر من و عن اس طرح تھی:
“ میرے پاس بہت مصدقہ رپورٹس ہیں کہ بھارت اب کوئی نیا ایڈونچر کرنے کے قابل نہیں رہا ہاں جو لوگ سوشل اور مین سٹریم میڈیا پر ایسی باتیں کر رہے ہیں وہ صرف اپنی سکرین کی مارکیٹنگ کر رہے ہیں باقی مودی ہو یا اجیت یہ سب فیس سیونگ اور گیدڑ بھبھکیاں ہیں اب صرف ایک حقیقت ہے اور وہ حافظ صاحب ہیں جو اب فیلڈ مارشل بن سکتے ہیں کیونکہ دونوں ملکوں میں اب جتنا بھی امن ہوگا اسے حالت جنگ ہی تصور کیا جائے گا۔ مودی میڈیا نے ہندوستانی قوم کو جس نرگسیت میں مبتلا کر دیا ہے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ امن کی طرف نہیں جاتا “
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو اعلی ترین فوجی عہدہ ملنے پر کئی ایک لکھاری اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ تنقید بھی کر رہے ہیں کہ ایسا دُنیا میں کہاں ہوتا ہے چنانچہ ایسے افراد کا جہل دور کرنے کے لئے دُنیا کے کئی ایک ممالک کی فوجی تاریخ میں فیلڈ مارشل یا اس کے مساوی عہدہ رکھنے والے چند جنرلز کا ذکر کروں گا۔
مشہور برطانوی فیلڈ مارشلز
1.فیلڈ مارشل ڈیوک آف ویلنگٹن (Duke of Wellington)
جن کا نام آرتھر ویلزلی تھا جنہوں نے 2015 میں جنگِ واٹرلو (Battle of Waterloo) میں نپولین بوناپارٹ کو شکست دی وہ بعد میں برطانیہ کے وزیرِ اعظم بھی بھی بنے یہ برطانوی تاریخ کے سب سے بڑے جرنیلوں میں شمار ہوتے ہیں۔
2. فیلڈ مارشل سر ڈگلس ہیگ (Douglas Haig)
پہلی جنگِ عظیم کے دوران برطانوی افواج کے کمانڈر تھے، انہیں تنقید و تعریف دونوں کا سامنا رہا، بعض فیصلوں پر تنقید ہوئی لیکن جنگی قیادت میں ان کی مہارت تسلیم کی گئی۔
3. فیلڈ مارشل برنارڈ مونٹگمری (Bernard Montgomery)
انہوں نے دوسری جنگِ عظیم میں نمایاں کردارادا کیا اور ال علیمین (El Alamein) کی جنگ میں نازی جرمنی کے جنرل رومیل کو شکست دی
وہ اتحادی افواج کے کامیاب کمانڈروں میں شمار ہوتے تھے۔
4. فیلڈ مارشل ایلن بروک (Alan Brooke)
•چیف آف امپیریل جنرل اسٹاف (CIGS) جنگِ عظیم دوم میں برطانوی فوجی منصوبہ بندی کے اہم معمار تھے۔
5. فیلڈ مارشل پرنس فلپ، ڈیوک آف ایڈنبرا جنہیں یہ عہدہ اعزازی طور پر دیا گیا، وہ
ملکہ الزبتھ دوم کے شوہر تھے۔ برطانوی روایت کے مطابق شاہی خاندان کے افراد کو اعلیٰ اعزازی رینکس دیئے جاتے ہیں۔
6. فیلڈ مارشل سر پیٹر انگرم وولزلی۔
بھارت کے فیلڈ مارشل
1. فیلڈ مارشل سم مانیکشا (Field Marshal Sam Manekshaw)
1973 میں انہیں یہ عہدہ دیا گیا وہ 1971 کی بھارت پاکستان جنگ کے دوران بھارتی فوج کے سربراہ تھے۔
ان کی قیادت میں بھارت نے مشرقی پاکستان میں فیصلہ کن فتح حاصل کی، جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش ایک آزاد ملک کے طور پر وجود میں آیا۔ انہیں بھارتی فوجی تاریخ کا سب سے مشہور اور باوقار جنرل مانا جاتا ہے۔
2- فیلڈ مارشل کے. ایم. کاریپا (Field Marshal K. M. Cariappa)
انہیں 1986 میں ریٹائرمنٹ کے 36 سال بعد یہ اعزاز دیا گیا وہ 1949 میں آزاد بھارت کے پہلے آرمی چیف تھے انہوں نے 1947–48 کی بھارت پاکستان جنگ میں جموں و کشمیر میں کردار ادا کیا تھا۔
اسی طرح جرمنی میں بھی بعض جنرلز کو فیلڈ مارشل یا اس کے مساوی عہدہ دیا گیا جن میں:
1- پال فون ہنڈنبرگ – پہلی جنگ عظیم میں مشرقی محاذ کے ہیرو۔
2- ایرون رومیل (Desert Fox) جنہیں دوسری جنگ عظیم میں افریقہ کے میدانوں میں مشہور۔
3- ولہیم کیٹل جو نازی جرمنی کا فوجی افسر، نیورمبرگ میں جنگی جرائم پر سزایافتہ تھا اسے بھی یہ عہدہ دیا گیا۔ اس طرح سوویت یونین / روس کے 1- گئورگی ژوکوف جو دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین کے سب سے نمایاں کمانڈر تھے۔
2الیکساندر واسلیوسکی جنہوں نے مشرقی محاذ پر بڑی فتوحات حاصل کیں۔اس طرح فرانس میں:
1- فردینانڈ فوش جنہیں پہلی جنگ عظیم میں اتحادی افواج کے سپریم کمانڈر ہونے اور کامیابیاں سمیٹنے پر یہ عہدہ دیا گیا۔
2- مارشل پیٹاں (Philippe Pétain) جو پہلی جنگ عظیم کے ہیرو تھے لیکن دوسری جنگ عظیم میں حکومت کے سربراہ۔
ترکی جو اُس وقت خلافتِ عثمانیہ تھی یہاں بھی مصطفی کمال اتاترک کو اگرچہ رسمی طور پر “مارشل” کے طور پر جانا گیا اور اُنہیں ترک افواج کا اعلیٰ ترین رینک دیا گیا۔
